کراچی (ٹی وی رپورٹ) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جمہوریت کے ہتھیار سے غیرجمہوری شخص سے جمہوریت کا انتقام لیں گے، پیپلز پارٹی کا مارچ بہت ہی کامیاب رہا ہے، ہم تحریک عدم اعتماد لے آئے ہیں وزراء ہمت کریں اور ہمارا سامنا کریں، عمران خان اپنی ناکامی یقینی دیکھ کر بہانے تلاش کررہے ہیں۔ وہ جیو کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں ن لیگ کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال، جمعیت علمائے اسلام ف کی رہنما شاہد ہ اختر علی اور پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر بھی شریک تھے۔احسن اقبال نے کہا کہ اسپیکر بائیس مارچ سے پہلے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے پابند ہیں، پارلیمنٹ بلڈنگ دستیاب نہیں تو اسپیکر اجلاس کسی دوسری جگہ بلاسکتے ہیں،اپوزیشن پر غیرملکی سازش میں شامل ہونے کا الزام عمران خان کی بوکھلاہٹ اور شکست کا اعتراف ہے،ہمیں حکومت کے چاروں اتحادیوں کی ضرورت ہے، ہم زیادہ سے زیادہ اتفاق رائے سے تحریک عدم اعتماد منظور کرواناچاہتے ہیں۔نوید قمر نے کہا کہ اسپیکر کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلا کر تحریک عدم اعتماد رکھ دینی چاہئے، حکومت جانے کا ماحول بن گیا ہے اپوزیشن سے کوئی ان کے ساتھ نہیں جائے گا۔شاہد ہ اختر علی نے کہا کہ جے یو آئی ف کی صفوں سے کوئی حکومت کے ساتھ نہیں جائے گا۔چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حامد میر صاحب آپ کا پروگرام دوبارہ شروع ہونے پر آپ کو مبارکباد دیتا ہوں، یہ پاکستان میں آزادیٴ اظہار رائے کی فتح ہے، پیپلز پارٹی کا مارچ بہت ہی کامیاب رہا ہے، اب ہم ڈی چوک کی طرف بڑھ رہے ہیں، عدم اعتماد کی تحریک جمع ہوچکی ہے ہم سب مل کر اس جدوجہد میں کامیاب ہوں گے۔ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ وزراء کل تک ہمیں تحریک عدم اعتماد لانے کا چیلنج دے رہے تھے، ہم تحریک عدم اعتماد لے آئے ہیں وزراء ہمت کریں اور ہمارا سامنا کریں، حکومت کتنی ہی کوشش کرلے ہم کامیاب ہوں گے، عمران خان کی طرف سے اپوزیشن کی تحریک کو غیرملکی سازش قرار دینا ایک مایوس آدمی کے بہانے ہیں، جمہوریت کا ہتھیار استعمال کر کے غیرجمہوری شخص سے جمہوریت کا انتقام لیں گے، عمران خان اپنی ناکامی یقینی دیکھ کر بہانے تلاش کررہے ہیں، پاکستان کے عوام انہیں جان چکے ہیں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمارا مارچ پرامن اور جمہوری ہے کراچی سے اسلام آباد تک ایک پتھر بھی نہیں پھینکا گیا۔ ن لیگ کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا کہ قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کی ریکوزیشن جمع کروادی گئی ہے، آئین کے مطابق عدم اعتماد کی ریکوزیشن جمع کروانے کے 14روز میں اسپیکر کو قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنا ہوتا ہے، اسپیکر بائیس مارچ سے پہلے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے پابند ہیں، اجلاس بلانے کے بعد تین سے سات دنوں میں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کروانا ہوتی ہے، پارلیمنٹ کی بلڈنگ دستیاب نہیں تو اسپیکر اسمبلی کا اجلاس کسی دوسری جگہ بلاسکتے ہیں۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ عمران خان قوم کو بتائیں کون سے بیرونی ہاتھ اپوزیشن سے مل کر ان کی حکومت ختم کرنے کے درپے ہیں، کوئی سیاسی جماعت بیرونی فنڈنگ سے ملک میں عد م استحکام پیدا کررہی ہے تو وزیراعظم سپریم کورٹ میں ریفرنس جمع کروائیں، اپوزیشن پر غیرملکی سازش میں شامل ہونے کا الزام عمران خان کی بوکھلاہٹ اور شکست کا اعتراف ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ حکومت کے اپنے اراکین حکومت سے جدا ہونا چاہ رہے ہیں، وہ کون سا بدنصیب رکن اسمبلی ہوگا جو اپوزیشن کی ٹکٹ چھوڑ کر پی ٹی آئی کی طرف جائے گا، عمران خان اپنے ایم این ایز کی عزت نہیں کرتے تھے انہیں نوکروں کی طرح رکھتے تھے، ہم فلڈ گیٹ کھول دیں تو آدھی پی ٹی آئی ہماری پارٹی میں آجائے گی، ہمیں حکومت کے چاروں اتحادیوں ایم کیو ایم ، ق لیگ، جی ڈی اے اور باپ پارٹی کی ضرورت ہے، ہم چاہتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ اتفاق رائے سے تحریک عدم اعتماد منظور کروائی جاتے، حکومت میں آکر گورننس کو بہتر اور فیصلہ سازی کا عمل بحال کریں گے۔ جمعیت علمائے اسلام ف کی رہنما شاہد ہ اختر علی نے کہا کہ اسپیکر کو تحریک عدم اعتماد کیلئے تین دن میں اجلاس بلالیناچاہئے، جے یو آئی ف کی صفوں سے کوئی حکومت کے ساتھ نہیں جائے گا، اسپیکر قومی اسمبلی کیخلاف پہلے تحریک عدم اعتماد بھی ایک آپشن تھا، ملکی صورتحال کے پیش نظر وزیراعظم کیخلاف پہلے تحریک عدم اعتماد لانے پراتفاق ہوا، ہماری تحریک میں کوئی شامل ہو یا نہ ہو عوام مہنگائی کیخلاف ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔