کیف، ماسکو، واشنگٹن، پیرس، لندن، بیجنگ (خبرایجنسیاں، جنگ نیوز)روسی فوج یو کرین میں داخل،درجنوں ہلاکتیں، میزائل ڈیفنس سسٹم، فضائی انفرااسٹرکچر تباہ، عالمی اسٹاک مارکیٹس کریش، تیل، سونا، گندم سمیت اجناس مہنگے،کیف ، اوڈیسہ، ماریو پول، کراما توسک سمیت کئی یوکرینی شہروں میں خوفناک دھماکے ، آبادی کا انخلا، زمینی، فضائی ، سمندری راستے بند، گوسٹومیل ہوائی اڈے اور چرنوبل جوہری پاور پلانٹ پر روس کا کنٹرول، روس کاکہناہےکہ یوکرینی فوج ہتھیار ڈال دے.
امریکی صدر نے نیٹو اور اتحادیوں کے اجلاس بلالئے، امریکہ ، برطانیہ اور یورپ روس کے خلاف متحد، پیوٹن کاکہناہےکہ دنیا روس کو جوابدہ ٹھہرائے گی،نیٹو کاکہناہےکہ امریکا،100جنگی طیارے، 120بحری جہاز روس سے دفاع کیلئے تیار ہیں،جی 7ممالک کاکہناہےکہ پیوٹن نے یورپی براعظم میں جنگ کو دوبارہ متعارف کروادیا.
جرمن چانسلر اولاف شولس کاکہناہےکہ پوٹن نےیوکرین کو دنیا کے نقشے سے مٹانے کی کوشش کی،امریکا، کینیڈااور فرانس نے روس کےخلاف نئی پابندیوں کا اعلان کردیا، ادھر چین کاکہناہےکہ یہ حملہ نہیں، روس کے سیکورٹی تحفظات معقول ہیں۔
غیرملکی خبررساںاداروں کے مطابق روس یوکرین تنازع جنگ میں بدل گیا، روس نے یوکرین پر حملہ کردیا، روسی فوج یوکرین میں داخل ہوگئی، دارالحکومت کیف سمیت مختلف شہر دھماکوں سے لرز گئے اور عمارتوں سے دھوئیں کے بادل اٹھنے لگے،یوکرین کی جانب سے روس کے مختلف شہروں پر حملے کی سرکاری سطح پر تصدیق کی گئی .
روسی حملے کے بعد یوکرین کا پہلا بیان سامنے آیا ہے جس میں یوکرینی وزارتِ داخلہ نے کہا ہے کہ دارالحکومت کیف، ماریوپول، اڈیسہ اور دیگر شہروں پر حملے ہوئے ہیں،روس کے حملے کے بعد پورے یوکرین میں مارشل لاء نافذ کر دیا گیا ہے،یوکرین کے صدر زیلنسکی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ مارشل لاء کا نفاذ پورے ملک پر ہو گا،یوکرین کی وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ روس نے بیلیسٹک اور کروز میزائلوں سے حملہ کیا ہے.
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روس کی جانب سے دارالحکومت کیف کے انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر بھی حملہ کیا گیا ہے جس کے بعد سول طیاروں کے لیے یوکرین کی فضائی حدود بند کر دی گئی۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق روسی فوج یوکرین کے علاقے ماریوپول اور اڈیسہ میں پہنچ گئی ہے،روسی فوج کی جانب سے یوکرین کے دارالحکومت کیف میں ملٹری کمانڈ سینٹرز پر بھی میزائل حملے کیے گئے ہیں۔
یوکرین نے روسی حملے کے نتیجے میں درجنوں فوجیوں اور شہریوں کی ہلاکت کا الزام لگا دیا اور ساتھ ہی 5 روسی طیارے اور ہیلی کاپٹر مار گرانے کا دعویٰ بھی کردیا،روس نے یوکرین کا الزام اور دعویٰ دونوں مسترد کردیے اور یوکرین کا فضائی دفاعی نظام تباہ کرنے کا دعویٰ کردیا،روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ روس یوکرین کے ملٹری انفرااسٹرکچر، ایئر ڈیفنس اور ایئر فورس کو نشانہ بنا رہا ہے، یوکرین کے شہروں پر میزائل اور آرٹلری سے حملہ نہیں کر رہے،11ہوائی اڈے اور 70فوجی اہداف نشانہ بنائے ہیں۔
قبل ازیں روسی صدر پیوٹن نے ٹیلی ویژن پر خطاب کرتے ہوئے فوجی آپریشن کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بیرونی مداخلت ہوئی تو روس جواب دے گا۔صدر پیوٹن نے یوکرین کی فوج کو ہتھیار ڈالنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے فوجی اپنے گھروں کو چلے جائیں، آپریشن یوکرین کی دھمکیوں کے جواب اور اسلحے سے پاک خطے کے لیے ہے،روسی صدر نے متنبہ بھی کیا کہ کسی بھی قسم کا خون خرابہ ہوا تو اس کا ذمہ دار یوکرین ہو گا.
پیوٹن نے مغربی ممالک کو تنازع سے دور رہنے کا انتباہ کرتے ہوئے کہاکہ کسی نے مداخلت کی یا کوئی روس کیلئے خطرہ بنا تو ایسا جواب دیں گے جو پہلے کبھی نہ دیکھا ہوگا،روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ ماسکو کے پاس روس کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے یوکرین پر حملہ کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا.
ان کا ملک عالمی معیشت کا حصہ رہنا چاہتا ہے اور اس کو نقصان پہنچانے کا کوئی منصوبہ نہیں،عالمی شراکت دار ہماری مجبوری کو سمجھنے کی کوشش کریں ، ہم یہ نہیں چاہتے کہ روس کو بین الاقوامی اقتصادی برادری سے نکال دیا جائے۔ادھر یوکرین کے صدر نے مغربی اتحادیوں سے مدد کی اپیل کردی اور کہا کہ وہ پیٹھ نہیں دکھائیں گے روس کا مقابلہ کریں گے،خوف و ہراس کے شکار عوام دارالحکومت کیف سے جان بچاکر نکلنے کی کوششوں میں مصروف ، سڑکوں پر طویل قطاریں لگ گئیں۔
روسی افواج کا کہنا ہے کہ انہوں نے یوکرین کے دفاعی اثاثوں اور فضائی اڈوں کو ناک آؤٹ کر دیا ہے،روسی وزارت دفاع نے کہا کہ روسی حملوں نے یوکرین کی فوج کے فضائی دفاعی ذرائع کو پسپا کردیا ہے اور یوکرین کے فوجی اڈوں کا بنیادی ڈھانچہ ناکارہ ہو گیا ہے،روسی فوج کا کہنا ہے کہ یوکرین پر حملے کا پہلا دن ʼکامیاب تھا۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق روس کے سفیر برائے اقوام متحدہ نے سلامتی کونسل کو مشرقی یوکرین پر روسی حملے سےآگاہ کر دیا ہے۔روسی سفیر نے بتایا کہ اقوام متحدہ چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت روس کا آپریشن درست ہے۔
روس کے یوکرین پر حملے کے بعد عالمی منڈی میں تیل 100 ڈالر فی بیرل سے تجاوز کر گیا ہے جبکہ اسٹاک مارکیٹس بھی شدید مندی کا شکار ہو گئی ہیں،روس کے یوکرین پر حملے کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 100ڈالر فی بیرل سے بھی تجاوز کر گئیں جبکہ دوران ٹریڈنگ سونے کی فی اونس قیمت 16 ڈالر بڑھ گئی ہے،روسی حملے کے بعد عالمی اسٹاک ایکسچینج شدید مندی کی لپیٹ میں آگیاہے، جاپان، آسٹریلیا، چین، سنگاپور اور دیگر اسٹاک ایکسچینج میں 3فیصد تک مندی دیکھنے میں آئی ہے۔
یوکرین پر روسی حملے کے بعد عالمی سطح پر غلے کی قیموں میں بھی 5 فیصد تک اضافہ ہو گیا ،عالمی منڈی میں گندم کی قیمت میں 5.5 فیصد، مکئی کی قیمت میں 4 فیصد اور سویابین کی قیمت میں 2 فیصد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
بروکریج فرم Plantureux & Associates کے ایڈورڈ ڈی سینٹ ڈینس نے کہا کہ گندم کی قیمت 344یورو ($384) فی ٹن تک پہنچ گئی، جوگزشتہ سال کے آخر میں ریکارڈ کیے گئے 313.5 یورو کے ریکارڈ سے کہیں زیادہ ہے۔روسی فضائیہ کے دستوں نے گوسٹومیل ہوائی اڈے اور چرنوبل جوہری پاور پلانٹ کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے تاہم یوکرین کے رہنما صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ انہیں گھیرے میں لے کر کچل دیا جائے گا۔
دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ ان کی دعائیں ایسے وقت میں یوکرین کے عوام کے ساتھ ہیں جب وہ روس کے فوجی دستوں کے بلا اشتعال اور بلا جواز حملے کا شکار ہیں، پیوٹن نے پہلے سے سوچی سمجھی جنگ کا انتخاب کیا ہے جو تباہ کن جانی نقصان اور انسانی مصائب کو دعوت دے گی،یوکرین پر روسی حملہ تباہ کن انسانی نقصان کا سبب بنے گا،یوکرین حملے پر دنیا روس کو جوابدہ ٹھہرائے گی.
امریکی صدر کا کہنا ہے کہ امریکا اور اس کے اتحادی متحد اور فیصلہ کن انداز میں جواب دیں گے۔امریکی صدر بائیڈن کااپنی قوم سے خطاب میں کہناہےکہ یوکرین پر روسی حملے کے ردعمل کے طور پر روسی بینک کے 250 ملین ڈالر کےاثاثے منجمد کیےجائیں گے.
ماسکو کے عالمی مارکیٹ تک رسائی کی صلاحیت کوہدف بنایاجائےگا تاہم پیوٹن پربراہ راست پابندیوں کامنصوبہ اب بھی زیرغورہے،یوکرین پرروسی حملہ ایک منصوبہ بندحملہ ہے،ہمارےاقدامات کےکچھ انتہائی سخت نتائج وقت کےساتھ ظاہرہوں گے،ہمارااندازہ ہےہم روس کی ٹیکنالوجی کی درآمدات کانصف سےبڑاحصہ روک دینگے.
روسی گیس کمپنی کو قیمتیں بڑھانے نہیں دیا جائیگا۔کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے جمعرات کو ماسکو کے یوکرین پر حملے کے جواب میں 58 روسی افراد اور اداروں کے خلاف پابندیوں کا اعلان کردیا۔جمعرات کو ایک سینئر امریکی دفاعی اہلکار نے کہا کہ یوکرین پر روسی حملے کا مقصد یوکرینی حکومت کاتختہ الٹنا اور ماسکو کی اتحادی نئی قیادت کو اقتدار میں لانا ہے۔
یوکرین پر روس کے حملے پر نیٹو کےسربراہ جینز اسٹولٹن برگ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شمالی امریکا اور یورپ کے اتحادیوں نے نیٹو کے مشرقی رکن ممالک میں پہلے ہی ہزاروں فوجی تعینات کردیے ہیں اور فوجی دستوں کو تیار رہنے کی ہدایات جاری کردی ہیں،ہماری فضائی حدود کے تحفظ کیلئے 100 جنگی طیارے ہائی الرٹ ہیں جبکہ بحیرہ روم میں اتحادیوں کے 120 جنگی جہاز موجود ہیں، ہم روسی جارحیت سے اپنے اتحادیوں کو بچانے کیلئے ہر ممکن اقدامات کریں گے۔
نیٹو چیف نے آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کیلئے نیٹو کا ورچوئل سربراہی اجلاس آج جمعے کو طلب کرلیا ہے۔خیال رہے کہ یوکرین چونکہ یورپی یونین اور نیٹو کا رکن ملک نہیں لہٰذا یورپی و امریکی افواج یہاں براہ راست مداخلت نہیں کرسکتیں۔
روس اور یوکرین کے درمیان تنازع کی بنیادی وجہ بھی یوکرین کی یورپی یونین اور نیٹو میں شمولیت کی خواہش ہے جبکہ روس اسے اپنی سلامتی کے خلاف سمجھتا ہے۔7ترقی یافتہ ممالک کے گروپ جی 7کے رہنماؤں نے جمعرات کو ایک بیان میں کہاکہ روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے یوکرین پر حملے کے ساتھ خود کو ’’تاریخ کے غلط رخ‘‘ پر ڈال دیا ہے،صدر پیوٹن نے یورپی براعظم میں جنگ کو دوبارہ متعارف کروادیا۔
جرمن چانسلر اولاف شولس نے جمعرات کو قوم سے خطاب میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے یوکرین پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ کا بدترین تنازع قرار دیااور کہاکہ ہم ایک ایسی جنگ کے آغاز کا مشاہدہ کر رہے ہیں جو ہم نے یورپ میں 75 سال سے زیادہ عرصے سے نہیں دیکھی تھی،یہ شاید ایک پورے ملک کو دنیا کے نقشے سے مٹانے کے لیے یورپ کے اندر سرحدوں کو زبردستی منتقل کرنے کی کوشش ہے۔
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے برطانیہ میں بینکنگ اور اسلحہ سازی کے روسی کاروباری شخصیات کے اثاثوں کو منجمد کرنے، 5بااثر سیاستدانوں اور روسی ایئرلائن ’’ایرو فلوٹ‘‘ پرپابندی لگا نے کا اعلان کردیا۔یوکرین پر روس کے حملے کے جواب میں پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے، انہوں نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ صدر ولادیمیر پوٹن کبھی بھی اپنے ہاتھوں سے یوکرین کا خون صاف نہیں کر سکیں گے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ نریندر مودی نے جمعرات کو روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے فون پر یوکرین کے بحران کے بارے میں بات کی اور ’’تشدد فوری طور پر بند کرنے‘‘ پر زور دیا۔دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ روسی صدر پیوٹن امن کو موقع دیں، پہلے ہی کئی لوگ مر چکے ہیں، پیوٹن کے نام پیغام میں کہا ہے کہ روسی صدر انسانیت کے نام پر یوکرین سے روسی فوج واپس بلا لیں، روس یوکرین تنازع اب ختم ہونا چاہیے۔
ریڈ کراس کے سربراہ نے جمعرات کو یوکرین اور روس میں بڑھتے ہوئے تنازع پر خطرے کی گھنٹی بجا تے ہوئے کہاکہ اس تنازع کے دوران بڑے پیمانے پر ہلاکتوں اور تباہی کاخطرہ ہے جو’’سوچنا خوفناک‘‘ ہے۔ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کے سربراہ پیٹر مورر نے ایک بیان میں کہا کہ مجھے بڑے پیمانے پر ہلاکتوں اور شہری انفرااسٹرکچر جیسے پانی اور بجلی کے پلانٹس کی وسیع پیمانے پر تباہی کا خدشہ ہے۔انہوں نےآئندہ دنوں میں’’بڑے پیمانے پر نقل مکانی، صدمے، خاندانوں کی علیحدگی اور لاپتہ افراد‘‘ جیسےمسائل کے بارے میںبھی خبردار کیا۔
آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے جمعرات کو خبردار کیا کہ یوکرین میں تنازعہ عالمی اقتصادی بحالی پر اثرات مرتب کرے گا،پڑوسی ملک پر روس کے حملے کے بعد جارجیوا نے کہا کہ وہ’’شدید فکر مند‘‘ ہیں اور خبردار کیا کہ لڑائی’’خطے اور دنیا کے لیے اہم اقتصادی خطرے میں اضافہ کرتی ہے، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ معاشی اثرات کا جائزہ لینا جاری رکھے ہوئے ہے لیکن ’’ضرورت کے مطابق اپنے اراکین کی مدد کے لیے تیار رہے گا۔‘‘
یہاں چین کا کہنا ہے کہ روس کے یوکرین میں فوجی آپریشن کوحملہ کہنا درست نہیں،چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ چین یوکرین کی صورتحال کا بغورجائزہ لے رہا ہے.
فریقین تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے صورتحال کوقابوسے باہر ہونے سے بچائیں،ترجمان نے روس کی یوکرین میں کارروائی کوحملہ کہنے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ روس کے یوکرین میں فوجی آپریشن کوحملہ کہنا متعصبانہ ہوگا،انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین کے مسئلے کا پیچیدہ تاریخی پس منظر ہے۔ روس کی فوجی کارروائی مختلف وجوہات کا نتیجہ ہے۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان نے میڈیا کے یوکرین اورروس سے رابطوں سے متعلق سوال کا جواب نہیں دیا۔ترک صدر رجب طیب اردوان نے یوکرین میں روسی فوجی کارروائی کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور خطے کے امن و استحکام کےلیے دھچکا قرار دیا ہے۔
یوکرین پر روس کے حملے پر ردعمل دیتے ہوئے رجب طیب اردوان نےکہاکہ روس کے یوکرین کے خلاف ناقابل قبول فوجی آپریشن کو مسترد کرتے ہیں اور روس سے یوکرینی،ترک اور تاتاری شہریوں کی حفاظت کی یقین دہانی چاہتے ہیں۔
ترک وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہےکہ یوکرین پر روسی فوجی آپریشن کو ناقابل قبول سمجھتے ہیں اور اسے مسترد کرتے ہیں،ترک وزارت خارجہ نے زوردیا کہ روس غیر منصفانہ اورغیر قانونی اقدام کو جلد از جلد بند کرے۔مزید برآںروسی پولیس نے روس بھر میں جنگ مخالف مظاہروں میں 700سے زائد افراد کو حراست میں لیا ہے ، جمعرات کو ایک آزاد مانیٹر نے بتایاکہ 40شہروں میں 735 سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، صرف ماسکو میں 330 سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔