کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاہے کہ پی ٹی آئی ارکان جانتے ہیں عوام حکومت سے بہت ناراض ہیں، ترین گروپ کے رہنما سلمان نعیم نے کہا کہ عثمان بزدار کو ہٹانے کیلئے ہم پر عوامی دباؤ ہے، پی ٹی آئی کی پنجاب میں مقبولیت ختم ہونے کے ذمہ دار عثمان بزدار ہیں،سینئر صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس تحریک عدم اعتماد کیلئے ووٹ درکار ووٹوں سے زیادہ ہیں،سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ پنجاب میں عمران خان کی حکومت نہ رہی تو وفاق میں بھی نہیں رہے گی۔سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کیلئے ابھی اتحادیوں نے کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے، امید ہے پی ٹی آئی ارکان کے ساتھ اتحادی بھی تحریک عدم اعتماد میں ساتھ دیں گے، پی ٹی آئی کے مختلف ایم این ایز نے حمایت کا یقین دلایا ہے، ان ایم این ایز میں سے کچھ جہانگیر ترین کے ساتھ گنے جاتے ہیں لیکن ان کی سیاست آزاد ہوتی ہے، پی ٹی آئی ارکان جانتے ہیں عوام حکومت سے بہت ناراض ہیں، ہمارے ساتھ جو لوگ آئے سوچ سمجھ کر آئے ہیں وہ اپنے فیصلے پر قائم رہیں گے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ملک کے مسائل کا حل نئے انتخابات میں جانا ہے، نئے مینڈیٹ کے بغیر کسی بھی حکومت کاچلنا مشکل ہوگا، وزیراعظم انتہائی خوفناک باتیں کررہے ہیں یہ ملک کی تباہی کا باعث بنیں گی، اب ضروری ہوگیا ہے کہ اپوزیشن عوام کی رائے کی تائید کرتے ہوئے تحریک عدم اعتماد لائے، ن لیگ میں وہ قیادت ہے جو معاشی مسائل حل کرسکتی ہے، علیم خان اور ترین گروپ سے رابطہ نہیں ہوا لیکن رابطہ ہونا چاہئے، وزیراعظم کا کراچی تشریف لے جانا اس بات کی دلیل ہے کہ انہیں ایم کیوایم سے سپورٹ حاصل نہیں ہے، ایم کیوایم کی سیاست انہیں حکومت کے ساتھ اضافی وقت گزارنے کی اجازت نہیں دے سکتی۔ ترین گروپ کے رہنما سلمان نعیم نے کہا کہ عثمان بزدار کو ہٹانے کیلئے ہم پر عوامی دباؤ ہے، پی ٹی آئی کی پنجاب میں مقبولیت ختم ہونے کے ذمہ دار عثمان بزدار ہیں، عثمان بزدار کو ہٹا کر کسی اہل شخص کو وزیراعلیٰ پنجاب لگانا پی ٹی آئی کی بہتری کیلئے ہوگا، ترین گروپ کے پنجاب اسمبلی میں چالیس ارکان ہیں نئے وزیراعلیٰ کیلئے ہم سے مشاورت کی جانی چاہئے، ہماری ضرورت ہوتی ہے تو وعدے کرلیے جاتے ہیں مگر انہیں وفا نہیں کیا جاتا اب اس طرح نہیں چلے گا، پرویز الٰہی میں کیا خوبی ہے کہ چالیس ارکان کونظرانداز کر کے دس ارکان والی ق لیگ کا وزیراعلیٰ بنادیا جائے، ہمیں قائل کیا جائے اگر فیصلہ تھوپاگیا تو ہم قبول نہیں کریں گے، عمران خان نے پچھلے ساڑھے تین سال سے چودھری برادران کو پنجاب میں ایڈجسٹ کیا ہوا ہے، عمران خان کواپنی پارٹی کو بھی دیکھنا چاہئے ہم لوگوں سے کس نعرے پرووٹ لیں گے، پچھلی دفعہ باقی سب کو چور کہہ کر ووٹ مانگ لیا تھا اس پر بیچنے کیلئے ہمارے پاس کیا ہے۔