کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“میں ن لیگ کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان کو اخلاقی و سیاسی شکست ہوچکی ہے، آئینی اور قانونی شکست ہوچکی ہے، اب ان کے جو ورکرز ہیں وہ اسپیکر نہیں، ڈپٹی اسپیکر نہیں وہ پی ٹی آئی کے ورکرز بنے ہوئے ہیں اور آئین کو پامال کررہے ہیں۔
عمران نیازی کا قوم سے خطاب اپریل فول بنانے کے مترادف تھا قومی سلامتی کمیٹی اعلامیے میں کسی سازش کا ذکر ہے ?عمران نیازی زبان کو لگام دیں،،میں انہیں ابھی بھی مشورہ دیتا ہوں کہ تاخیری حربے استعمال کر کے آئین کے ساتھ نہ کھیلیں۔
آئیں اور ایک اچھے انداز میں نتائج کا سامنا کریں، این آر او تو عمران خان نے سب سے پہلے اپنے آپ کو دیا، نیب نیازی گٹھ جوڑ کی بناء پر نیب کا جو عمل ہے وہ ماسوائے بدترین انتقام کے اور کچھ نہیں،کبھی این آر او مانگا نہ کبھی مانگیں گے،عمران نیازی کو شرم آنی چاہئے اپنے گریبان میں جھانکیں۔ یہ جو سازش کی بات کررہے ہیں۔
امریکنز کی ملاقات میرے ساتھ یا میری بھتیجی کے ساتھ۔ ایک ڈپلومیٹس تو اکثر ملاقاتیں کرتی ہیں، ہر وقت ملاقاتیں ہوتی ہیں، مجھے یہ کہنا ہے آپ کے سوال کے جواب میں اگر عمران خان کو سازش کی بو آئی تو انہیں کس بات کا انتظار تھا، نمبر دو یہ لیٹر ان کو سات مارچ کو آیا جو ہمارے سفیر نے لکھا یا جو بھی ہے۔
انہوں نے 7مارچ کو یہ لیٹر وصول کیا اور 22 اور 23مارچ کو او آئی سی کانفرنس میں یہ انوائٹ کرتے ہیں امریکا کے وفد کو ، ان کے ایک انڈر سیکرٹری آتے ہیں پاکستان او آئی سی کانفرنس، اور فارن منسٹر آف پاکستان نے کہا کہ آپ کی شرکت سے سارے او آئی سی اور امریکا کے درمیان بڑے اچھے تعلقات۔ یہیں پر بات ختم نہیں کی۔
یہ بھی کہا کہ پاکستان اور امریکا کے جو سفارتی تعلقات ہیں، 73سالہ سفارتی تعلقات آگے بڑھیں گے، اب بتائیں اگر کسی ملک نے پاکستان کیخلاف سازش کی تھی یا ان کو اس کا پتہ چل گیا ہے کیا اس ملک کے وفد کو دعوت دیں اور پھر اچھی طرح ان کو ویلکم کریں گے اور سفارتی تعلقات کو elevateکرنے کا عندیہ دیں گے، یہ کتنا واضح تضاد ہے۔
یہ باتیں بذات خود انہوں نے جو قصہ گھڑا ہے، یہی نہیں جب ابھی جو ہماری نیشنل سیکیورٹی کونسل کی میٹنگ ہوئی اس کی جو پریس ریلیز ہے کہیں اس میں عدم اعتماد کے حوالے سے سازش کے تانے بانے کا ذکر کیا گیا ہے؟ کہیں وہاں پر کسی دھمکی کی بات کی گئی ہے؟ کہیں وہاں پر لفظ سازش کا ذکر کیا گیا ہے؟ یہ وہ ایکٹ ہیں جو پکار پکار کر کہہ رہے ہیں کہ عمران خان نے بدنیتی پر مبنی اپوزیشن کی تذلیل کرنے کیلئے یہ بے بنیاد الزامات لگائے ہیں۔
ان کو صاف نظر آرہا ہے کہ انشاء اللہ اتوار والے دن ہماری متحدہ اپوزیشن کی اور ان کے سابق اتحاد ی جنہوں نے اپنے ضمیر کی آواز پرپاکستان کے عوام کا ساتھ دینا فیصلہ کیا ہے، مہنگائی نے عوام کی چیخیں نکال دی ہیں، وہ بھی مجبور ہوگئے ہمارے ساتھ کھڑے ہونے کیلئے۔ کل جو گزرا ہے عددی قوت تو وہاں پر پوری دنیا نے دیکھ لی۔
ہم الحمداللہ جو فنشنگ لائن ہے 172، میٹر نہیں 172 ووٹس، وہ الحمداللہ وہاں پر موجود تھے اور پوری دنیا نے دیکھا کہ عمران خان کو اخلاقی و سیاسی شکست ہوچکی ہے، آئینی اور قانونی شکست ہوچکی ہے، اب ان کے جو ورکرز ہیں وہ اسپیکر نہیں، ڈپٹی اسپیکر نہیں وہ پی ٹی آئی کے ورکرز بنے ہوئے ہیں اور آئین کو پامال کررہے ہیں۔
آئین کی دھجیاں بکھیر رہے ہیں، وہ سوکالڈ سازش کے تانے بانے جو میں آپ کے سامنے ، اس کے بعد میں سمجھتا ہوں کہ کوئی اور بات باقی نہیں رہتی، البتہ یہ ضرور ہے کہ کل عمران نیازی کا قوم سے خطاب قوم کو اپریل فول بنانے کے مترادف تھا۔
شہباز شریف نے کہا کہ مجھے نہیں پتا کس اندرونی مداخلت کی بات ہورہی ہے، ہم پر الزام لگایا جارہا ہے کہ اپوزیشن خدانخواستہ بیرونی طاقتوں کی آلہ کار ہے، میں کہتا ہوں عمران خان کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہئے۔
ایسی باتیں کرنے پر مجبور نہ کریں جس میں یہ سب حمام میں ننگے نظر آئیں گے، مجھے بتائیں عمران خان کیخلاف فارن فنڈنگ کیس ہے وہ بالکل شفاف ہے کہ انہوں نے فارن فنڈنگ کیس میں پاکستان کے قانون کی صریحاً خلاف ورزی کی ہے، پھر جو غیرملکی فارن فنڈنگ ممنوع ہے اس میں یہودی بھی ہیں، اس میں ہندوستانی بھی ہیں۔
اب بتایئے کہ میں اس بناء پر عمران خان کے اوپر ایسے الزام لگاؤں جو میں سمجھتا ہوں مجھے زیب نہیں دیتا، کہنا یہ چاہتا ہوں کہ گھٹیا الزام تراشی وہ اس لیے کررہے ہیں کہ انہیں شکست دیوار پر لکھی ہوئی نظر آرہی ہے، اب ایک شکست خوردہ ہارے ہوئے جواری کی طرح نیا پینترا بدل رہے ہیں، ایک نیا سلوگن گھڑ رہے ہیں کہ وہ عوام کے پاس جائیں ورنہ میرے پاس کہنے کو بہت ہے۔
لندن کے میئر کے الیکشن میں جو ان کا برادر ان لاء ہے اس کی بھرپور مہم کی دوسری طرف ایک برٹش پاکستانی تھے، ہمیں ان باتوں میں نہیں پڑنا چاہئے ورنہ بات نکلی تو بہت دور تک جائے گی، جن کی یہ سپورٹ کررہے تھے ان کے یہودی فارمر برادر ان لاء ہیں۔
آپ اس قوم کو اس ملک کے اندر عمران خان اس گھٹیا پن پر اتر آئے ہیں کہ اس ملک کے اندر اس طرح کی لینگویج، آرٹیکولیشن کریں کہ خدانخواستہ ہم دنیا میں مزید تنہا ہوجائیں، خدارا اس طرح کی باتوں کو روکیں ورنہ انہوں نے اس ملک کی معیشت کو اور خارجہ پالیسی کو، معاشرے کو، سماج کو ناقابل تلافی نقصان پہنچادیا ہے، میں یہاں پر اس بات کو ختم کرتا ہوں کہ ان کے الزامات گھٹیا اور بے بنیاد ہیں۔
یہ آپ ضرور پوچھئے گا اقبال صاحب کہ انہوں نے پاکستان کے جو بہترین، trusted & time tested ہمارے جو دوست ہیں جن میں چین ، سعودی عرب، قطر، ایران، یو اے ای، ترکی شامل ہیں، کیا حشر کیا ان دوست ممالک کے ساتھ، سعودی عرب کے ساتھ کیا برتاؤ کیا، سعودی عرب کے ساتھ کیا برتاؤ کیا، جب پاکستان پر پابندیاں لگیں تو سعودی عرب نے تیل کے کنوؤں کے منہ پاکستان کیلئے نہیں کھول دیئے۔
تین سال کیلئے فری تیل کی ترسیل نہیں کی؟ ان کے اپنے دور میں سعودی عرب نے مہربانی کی اور تیل کا گفٹ دیا، بلین آف ڈالرز ہمیں اسٹیٹ بینک میں جمع کرانے کیلئے دیئے، اور ہر عالمی فورم پر پاکستان کے ساتھ کاندھا لگایا، انہوں نے چین کے ساتھ کیا کیا؟
چین جو جنگ اور امن میں پاکستان کا بہترین ساتھی اور ساری دنیا جانتی ہے کہ سی پیک نے پاکستانی کی اکانومی کو ڈرائیو کیا، انہوں نے ناشکرے بن کر اپنا جب دھرنے دے رہے تھے 2014ء میں ڈی چوک میں ، پریذیڈنٹ شی جنگ پنگ کا جو دورہ ملتوی ہوا وہ کتنا بڑا نقصان تھا پاکستان کیلئے، پاکستان کی کتنی بڑی جگ ہنسائی ہوئی؟
اب جو او آئی سی کانفرنس ہورہی تھی تو متحدہ اپوزیشن نے رضاکارانہ طور پر کہا کہ وہ ہمارے مہمان، بھائی دوست ممالک سے آرہے ہیں ہم ان کو ویلکم کہتے ہیں اور ہم نے اپنا لانگ مارچ موخر کردیا، انہوں نے چین کی کمپنیوں پر کرپشن کے الزامات لگائے، انہوں نے سی پیک میں کیڑے نکالے اور اپنی اس دوستی کو خراب کیا، اب ہم دنیا میں خارجہ پالیسی کے حوالے سے مکمل طور پر تنہا ہوگئے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ بہتر نہیں تھا جب پاکستان کے اوپر ہندوستان نے فروری 2019ء میں حملہ کیا تھا اور پوری اپوزیشن کو ایک کمرے میں دو گھنٹے انتظار کروایا گیا تھا، بہتر نہیں تھا کہ وزیراعظم وہاں پر آکر ملتے اور بریف کرتے، پھر دو گھنٹے بعد چیف آف آرمی اسٹاف جنرل باجوہ آئے اور انہوں نے بریفنگ دی، بہتر نہیں تھا جب اگست میں ہندوستان نے کشمیر کے اوپر ٹوٹل غاصبانہ قبضہ کرلیا۔
وزیراعظم آتے اور بتاتے کہ آئیں ہم اکٹھے ہو کر اس پر آواز اٹھائیں، بہتر نہیں تھا جب اومیکرون آیا میں لندن سے پاکستان آیا، کانفرنس ہوئی، اس میں عمران نیازی تقریر کر کے، میری باری آئی تو میں نے پوچھا کیا وزیراعظم بیٹھے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ ان کو بہت اہم کام پڑگیا ہے، میں نے کہا کہ مجھے بتائیں کہ اس وائرس کو ڈیل کرنے کے علاوہ کوئی اور چیلنجنگ ٹاسک یا وار فوٹنگ پر کوئی اور کام ہے کہ انہیں کوئی اور کام پڑگیا، جس بہتر ہونے کی آپ بات کررہے ہیں وہ پونے چار سال میں، یہ خادم تھا جس نے فلور آف دی ہاؤس پر کھڑے ہو کر چارٹر آف اکنامی کا اعلان کیا، میں نے اپنی پارٹی کے اندر بھی مخالفت سہی،لیکن ملک و قوم کی بھلائی کیلئے ، ترقی کیلئے ، خوشحالی کیلئے میں نے بڑے دل کے ساتھ آفر کی، اس کو کس طرح پایہ حقارت سے ٹھکرایا گیا اورا ب ایک ایسا متنازع لیٹر اس پر ہمیں یہ بلاتے ہیں اور وہ بھی ہاؤس میں نہیں ہاؤس کمیٹی میں، پوری اپوزیشن کا فیصلہ تھا کہ ہم اس میں نہیں جائیں گے۔
شہباز شریف نے کہاکہ ہماری کل میٹنگ ہوئی، پوری جوائنٹ اپوزیشن کی، ہمارا متفقہ فیصلہ تھا کہ ہم نے تحریک عدم اعتماد آئین و قانون کے مطابق موو کی ہے، یہ ہمارا حق ہے اگر پارلیمنٹ بائیس کروڑ عوام کی خواہش کے تابع چاہتی ہے کہ اس کو ووٹ آؤٹ کیا جائے پارلیمان کے فورم سے تو ہم اس فیصلے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور کل ہم نے ہاؤس میں اپنی عددی قوت ثابت کردی۔
اب اس کے بعد جتنی مرضی یہ اس میں تاخیر کرلیں یہ پاکستان کا نقصان ہے، ان کا اپنا نقصان تو ہے ہی پاکستان کا بھی نقصان ہے،میں انہیں ابھی بھی مشورہ دیتا ہوں کہ تاخیری حربے استعمال کر کے آئین کے ساتھ نہ کھیلیں،آئیں اور ایک اچھے انداز میں نتائج کا سامنا کریں۔
شہباز شریف نے کہا کہ بتایئے کہ غداری کا جو یہ سرٹیفکیٹ ہے، ایک ایسے لوگ جو کہ اپنے ذہن اور عقل سے عاری ہیں وہ اس طرح کے بیان دے کر کن کو خوش کرنا چاہتے ہیں اور قوم کو مزید زہریلے جو ہمارا ماحول بن چکا ہے اس میں دھکیل رہے ہیں، میں آپ کے انٹرویو کے توسط سے ان کو پھر مشورہ دوں گا کہ اپنی زبان کو لگام دیں، ہوش کے ناخن لیں۔
یہ ملک خداداد پاکستان بائیس کروڑ عوام کا، ہمارے بزرگوں نے آپ کے بزرگوں نے اپنے خون سے بنایا ہے اس کو ہم مزید تباہ نہیں ہونے دیں گے، یہ غداری کے، ضمانت منسوخ کرانے کے، جتنے مرضی آپ بلند و بانگ نعرے لگالیں، آپ نے اپنے کیسوں کا انجام دیکھ لیا ہے۔
پاکستان میں ہائیکورٹس میں، سپریم کورٹ میں جو میرٹس پر ضمانتیں ہوئی ہیں جن کو آپ نے جیلوں میں گرفتار کیا اور کئی کئی سال اندر رکھا وہ حشر آپ نے دیکھ لیا، میرٹس پر ان کی ضمانتیں ہوئیں، آپ سپریم کورٹ تک گئے، برطانیہ تک گئی، نیشنل کرائم ایجنسی کو ہزاروں کاغذ کے پلندے دیئے اور نیب نیازی گٹھ جوڑ، ایف آئی اے اور آپ کا جو اے آر یو ہے جو پرائم منسٹر ہاؤس میں قائم ہے کتنا زور لگایا۔
پونے دو سال وہاں پر انکوائری ہوئی، پھر آخر برطانیہ کی ایک عدالت میں این سی اے کو کہنا پڑا کہ شہباز شریف کیخلاف ہمیں کچھ نہیں ملا، آپ نے پورا برطانیہ کھنگال لیا، آف شور کمپنی چلے گئے، آپ فرانس گئے، آپ سوئٹزرلینڈ گئے، آپ دبئی گئے، اس کے بعد عمران نیازی کل فرماتے ہیں کہ یہ مغرب یا بڑی طاقتوں کے خلاف نواز شریف اور شہباز شریف اس لیے بات نہیں کرتے کیونکہ اربوں روپے باہر پڑے ہوئے ہیں۔
عمران نیازی کو شرم آنی چاہئے اپنے گریبان میں جھانکیں، آپ کو تو ایک دھیلہ چار سالوں میں الٹے ہوگئے آپ ہمارے خلاف نہیں نکال سکے، کاوے موساوی کا وہ معافی نامی publically وہ نواز شریف سے معافی نہیں تھی وہ بائیس کروڑ عوام سے معافی تھی کہ میں نے نواز شریف کے ساتھ نیب اور نیازی کے کہنے پر میں یہاں غلط انویسٹی گیشن کرتا رہا اور غلط پراپیگنڈہ کرتا رہا، میں آپ سے یہ کہہ رہا ہوں کہ یہ غداری کے سرٹیفکیٹ لگانا چھوڑ دیں، وہ وقت دور نہیں جب عوام کا ہاتھ ہوگا او ر ان کا گریبان ہوگا۔
شہباز شریف نے کہا کہ پہلے این آر او کی بات سن لیں، این آر او تو عمران خان نے سب سے پہلے اپنے آپ کو دیا، ہیلی کاپٹر کیس کے خلاف ہے میرے خلاف تو نہیں ہے وہ عمران خان نیازی کیخلاف ہے۔
ان کی محترمہ جو بہن ہیں علیمہ خان صاحبہ ، ان کے جو پراپرٹیز دبئی اور امریکا میں جو undeclared رہی ہیں اور پھر ان کو ایف بی آر سے این آر او دلوایا وہ میں نے تو نہیں دلوایا۔
وہ عمران خان نے اپنی ہمشیرہ کو دلوایا، این آر او وہ ہے جو بنی گالہ کا گھر انہوں نے بغیر لیگل پرمیشن کے بنایا اور اس کے اوپر ایک محل بنالیا اور آس پاس جو جھونپڑیاں تھیں ان کو گرادیا۔