کراچی(ٹی وی رپورٹ)جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان“ میں شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر نائب صدر ن لیگ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اجلاس بلانے سے متعلق آئین شکنی پر اسپیکر کو جواب دینا ہوگا، منحرف ایم این اے پی ٹی آئی نور عالم خان نے کہا کہ ہم اب بھی پی ٹی آئی کے ایم این ایز ہیں، ترین گروپ کے رہنما عون چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم سمجھتے ہیں کچھ لوگ واپس آسکتے ہیں تو کوشش کریں، ماہر قانون سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ پارٹی ہدایت کے برخلاف ووٹ پر تادیبی کارروائی کا سامنا ہوسکتا ہے، پروگرام کے آغاز میں میزبان شہزاد اقبال نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اپوزیشن کی درخواست پر بالآخر 13 دن بعدقومی اسمبلی کا اجلاس25مارچ کو طلب کرلیا ہے۔ مگر اپوزیشن اسپیکر کے اس اقدام کو غیر آئینی قرار دے رہی ہے۔ آج وزیراعظم عمران خان نے اپنے منحرف اراکین کو واضح پیغام دیا ہے کہ تمام ارکان واپس آجائیں۔ وزیراعظم کے لہجے اور لفظوں میں آج درخواست بھی تھی اور وارننگ بھی۔ وزیراعظم نے کہا کہ جس نے ووٹ بیچا اس کے نام کے ساتھ ہمیشہ کے لئے ضمیر فروش لگ جائے گا۔ قومی اسمبلی کا اجلاس اب او آئی سی کانفرنس کے بعد ہوگامگر دیکھنا ہوگا کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کس دن ہوتی ہے، سابق وزیراعظم سینئر نائب صدر ن لیگ شاہد خاقان عباسی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر نے اپنی جانبداری کا واضح ثبوت دے دیا ہے اور انہوں نے آئین توڑ کر ثبوت دیا ہے۔ آئین کہتا ہے کہ14دن کے اندر اجلاس بلانا ہے اور یہ اگر25پر جاتے ہیں تو یہ17دن ہوجاتے ہیں۔ یہ اجلاس کل بھی ہوسکتا تھا یہ اس سے پہلے بھی ہوسکتا تھا جو13دن گزرے ہیں۔ اسپیکر نے آئین شکنی کو بڑی بات نہ سمجھا یہ ان کا پہلے سے رویہ رہا ہے بہرحال اس کا ان کو کسی نہ کسی دن سامنا کرنا پڑے گا۔ یہ بڑا واضح نظر آتا ہے کہ اسپیکر جانبدار ہیں اور وہ ہر طرح سے اس عدم اعتماد میں رکاوٹ بننے کی کوشش کریں گے۔ جو آدمی یہاں آئین توڑ سکتا ہے وہ ووٹنگ والے دن بھی آئین توڑنے کی کوشش کرے گا۔ جو اسپیکر کا رویہ میں نے دیکھا ہے اور جس طرح کی ان کی شخصیت ہے مجھے پورا یقین ہے کہ آئین بھی توڑنا پڑے تو توڑیں گے کہ کسی نہ کسی طرح اپنے آقا کو خوش کرلیں۔ آئین کو توڑ کو رولز کو توڑ کو طول دینے کی کوشش ہوسکتی ہے طرح طرح کے حیلے بہانے کئے جاسکتے ہیں لیکن وہ کام نہیں آتے۔ پھر عدالتیں بھی موجود ہیں وہ بھی اس عمل کا جائزہ لیں گی،سپریم کورٹ میں سماعت ہے اس میں بھی اس کے آئینی عمل پر بات کی جائے گی۔ اگر اسپیکر 25مارچ کو آئین کی شقوں کو فالو نہیں کرتے تو ہم دھرنا دیں گے۔ ہم نے آج بھی اسپیکر کو خط لکھا ہے کہ آپ اجلاس21کو بلائیں آئین نہ توڑیں۔ ذمہ داروں کا فون نہیں آیابتا دیں کس کو ذمہ دار سمجھتے ہیں ہم تو پاکستانی عوام کو ذمہ دار سمجھتے ہیں۔ ہم نے ہمیشہ او آئی سی کو خوش آمدید کیا ہے یہ اسپیکر کا کام ہے کہ آئین نہ توڑے اگر اسپیکر آئین توڑے گا تو ذمہ دار ہوگا۔ او آئی سی بھی دیکھ رہی ہے کہ یہاں پر کیا ہورہا ہے ان کے سفیر بھی یہاں پر ہیں ان کو بتاتے ہیں اس ملک کی حالت یہ ہے کہ اس کا وزیراعظم گالیاں اور دھمکیاں دیتا ہے۔ اس ملک کا اسپیکر آئین توڑتا ہے وہ اس ملک کے بارے میں کیا تاثر لے کر جائیں گے۔ شیخ رشید وزیر داخلہ ہیں ان کو پتہ ہوگافون کال کا تو ثبوت دے دیں عوام کے سامنے رکھ دیں ہمیں توکوئی فون کال نہیں آئی۔ منحرف ایم این اے پی ٹی آئی نو ر عالم خان نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم اب بھی پی ٹی آئی کے ہی ایم این ایز ہیں ہم نے کوئی پارٹی نہیں جوائن کی۔ ہمیں گالیاں مل رہی ہیں۔ پرورش یا لیڈر شپ جو ہوتی ہے وہ عوام کو اکساتی بھی نہیں ہے۔میں محنت کرتا ہوں میں نےمہنگائی کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔ کوئی بھی لوگوں کو کتوں کی طرح ٹریٹ نہ کرے انسان کی طرح عزت کریں لوگوں کو ڈکٹیٹ کرنے کی کوشش نہ کریں۔ اسمبلی میں کسی نے بھی یہ نہیں کہا کہ میں نے کوئی پارٹی جوائن کی ہے کسی نے بھی یہ نہیں کہا کہ میں نے ووٹ ان کے خلاف ڈالنا ہے۔ سب یہ کہتے ہیں کہ میں اسمبلی جاؤں گا میرا حق ہے کیونکہ1973ء کا آئین آپ کو یہ حق دیتا ہے 63A بھی اس وقت آتا ہے جب آپ خلاف ورزی کرو گے ووٹ ڈالو گے۔ میں اسمبلی میں جاؤں گا دیکھوں گا کہ کیا ہورہا ہے کیا نہیں ہورہامیں کیوں ووٹ خلاف ڈالوں گایہ تو عجیب بات ہے ۔ میں ہر غلط کام کے خلاف ہوں ہر کرپٹ بندے کے خلاف ہوں ۔1973ء کے آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ آپ کا لیڈر آپ کو کہے گا کہ اسمبلی نہ جاؤ اور آپ نہیں جاؤ گے۔ ایک نے مجھے انڈین نمبر سے دھمکی دی کہ بینظیربھٹو شہید اور بشیر بلور شہید کی طرح تمہیں اڑا دیں گے۔