لاہور، کراچی( این این آئی، جنگ نیوز) وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد کیلئے اپوزیشن متحرک، قائد حزب اختلاف شہباز شریف سابق صدر آصف زرداری کے گھر پہنچ گئے.
نمبر گیم پر غور، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر و قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی قیادت میں وفد نے سابق صدر مملکت آصف علی زرداری سے بلاول ہائوس لاہور میں انتہائی اہم ملاقات کی ، آصف علی زرداری کی ہدایت پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو ملاقات میں شامل ہونے کیلئے خیبر پختوانخوا کا دورہ ادھورا چھوڑ کر مردان سے لاہور پہنچ گئے ، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما اکرم درانی اور مولانا اسعد محمود بھی ملاقات میں شریک ہوئے.
ملاقات میں ملک کی مجموعی صورتحال خصوصاً حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالے اب تک کی پیشرفت ، سیاسی رابطوں اور آئندہ کی حکمت عملی کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، عدم اعتماد سمیت دیگر آپشنز پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا،مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ملاقات میں تحریک عدم اعتماد کے فیصلہ کن اقدام پر اہم مشاورت ہوئی ، ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی نے وزیراعظم سے پہلے اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد لانے کی تجویز بھی پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں کامیابی کی صورت میں ہمارا ہدف اور بھی آسان ہو جائے گا ۔اگروزیراعظم کے خلاف اعتماد کے ووٹ کا بھی معاملہ ہوا تو بھی اسپیکر اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق اس حوالے سے مسلم لیگ (ن) نواز شریف سے مشاورت کر ے گی۔ملاقات کے بعد پیپلز پارٹی کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سابق صدر زرداری، شہبازشریف، مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو میں آج بدھ کے روز مشترکہ ملاقات کرنے پر اتفاق ہوا ہے ،تینوں جماعتوں کی سینئر قیادت کی یہ ملاقات شہباز شریف کی رہائش گاہ پر ہوگی۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے مطابق مہنگائی کی آگ عوام کے گھر جلا رہی ہے، حکومت کو گھر بھجوا کر عوام کو اس ظلم سے بچایا جا سکتا ہے،عوام کی خواہشات پوری کرنے کے لئے تندہی سے کام کریں گے، ان شااللہ جلد نتائج دیں گے۔
ملاقات کے بعد جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ فسطائیت اور آمریت کو پیکا ترمیمی قانون کا نام دیا گیا ہے، میڈیا اور اظہار رائے کی آزادیاں چھیننے والے حکمران سے اقتدار چھین لیں گے۔ ملاقات میں شرکاء نے ملک میں بدامنی اور لاقانونیت پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ حکمران عوام کی جان ومال اور بنیادی ضروریات پوری کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ سربرا ہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمن نے سابق صدر آصف زرداری سے ملاقات کے بعد نواز شریف کو کال کی ہے۔ ملکی سیاسی صورتحال اور عدم اعتماد کی تحریک سے متعلق بات چیت کی گئی۔مولانا فضل الرحمن نے آصف زرداری سے ملاقات بارے بھی اعتماد میں لیا۔ ذرائع کے مطابق دونوں رہنماوں نے حکومت مخالف تحریک کو مزید تیز کرنے پر اتفاق کیا۔مولانا فضل الرحمن نے آصف زرداری کی تجاویز سے متعلق نواز شریف کو آگاہ کیا۔
قبل ازیں سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کی دعوت پر مسلم لیگ (ن) کے صدر و قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی سربراہی میں احسن اقبال، خواجہ سعد رفیق، رانا ثنا اللہ خان او رمریم اورنگزیب پر مشتمل وفد بلاول لاہور پہنچا جہاں پر آصف علی زرداری نے پارٹی رہنمائوں کے ہمراہ وفد کا خود استقبال کیا ۔شہباز شریف نے آصف علی زرداری کو گلدستہ بھی پیش کیا جبکہ دونوں رہنمائوں نے کورونا ایس او پیز کے تحت گلے ملنے کی بجائے کہنیاں ملائیں۔
بعد ازاں دونوں جماعتوں کے رہنمائوں کے درمیان ابتدائی طور پر غیر رسمی ملاقات ہوئی جس میں یوسف رضا گیلانی،راجہ پرویز اشرف،مخدوم احمد محمود ،رخسانہ بنگش ،عبد القادر شاہین اور ذوالفقار علی بدر بھی شریک ہوئے ۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ،جے یو آئی کے رہنما اکرم خان درانی اور مولانا اسد محمود بھی ملاقات میں شریک ہوگئے اور باضابطہ ملاقات شروع ہوئی ۔
ملاقات میں دونوں جماعتوں کی قیادت نے مجموعی سیاسی صورتحال کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا ۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے حکومت کے 10 سے 15 ناراض ارکان کے استعفوں کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومتی ناراض ارکان استعفے دیدیں تو حکومت سادہ اکثریت کھو دے گی۔اپوزیشن عدم اعتماد کی بجائے وزیراعظم سے اعتماد کے ووٹ کا مطالبہ کرے گی۔ذرائع کے مطابق اس تجویز پر پیپلزپارٹی نے تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کا موقف ہے کہ اگر اسپیکر نے ان ناراض حکومتی ارکان کے استعفے قبول ہی نہ کئے تو حکمت عملی کی کامیابی میں خلل آ سکتا ہے۔ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ ایسے حالا تمیں ہمیں بہت سوچ سمجھ کر اورپھونک پھونک کر حکومت کے خلاف فیصلہ کرنا ہوگا ۔آصف علی زرداری کی جانب سے تمام شرکاء کے اعزاز میں پرتکلف عشائیہ بھی دیا گیا ۔