لاہور ( نمائندہ جنگ) اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویزالٰہی نے پنجاب میں وزیر اعلیٰ بننے کیلئے لابنگ تیز کردی ہےاور تمام گروپوں سے رابطے کر رہے ہیں۔
ارکان اسمبلی سے رابطوں کیلئے متحرک ہوگئے، اپوزیشن اور حکومت نے زیادہ سے زیادہ ارکان اسمبلی کی حمایت کیلئے کوششیں تیز کر دیں،تحریک انصاف کے دوارکان قومی اسمبلی نے شہباز شریف سے ملاقات کی ہے۔ جبکہ حکومتی وزراء کا کہنا ہے ناراض ارکان کی اکثریت نے پارٹی میں واپسی کیلئے رابطے کیے ہیں.
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے 12منحرف ارکان کے خاندان کئی حکومتوں میں شامل اور حکومتیں بنانے اور بگاڑنے میں شریک رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویزالٰہی نے پنجاب میں وزیر اعلیٰ بننے کیلئے لابنگ تیز کردی ہے۔
انہوں نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئر رہنماؤں سے پاکستان مسلم لیگ کے اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ پارلیمنٹ لاجز میں ملاقات کی۔
مسلم لیگی وفد میں وفاقی وزراء طارق بشیر چیمہ، مونس الٰہی، ارکان قومی اسمبلی سالک حسین، حسین الٰہی، سینیٹر کامل علی آغا اور محترمہ فرخ خان شامل جبکہ ایم کیو ایم کی جانب سے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، وسیم اختر، امین الحق، عامر خان، خواجہ اظہار الحسن، جاوید حنیف، کنور نوید، صادق افتخار اور محترمہ کشور زہرہ شریک تھے۔
ملاقات میں موجودہ ملکی سیاسی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ دریں اثنا اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویزالٰہی سے ترین گروپ کے رکن پنجاب اسمبلی و مشیر وزیراعلیٰ پنجاب برائے ایکسائز سید رفاقت علی شاہ گیلانی نے انکی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔
ملاقات میں رکن قومی اسمبلی حسین الٰہی، صوبائی وزیر حافظ عمار یاسر، سینیٹر کامل علی آغا اور چودھری گل زمان بھی موجود تھے۔
ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور اور پنجاب میں بدلتی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔
سید رفاقت علی شاہ گیلانی نے پرویزالٰہی کو اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی۔
اس سے قبل تحریک انصاف کے وائس چیئرمین وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، تحریک انصاف خیبر پختونخواہ کے صدر وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک اور سیکرٹری جنرل تحریک انصاف وفاقی وزیر اسد عمر نے اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویزالٰہی سے انکی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔
ملاقات میں وفاقی وزراء طارق بشیر چیمہ، مونس الٰہی، ارکان قومی اسمبلی سالک حسین، حسین الٰہی اور سینیٹر کامل علی آغا شریک تھے۔
ملاقات میں تحریک عدم اعتماد، موجودہ ملکی سیاسی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔
دریں اثنا اپوزیشن اور حکومت نے زیادہ سے زیادہ ارکان اسمبلی کی حمایت کیلئے کوششیں تیز کرد ی ہیں۔