• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دورۂ روس سے پہلے امریکا کو بتادیا تھا، انہوں نے معصومانہ سوال کیا ہم نے مودبانہ جواب دیدیا، وزیر خارجہ شاہ محمود

اسلام آباد(ایجنسیاں)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے انکشاف کیا ہے کہ دورہ روس سے پہلے امریکی انتظامیہ نے ہم نے اعلیٰ سطح پر رابطہ کیا‘ ہمیں پیغام دیا گیا مگر ہم جوں کے توں رہےاور کوئی دباؤ قبول نہیں کیا‘ہم نے امریکا کو دورہ کرنے سے متعلق مطلع کر دیا تھا‘.

انہوں نے ʼمعصومانہ سوال کیا اور ہم نے ’’مؤدبانہ‘‘ جواب دیا۔جانے سے پہلے ہی امریکا کو سمجھا دیا تھا کہ ہم روس کیوں جارہے ہیں‘ پاکستان کسی کیمپ پالیٹکس کا حصہ نہیں بنے گا‘ ہم نے معاشی اور انسانی طور پر گروپ سیاست کی بڑی قیمت ادا کی ہے، پاکستان کے مفادات کو مقدم رکھیں گے‘ روس گوادر میں ایل این جی ٹرمینل قائم کرنے کا خواہاں ہے‘پاکستان کے یورپی یونین، امریکا سمیت دنیا کی تمام طاقتوں کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں‘عمران خان ملک کا مقدمہ لڑنے گئے تھے اپنے ذاتی مفاد کا نہیں‘ وزیراعظم نے مناسب وقت اور جگہ پر یوکرین کے حوالہ سے بات کی.

روس یوکرین تنازعہ سفارتی کوششوں سے حل ہونا چاہئے، پاکستان روس سے طویل المدتی بنیادوں پر گیس کے حصول میں دلچسپی رکھتا ہے‘اپوزیشن کی ملاقاتوں کا ہم پر کوئی اثر نہیں پڑنے والا‘آج سندھ حقوق مارچ کیلئے گھوٹکی پہنچ رہا ہوں‘بلاول اور شہباز شریف تیار ہو جائیں‘بلاول بھٹو کو ہر سوال کا مفصل جواب لاڑکانہ میں ملے گا۔

جمعہ کو وزارت خارجہ میں وزیراعظم کے دورہ روس کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ عمران خان کی روسی صدر سے ساڑھے تین گھنٹے کی ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، علاقائی معاملات بالخصوص افغانستان کی صورتحال اور جنوبی ایشیاء میں امن و استحکام اور سلامتی سے متعلق امور زیر بحث لائے گئے۔

عمران خان نے روس کے صدر کو بالخصوص مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کیا۔روسی صدر کیساتھ ملاقات میں پاکستان اور روس کے مابین توانائی کے شعبہ میں تعاون اور ایل این جی سمیت کئی منصوبوں پر بات چیت کی گئی جبکہ زیادہ توجہ نارتھ سائوتھ گیس پائپ لائن جو پاکستان اسٹریم گیس پائپ لائن منصوبہ کہلاتا ہے، پر رہی۔

انہوں نے کہاکہ روسی قیادت کے ساتھ جنوبی ایشیاء میں علاقائی عدم توازن، امن و امان اور خطرات سے نمٹنے کے حوالے سے بھی بات ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین کی صورتحال نے راتوں رات جنم نہیں لیا، اس کی طویل تاریخ ہے۔

سفارتکاری کے امکانات اب بھی موجود ہیں اور معاملات کو مزید بگڑنے سے روکا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے دورہ روس سے قبل ہم نے وزیر اعظم ہائوس میں مشاورتی اجلاس طلب کیا تھا جس میں منجھے ہوئے سابق سفارت کاروں سمیت وزرات خارجہ کے سینئر افسران نے بھی شرکت کی اور روس یوکرین تنازعہ کے پس منظر میں دورے کا جائزہ لیا گیا۔

مشاورت کے بعد اس نتیجے پر پہنچے کہ روس کے ساتھ تعلقات میں پیشرفت کا موقع ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہیئے اور ہمارا فیصلہ درست تھا ،ہمارے ڈپلومیٹی سپیس میں اضافہ ہوا۔ہماری خارجہ پالیسی میں ایک جدت ہے۔

اہم خبریں سے مزید