کراچی (ٹی وی رپورٹ)پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کانپیں ٹانگنا، ٹانگیں کانپنے سے اوپر کا درجہ ہے، ہمارا مارچ شروع ہونے سے پہلے وزیراعظم کی ٹانگیں کانپ رہی تھیں تو انہوں نے پٹرول کی قیمتیں کم کردیں، جب ہم اسلام آباد پہنچے تو کانپیں ٹانگنا شروع ہوگئیں، اب عمران خان گالیاں دینے پر اتر آئے ہیں، عمران خان آصف زرداری کو جیل میں ڈالنا چاہتا تھا تاکہ پانچ سال حکومت کرسکے، پارلیمان میں موجود لوگوں کو نظر آرہا ہے وزیراعظم کے ساتھ کوئی سیاسی مستقبل نہیں ہے، میں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کی ورکنگ ریلیشن شپ بحال کرنا چاہتا ہوں،آزادانہ ماحول برقرار رہا تو تحریک عدم اعتماد میں 200ووٹ حاصل کریں گے، عدم اعتماد کے بعد انتخابی اصلاحات کر کے جلد از جلد صاف و شفاف الیکشن کروانا چاہتے ہیں، شاہ محمود قریشی کو چیلنج کرتا ہوں کہ عدم اعتماد کے پیچھے غیرملکی سازش ثابت کرے۔ وہ جیو کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ تاریخی عوامی مارچ کامیاب بنانے پر جیالوں ،کارکنوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، عوام نے جس محبت سے عوامی مارچ کا استقبال کیا ان کا بھی شکرگزار ہوں، عوام نے سندھ سے اسلام آباد تک پیپلز پارٹی پر اعتماد کا اظہار کردیا ہے، تحریک عدم اعتماد کسی ایک شخص کا مطالبہ نہیں عوام کے مطالبہ پرآرہی ہے، عدم اعتماد کسی سازش کا حصہ نہیں بلکہ عوام کی جدوجہد کے نتیجے میں آرہی ہے،پیپلز پارٹی پاکستان کی وفاق کی جماعت ہے، گلگت بلتستان سے گوادر تک پیپلز پارٹی کا کارکن موجود ہے، کراچی سے اسلام آباد تک بھٹو کے جیالے جمہوریت کا دفاع کرنے کیلئے تیار ہیں۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ویڈیوز کو گھمانے اور پراپیگنڈہ کرنے کی ماہر ہے، میں نے سوشل میڈیا کا کلپ دیکھا تو سمجھا واقعی میری زبان پھسل گئی ہے،جیو نیوز کی ہیڈلائنز دیکھیں تو وہاں بالکل صحیح کہا جارہاتھا، جو بھی ہے اور جیسا بھی ہے میں اس لفظ کو تسلیم کرتا ہوں،عوام کو سمجھانا چاہوں گا ٹانگیں کانپنے اور کانپیں ٹانگنے میں فرق کیا ہے، ہمارا مارچ شروع ہونے سے پہلے وزیراعظم صاحب کی ٹانگیں کانپنی شروع ہوگئیں،ہمارا مارچ نکلا تو وزیراعظم نے پٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کیں جو ٹانگیں کانپنے تک کا خوف تھا،ہم اسلام آباد پہنچے تو کانپیں ٹانگنے والا سین شروع ہوگیا،اب وزیراعظم جلسوں میں گالیاں دینے پر آگئے ہیں، جب پاگل پن کے قریب آؤ تو ٹانگیں کانپتی نہیں کانپیں ٹانگنا شروع ہوجاتی ہیں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم جمہوری لڑائی لڑرہے اور ووٹ کی بات کررہے ہیں، خان صاحب کی دھمکی برداشت سے باہر ہے اس کی مذمت کرتے ہیں،ہارے ہوئے شخص کو شکست نظر آرہی ہے گالی اور مارنے کی دھمکی دے رہا ہے،کیا عمران خان کو معلوم ہے بندوق کیسے استعمال کی جاسکتی ہے، ایسی دھمکی جمہوریت میں نہیں دینا چاہئے، اپوزیشن، اتحادیوں اور پی ٹی آئی ارکان کو ایک صفحہ پر لانا صرف آصف زرداری کا ہی کمال ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ عمران خان مجھ سے چڑتا ہے اور سمجھتا ہے میں نوجوان ہوں، عمران خان کو برداشت نہیں ہورہاکہ ایک نوجوان پہلے دن سے اسے چیلنج کررہا ہے، میں نے پہلے دن عمران خان کو سلیکٹڈ قرار دیا آج اس کی پہچان سلیکٹڈ کی بن گئی ہے، تحریک عدم اعتماد پیش ہونا ہماری تین سال کی جدوجہد کا نتیجہ ہے، تین سال بعد اب سلیکٹڈ والی کہانی ختم ہونے والی ہے،عمران خان آج اپنے سب سے کڑے امتحان سے گزر رہا ہے، صدر زرداری اور میں نے پہلے عمران خان کو قومی اسمبلی میں شکست دلوائی۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان آصف زرداری کو جیل میں ڈالنا چاہتا تھا تاکہ پانچ سال حکومت کرسکے، صدر آصف زرداری نہ ٹوٹا نہ جھکا ، نہ بکا اور نہ پیچھے ہٹا، آصف زرداری نے جیل برداشت کی اور باہر آکر بھی پاکستان میں ہیں، یہ اس کی بھول تھی کہ آصف زرداری کو جیل میں رکھ کر مجھے خاموش کرسکے گا، عمران خان غیرجمہوری اور سلیکٹڈ وزیراعظم ہے جو ہم پرمسلط کیا گیا، پی ٹی آئی نے جمہوریت، معیشت اور خارجہ پالیسی کو انتہائی نقصان پہنچادیا ہے، عمران خان جتنی جلدی ہٹے گا اتنی جلدی ہم مسائل کا سامنا کرسکیں گے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت اپوزیشن پر ہارس ٹریڈنگ کا جھوٹا الزام لگارہی ہے، اپوزیشن کوئی بھی ہو حکومت کے وسائل کا مقابلہ نہیں کرسکتی ہے، پارلیمان میں موجود لوگوں کو نظر آرہا ہے وزیراعظم کے ساتھ کوئی سیاسی مستقبل نہیں ہے، ایم کیو ایم کے ساتھ صرف عدم اعتماد پر بات چیت نہیں کررہے ہیں، سندھ کے مسائل حل کرنے کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل کر کام کرنا ہوگا۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کا ورکنگ ریلیشن شپ ہونا بہت ضروری ہے،ایک سازش کے تحت پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کی ورکنگ ریلیشن شپ کو نقصان پہنچایا گیا، میں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کی ورکنگ ریلیشن شپ بحال کرنا چاہتا ہوں،ایم کیو ایم کے مطالبات پر ہماری طرف سے کوئی اعتراض نہیں کیا گیا، کراچی کے میئر کراچی کے عوام چنیں گے، جی ڈی اے سے بھی بات ہوسکتی ہے ، سندھ کی سیاست میں پیر پگارا کا کردار ضرور ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ڈی ایم نے 23تاریخ کے مارچ کا اعلان پہلے سے کیا ہوا تھا یہ مارچ کرنا ان کا حق ہے۔