سکھر (بیورورپورٹ ) عدالت عالیہ نے سندھ حکومت کی کارکردگی پر سوال اٹھا دئیے، سندھ ہائی کورٹ بینچ نے سکھر شہر کے مسائل حل نہ ہونے پر افسوس کرتے ہوئے سکھر کی انتظامیہ کو تمام مسائل حل کرنے کیلئے تین ماہ کی مہلت دیدی ہے.
عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سکھر شہر کا حال برا ہے گٹر کا پانی شہریوں کو پلایا جارہا ہے ، سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ کے جج جسٹس محمد فیصل کمال عالم اور جسٹس امجد علی سہتو پر مشتمل ڈبل بینچ نے میونسپل کارپوریشن کے ملازمین کی جانب سے دائر پٹیشن کی سماعت کی .
سماعت کے موقع پر وزیر اعلی سندھ کے معاون خصوصی اور سابق میئر ارسلان اسلام شیخ کے علاوہ دیگر متعلقہ محکموں کے افسران عدالت میں پیش ہوئے سماعت کے دوران وزیر اعلی سندھ کے معاون خصوصی و سابق میئر ارسلان شیخ نے عدالت کو بتایا کہ سکھر کے حوالے سے فائر ٹینڈرز اور اسنارکل جلد مل جائیںگی ، جس پر جسٹس امجد علی سہتو نے استفسار کیا کہ سکھر کی فائربریگیڈ کو کیوں اپ ڈیٹ نہیں کیا گیا ہے۔
انہوں نے ریمارکس دیتے ہوئے مزید کہا کہ سکھر شہر کا بہت برا حال کردیا گیا ہے کروڑوں روپے کے ٹاورز تو کھڑے کردیئے گئے ہیں لیکن اس رقم سے بسیں خرید کر اسکولوں کو نہیں دی گئی ہیں ہم دیکھتے ہیں کہ اسکول کے بچے رکشوں میں لٹک کر اسکول جاتے ہیں انہیں ایسی حالت میں دیکھ کر دکھ ہوتا ہے ، جس پر وزیر اعلی سندھ کے معاون خصوصی ارسلان اسلام شیخ نے بھی اس بات کی تصدیق کی تو عدالت نے استفسار کیا کہ آپ تو 7 بجے اٹھتے ہی نہیں ہیں آپ کو کیسے پتا چلے کہ بچے کیسے اسکول جاتے ہیں۔
جسٹس امجد علی سہتو نے ریمارکس دیتے ہوئے مزہد کہا کہ سندھ حکومت کی ایڈمنسٹریشن ہی بہتر نہیں ہے ہم نے جنگلات کی اراضی پر سے قبضے ختم کرانے کا حکم دیا تھا جس پر دو افسران نے کام شروع کیا تو انہیں عہدوں سے ہی ہٹا دیا گیا۔