اسلام آباد، کوئٹہ، لاہور (نمائندہ جنگ، ایجنسیاں) تحریک عدم اعتماد کےمعاملے پر حکومتی اتحادی آمنے سامنے آگئے۔ وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ 5نشستوں والی پارٹی پنجاب کی وزارت اعلیٰ پر بلیک میل کر رہی ہے جبکہ مسلم لیگ (ق) کے مونس الٰہی نے وزیر داخلہ کے بیان پر کہا کہ شیخ رشید صاحب شاید یہ بھول رہے ہیں کہ وہ اپنی اسٹوڈنٹ لائف میں ہماری جماعت کے بزرگوں سے پیسے لیا کرتے تھے ، چوہدری شجاعت حسین کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر ق لیگ کسی کشمکش کا شکار نہیں، اس حوالے سے پارٹی کا مشاورتی اجلاس ہوا، آئندہ 24؍ گھٹنوں میں حتمی فیصلہ متوقع ہے۔
حکومتی اتحادی ایم کیو ایم اراکین کا بھی تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر مشاورتی اجلاس ہوا جس میں ’’انتظار کرو اور دیکھو‘‘ کی پالیسی پر عمل کا فیصلہ کیا گیا ہے، وزیر داخلہ شیخ رشید نے دعویٰ کیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر بلوچستا ن عوامی پارٹی (بی اے پی) ’’باپ‘‘ وزیراعظم عمران خان کیساتھ ہے، بدترین ہارس ٹریڈنگ ہور رہی ہے، عدم اعتماد والے دن پارلیمنٹ کا دفاع کرینگے۔
فوج بھی طلب کرسکتے ہیں، جبکہ شیخ رشید کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ جام کمال خان کا کہنا ہے کہ عدم اعتماد کے حوالے سے فیصلہ ہمیں کرنا ہے، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اور چوہدری پرویز الٰہی کے درمیان آج ہم ملاقات ہوگی۔
ادھر وزیراعظم عمران خان نے ارکان اسمبلی کو مہنگائی پر مطمئن کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت عوام کی پریشانی سے آگاہ ہے حکومت مہنگائی کے اثرات سے عوام کو بچانے کیلئے اقدامات کر رہی ہے، پی ٹی آئی حالیہ صورتحال سے مزید مضبوط ہو کر ابھرے گی۔ تفصیلات کے مطابق وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ پانچ سیٹوں والی پارٹی پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے معاملے پر بلیک میل کررہی ہے، وزیر داخلہ کے بیان پر ق لیگ برہم ہوگئی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک بیان میں ق لیگ کے رہنما مونس الٰہی نے شیخ رشید کو دو ٹوک جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں انکی عزت کرتا ہوں لیکن یہ بھول رہے ہیں اسی جماعت کے لیڈران کے بزرگوں سے آپ اپنی زمانہ طالب علمی میں پیسے لیا کرتے تھے۔
ادھر وزیر اعظم عمران خان سے ارکان اسمبلی نے ملاقات کی جس میں عمران خان نے ان کو مہنگائی پر مطمئن کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت عوام کی پریشانیوں سے پوری طرح آگاہ ہیں، حکومت درآمدی مہنگائی کے منفی اثرات سے عوام کو بچانے کے لیے تمام ممکن اقدامات کر رہی ہے۔
تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک کی زیادہ دلجمعی کے ساتھ خدمت کرنے کیلئے پاکستان تحریک انصاف حالیہ صورتحال سے مزید مضبوط ہو کر ابھرے گی۔
وزیر اعظم عمران خان سے اراکین قومی اسمبلی نے ملاقاتیں کیں، ملاقات کرنے والوں میں شوکت علی، شیر علی، ارباب راجہ، خرم شہزاد ، علی نواز اعوان، راشد شفیق، منصور حیات خان، ذوالفقار علی خان، کنول شوزب، بیگم شاہین سیف اللہ طورو، نفیسہ خٹک، نورین فاروق ابراہیم، سابق رکن قومی اسمبلی چوہدری اشفاق، حاجی یونس علی انصاری، میاں کاشف اشفاق شامل تھے۔وزیراعظم نے بلدیاتی انتخابات میں کامیابی کو یقینی بنانے کیلئے نچلی سطح پر کارکنوں کو متحرک کرنے کی بھی ہدایت کی۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ حکومت کی کامیاب معاشی پالیسیوں سے ورثہ میں ملنے والی دیوالیہ معیشت کو استحکام ملا، ملکی معیشت سسٹین ایبل گروتھ کی راہ پر گامزن ہے، عوام کے ساتھ اپنا رابطہ مضبوط کریں، سماجی و اقتصادی ترقی کیلئے جاری مختلف سرکاری اسکیموں کے بارے میں زیادہ سے زیادہ آگاہی پیدا کریں۔ حکومت ٹارگٹڈ سبسڈیز اور نوجوانوں کیلئے روزگار کے وسیع مواقع پیدا کرنے کیلئے کوشاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سرمایہ کار دوست ماحول پیدا کر کے مہنگائی کے منفی اثرات کو کم کرنے کی بھرپورکوشش کر رہی ہے۔دوسری طرف وزیراعظم عمران خان سے سینیٹ میں قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم کی ملاقات ہوئی، وزیراعظم کو ایوان بالا کی حمایت اور یکجہتی کا یقین دلایا گیا۔
شہزاد وسیم نے کہا کہ پی ٹی آئی اپوزیشن کی وزیراعظم کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک کو اسی طرح ناکام بنائے گی، جیسے اس سے قبل کئی موقعوں پر اس نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن کو شکست سے دوچار کیا ہے۔اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ ملک کی زیادہ دلجمعی کے ساتھ خدمت کرنے کیلئے پی ٹی آئی حالیہ صورتحال سے مزید مضبوط ہو کر ابھرے گی۔
ادھر کوئٹہ میں نادرا سینٹر کے افتتاح اور کوئٹہ ائیر پورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہاہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے، میں بھی چٹان کی طرح عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوں باقی لوگوں کا ذمہ دار نہیں ہوں، اپوز یشن کا مقدر ہار ہے، ملک میں بد ترین ہارس ٹریڈنگ ہو رہی ہے، کسی کو پرائیویٹ ملیشیا بنانے کی اجازت نہیں دینگے۔
ووٹ کی خرید وفروخت کا بازار گرم اور بلیک میلنگ کرکے ارکان اسمبلی کی کروڑوں میں قیمتیں لگائی جارہی ہیںیہ جتنی مرضی پیسے لگائیں عمران خان پانچ سال پورے کریگا، جہانگیر ترین کے جہاز میں لوگ رضا مندی سے گئے ہیں وہاں حکومت بنانے جبکہ یہاں لوٹنے کیلئے آئے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جو ضمیر فروش ہیں۔
کوئٹہ آتے وقت غفور حیدری نے زبردستی میرے ساتھ تصویر بنوائی، سیاست پر بات نہیں ہوئی، سیاست چوک چوراہوں سے اب میڈیا کے پاس آگئی ہے ۔ عمران خان کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑا ہوں ان لوگوں میں سے نہیں جو پانچ سیٹوں کیساتھ وزارت اعلیٰ کیلئے بلیک میلنگ کروں۔
پارلیمنٹ لاجز میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ 7 روز قبل پارلیمنٹ، پارلیمنٹ لاجز ایف سی اور رینجرز کے سپرد کرنے کا فیصلہ کیا، ضرورت پیش آئی توآئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو بھی طلب کرسکتے ہیں مگر اسکی ضرورت پیش نہیں آئیگی۔
انہوں نے کہا کہ یہ جتنی مرضی پیسے لگائیں عمران خان پانچ سال پورے کریگا۔ انہوںنے کہاکہ اپوزیشن کو شکست فاش ہوگی میری خواہش ہے خوش اسلوبی سے یہ مسئلہ حل ہو کوئی ایسا واقعہ پیش نہ آئے کہ یہ ساری عمر پچھتائیں۔
انہوں نے کہاکہ عمران خان جیتیں گے ، اپوزیشن اپنی شکست کو تسلیم کرکے ا سی تنخواہ پر کام کریگی۔ عمران خان کی تقریر سے متعلق سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ مولانا غفور حیدری بھی مجھ سے گلہ کررہے تھے میں سمجھتا ہوں ہمیں ٹھنڈے پروگرام اور صلح صفائی کی طرف جانا چائیے۔
مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر ق لیگ کسی بھی کشمکش کا شکار نہیں۔ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر مسلم لیگ ق کا اجلاس ہوا جس میں موجودہ سیاسی صورتحال اور رابطوں پر مشاورت کی گئی۔
اجلاس میں مسلم لیگ (ق) کی سینئر قیادت بھی موجود تھی جبکہ مزید مشاورت کیلئے اجلاس آج بھی بلایا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں عدم اعتماد سے متعلق مزید مشاورت اور اتحادیوں سے رابطہ رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔
اس حوالے سے چوہدری شجاعت کا کہنا تھاکہ ق لیگ کسی بھی کشمکش کا شکار نہیں آج کے اجلاس میں حتمی فیصلے کا امکان ہے۔ 24گھنٹے میں میں حتمی فیصلہ متوقع ہے۔
دوسری جانب بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما اور سابق وزیراعلیٰ جام کمال خان کا وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشیدکے بیان پر ردعمل سامنے آگیا۔ ایک ٹوئٹ میں جام کمال خان کا کہنا تھا کہ باپ اپنا فیصلہ خودکرےگی، شیخ رشید نہیں۔
جام کمال نےٹوئٹ میں شیخ رشید کی پریس کانفرنس کی تصویر بھی شیئر کی ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ وزیراعظم اور پرویز الٰہی کی آج اہم ملاقات ہو گی۔ دوسری جانب وزیر اعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر ایم کیو ایم اراکین نے مشاورت کی۔
ذرائع کے مطابق اراکین کے مشاورتی اجلاس میں ایم کیو ایم نے مؤقف اپنایا کہ بار بار قربانی کا بکرا نہیں بن سکتے، انتظارکی پالیسی سب سے بہتر ہے۔ ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کے مطابق دونوں صورتوں میں ایم کیو ایم کے لیے زیادہ بہتری نظر نہیں آتی۔
واضح رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان نے وفاقی حکومت پر بھروسہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔گزشتہ روز ایم کیو ایم رہنما اور سابق میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ ساڑھے 3 سال بعد اب حکومت پر بھروسہ نہیں ہے۔