فائزہ مشتاق
کسی بھی قوم کا عروج نوجوان نسل کی خصوصیات کا مرہون منت ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں نئی نسل کی آبیاری اور قابل قدر خصوصیات پروان چڑھانے کے لئے مختلف نوعيت کی تربیت کا انتظام کیا جاتا ہے۔ لیکن ہمارے ہاں ایسا دیکھنے میں نہیں آتا۔ ذیل میں نوجوان نسل کو کچھ ایسی خصوصیات بتارہے ہیں، جن پر عمل پیرا ہوکر وہ اپنے راستے خود ہموار کر کے ترقی و کامرانی کی جانب گامزن ہوسکتے ہیں۔
بامقصد :
دنیا کا مشکل ترین امر مقصد کی تلاش ہے۔ مقصد سے واقف ہونے والے اپنی راہیں خود متعین کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ایسے نوجوان جو مقصد کو پانے کے لیے سرتوڑ محنت کرتے ہیں ان کی کامیابی کا تناسب دیگر نوجوانوں کے نسبت زیادہ ہوتا ہے۔ وہ لايعنی اور بےمقصد امور میں اپنی قوت وصلاحيت خرچ نہیں کرتے۔ ان کی ذہنی باليدگی زيادہ تيز اور مضبوط ہوتی ہے يہی وجہ ہے کہ مقصد کے حصول کے لئے ان کو مواقع باآسانی ملتے چلے جاتے ہیں۔ اس کے برعکس بے مقصد اڑان بھرنے والے جلد پرواز سے محروم ہوجاتے ہیں۔
مثبت انداز فکر :
مثبت اندازِ فکر ایک ایسا ہتھیار ہے جس کی مدد سے اپنی اور دوسروں کی زندگیوں کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ گفتگو میں منفی جملوں کے استعمال سے گریز کریں اور زیادہ سے زیادہ مثبت جملے استعمال کریں۔ جو نوجوان اپنے مقصد میں کامیاب ہونے کے لیے مکمل صبر اور استقامت کے ساتھ اپنی کوشش جاری رکھتے ہیں، تعلیمی مراحل میں رکاوٹيں ہوں يا بےروزگاری، وہ نہایت مہارت سے منفی سوچوں کے طوفان کو جھٹکتے ہوئے مثبت پہلوؤں اور رویوں کو ترجیحات میں شامل کر لیتے ہیں یہی وجہ ہے کہ کامیابی ان سے دُور بھاگ نہیں پاتی۔
حاسد نہیں ہوتے :
حسد انسان کو ایسے کھا جاتی ہے جیسے آگ لکڑی کو۔ موازنہ یا تقابلی جائزہ کسی بھی شخص کے پاس موجود نعمتوں کو بھی زائل کر دیتا ہے۔ ہر شخص کا سفر اور منزل جداگانہ ہوتی ہے۔ اس حقیقت سے آشنا نوجوان ہی اپنی سمت پر سختی سے کاربند نظر آتےہیں۔ دوسروں کی کامیابیوں کو خوش دلی سے قبول کرنے والے نوجوان نہ صرف اپنے گرد مخلص افراد کا حصار بناتے ہیں بلکہ یہی صفت ذاتی اہداف تک رسائی میں مددگار بھی ہوتی ہے۔
زيادہ سنتے اور کم بولتے ہیں :
جب تک دوسروں کو سننے اور سمجھنے کی صلاحیت نہ ہو ،بہترين تعلقات استوار نہیں ہو سکتے۔ دلوں کو تسخير کرنے والے نوجوان دوران گفتگو دوسروں کی رائے ، مقصد اور جذبات کو مقدم رکھتے اور سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اپنی اس خصوصيت کے سبب ہم خیال افراد کے جُھرمٹ میں گھرے نظر آتے ہیں اور دوسروں کے تجربات سے فیض یاب ہوتے ہیں۔
مضبوط قوت فيصلہ :
زندگی قدم قدم پر فیصلوں کی محتاج ہوتی ہے، جونوجوان فیصلہ سازی میں ڈگمگاتے ہیں ، وہ معاشرے میں اپنا تشخص بھی کھو دیتے ہیں۔ قائد اعظم کا قول ہے کہ،’’ ' کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے سو بار سوچ لو لیکن جب فیصلہ کر لو تو اس پر ڈٹ جاؤ ' ‘‘۔ مضبوط قوت ارادی کے حامل نوجوان غلط فیصلے کو بھی صحیح بنانے کا فن جانتے ہیں۔ تعلیمی اداروں کا چناؤ ، کیریئر کا انتخاب ، ملازمت جيسے اہم معاملات میں فیصلہ سازی کی ضرورت پیش آتی ہے، ايسے میں ازخود فيصلہ کرنے والے نوجوان تمام تر پہلوؤں پر نظر ثانی کرتے ہیں، یہ خصوصیت انہیں دوسروں سے جدا بناتی ہے۔
چيلنجز کا مقابلہ :
آج کے دور میں نوجوان نسل کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے، جس نے نسلِ نو کو ذہنی دباؤ میں مبتلا کر رکھا ہے۔ لیکن وہ نوجوان جو چيلنجز کا مقابلہ کرتے ہیں ان کے حوصلے پست نہيں ہوتے، وہ اپنے راستے خود تلاش کرتے ہیں، کسی بھی موقع پر ہمت نہیں ہارتے، کسی ناکامی سے نااُمید نہیں ہوتے، اپنے زورِ بازو پر یقین رکھتے ہوئے آگے بڑھتے جاتے ہیںبلآخر کامیاب ہو جاتے ہیں۔
ہمہ وقت مسکراتے ہیں :
مسکراتے چہرے غیر موافق حالات کو بھی سازگار بنانے کا فن جانتے ہیں۔ متبسم چہرے کے حامل نوجوان کٹھن مراحل میں بھی اعصاب و جذبات کو قابو ر میں کھتے ہیں اور پروقار انداز میں روزمرہ کے کام سرانجام ديتے ہيں۔ لوگ ان کی اس خوبی سے اُن کے نزدیک ہوتے ہیں اور ہر طرح ان کی مدد کرتے ہیں۔
یکسوئی :
نظم و ضبط زندگی کی ترجیحات کو پہچان کر وقت کو بہترين انداز میں تقسیم کرنے کا نام ہے۔ آج کا قابل نوجوان بھی محنت وصول نہ ہونے کا رونا روتے دکھائی دیتا ہے۔ اس کے برعکس ترجیحات پر يکسوئی سے کام کرنے والے نوجوانوں کو سالہا سال محنت کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی ، وقت کے مصرف سے آگاہ ہوتے ہيں بلکہ يکسوئی کی جادوئی عادت کمزور قدموں کو بھی مضبوطی عطا کر دیتی ہے اور پھر زينہ بہ زينہ منازل طےکرتے چلے جاتے ہیں۔
صحت پر سمجھوتہ نہیں کرتے :
مشہور مقولہ ہے کہ 'جان ہے ، تو جہان ہے، ' گويا زندگی کی تمام تر رنگینیاں اور چہل پہل صحت سے ہی جڑی ہیں۔ اس نعمت سے بخوبی آشنا نوجوان صحت سے کبھی غافل نہیں ہوتے۔ صحت پر توجہ ترجیحی بنیادوں پر دیتے ہیں۔ مناسب غذا ، فعال طرز زندگی اور ورزش کو اپنی زندگی کا حصہ بناتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اس خاصيت کے حامل نوجوان کسی پر بوجھ نہیں بنتے بلکہ زندگی کی رمق جگائے رکھتے ہیں۔ قابل قدر پہلو یہ ہے کہ نہ صرف اپنی بلکہ خود سے منسلک افراد کی صحت پر بھی سمجھوتہ نہیں کرتے۔
جذبات پر قابو :
نوجوانی کا دور جذبات کے بہاؤ کے عروج کا ہوتا ہے جو جذبات کی رُو میں بہہ جانے کے بجائے خود پر قابو کرنا جانتے ہیں گویا ہر قسم کے حالات کو اپنی مُٹھی میں بند کرنے کے ہنر سے بھی واقف ہوتے ہیں۔ اپنے جذبات کا ريموٹ دوسروں کے سپرد نہیں کرتے۔ ديکھا گيا ہے کہ ذہنی طور پر مضبوط نوجوان ناموافق حالات میں بھی خيالات اور رويوں کو بےلگام نہیں ہونے ديتے۔ يوں ناسازگار مواقع بھی اپنے حق میں بدلنے کی صلاحيت رکھتے ہیں۔
محنت سے نہیں گھبراتے :
محنت کو اپنا شُعار بنانے والے نوجوان آندھی طوفان سے گھبرائے بغير محنت سے نہیں کتراتے ۔ خود انحصاری کا دامن تھامے مسلسل جدوجہد پر کاربند رہتے ہیں۔ محنت سے کام کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔ نتیجے سے قطع نظر ، بےخوف کچھ کر گُزرنے کا عزم لیے چلتے جاتے ہیں۔ اس کے برعکس محنت سے بھاگنے والے اپنی ناکامی کا دوش دوسروں کو دیتے اور حالات و واقعات سے شکوہ کناں رہتے ہیں۔ يہی وجہ ہے کہ ايسے نوجوانوں سے قرابت دار ، ہم جماعت ، دوست ، کوليگ گويا سب ہی فاصلے پر رہنا بسند کرتے ہیں۔
احساس کمتری و برتری سے بچنا :
کسی بھی شے کی زیادتی یا کمی ہمیشہ نقصان کا پیش خیمہ ہوتی ہے۔ اعتدال سے تجاوز خواہش یا ارادہ ہو، تعلقات ہوں یا احساسات کبھی سودمند نہیں رہتے جہاں ان کا حاصل احساس برتری جگاتا ہے ، وہیں محرومی احساس کمتری کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔ معتدل رہنے والے نوجوان متوازن شخصیت کے حامل ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ غیر متوقع حالات بھی انہيں کسی کمتری يا برتری کے احساس میں مبتلا نہیں کرتے، نتیجتاً شدت پسند رويوں ، فيصلوں کی زد میں نہیں آتے۔
سيکھنے پر آمادہ :
سیکھنے کا عمل تو سانس کے ساتھ جاری و ساری رہتا ہے۔ خود کو عقل کُل سمجھنا گویا اپنے ہی ہاتھوں سے آگے بڑھنے کے راستے پر پُل باندھنا ہے، مگر قابل تحسين اور فاتح نوجوان کچھ نہ کچھ سيکھنے کی کوشش میں سرگراں رہتے ہیں۔ مشکلات اور غلطیوں سے سبق سیکھ کر آئندہ نہ دہرانے کا عزم ليے اور غلطیوں کو انا کا مسئلہ بنا کر اس پہ ڈٹ نہیں جاتے بلکہ مخالف نقطہ نظر کو بھی کُھلے دل سے قبول کرنے و سيکھنے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔
یہ وہ خوصوصیت ہیں جن پر عمل پیرا ہوکر باقی نوجوان بھی اپنے راستے روشن کر سکتے ہیں۔
متوجہ ہوں!
قارئین کرام آپ نے صفحۂ ’’نوجوان‘‘ پڑھا، آپ کو کیسا لگا؟ ہمیں اپنی رائے سے ضرور آگاہ کریں۔ اگر آپ بھی نوجوانوں سے متعلق موضاعات پر لکھنا چاہتے ہیں، تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریریں ہمیں ضرور بھیجیں۔ ہم نوک پلک درست کر کے شائع کریں گے۔ اس ہفتے نوجوانوں کے حوالے سے منعقدہ تقریبات کا احوال اور خبر نامہ کے حوالے سے ایک نیا سلسلہ شروع کررہے ہیں، آپ بھی اس کا حصّہ بن سکتے ہیں اپنے ادارے میں ہونے والی تقریبات کا مختصر احوال بمعہ تصاویر کے ہمیں ارسال کریں اور پھر صفحہ نوجوان پر ملاحظہ کریں۔
ہمارا پتا ہے:
انچارج صفحہ ’’نوجوان‘‘ روزنامہ جنگ، میگزین سیکشن،اخبار منزل، آئی آئی چندریگر روڈ کراچی
اخبار منزل،آئی آئی چندریگر روڈ، کراچی۔