28 سالہ رافع بلو چ نے گوگل اور اینڈارئڈ میں خامیاں تلاش کرنے پر دنیا بھر میں بطور سائبر سکیورٹی ماہر اور ایتھکل ہیکر شہرت حاصل کی۔ وہ "اتھیکل ہیکنگ اور پینٹریشن ٹیسٹنگنگ گائیڈ"Ethical hacking and penetration testing guide کے مصنف ہیں۔ انہوں نے انفارمیشن سیکورٹی پر کئی پیپرز بھی لکھے۔
گوگل، فیس بک، پے پال، ایپل، مائیکروسافٹ اور بہت سے دوسرے بین الاقوامی تنظیموں کے ذریعہ پہلے پاکستانی سیکورٹی محقق تسلیم کیا گیا۔ انہیں دنیا کے سائبر سکیورٹی کے نامور جریدوں نے اعلیٰ سائبر ماہرین کی فہرستوں میں بھی مختلف موقعوں پر شامل کیا۔ 23 مارچ2022میں رافع بلوچ کو پاکستان کا قابل فخر سرمایہ ہونے کا اعزاز سے نوازہ گیا۔
رافع بلوچ 5 فروری 1993 کو کراچی کے جنرل سرجن ڈاکٹر قمر الدین بلوچ کے گھر پیدا ہوئے۔ زمانہ طالب علمی جس میں نوجوان کھیل کود میں مشغول ہوتے ہیں، اس عمر میں انہوں نے کمپیوٹر ٹیکنالوجی پر نا صرف توجہ دی بلکہ انتہائی مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے ہم عصر طلبہ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے دنیا کے کم عمر \’ایتھیکل ہیکر\’ بننے کا اعزاز حاصل کر کے پوری دنیا میں نہ صرف اپنا، والدین کا بلکہ ملک و قوم کا نام روشن کیا۔ لندن سے سائبر سکیورٹی فارنزیکس میں ماسٹرز کے بعد پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی میں بطور سینیئر کنسلٹنٹ کام کر رہے ہیں۔
رافع بلوچ نے اپنی خداداد صلاحیتوں سے جلد کمپیوٹر پر عبور حاصل کر لیا تھا اور یہ عبور اس کی کامیابی کا باعث بنا۔2012 میں جب رافع کی عمر19سال کی تھی اُس وقت انہوں نےمشہور ویب سائٹ Paypalکے نیٹ ورک سرور کی انتہائی اہم خامی رضاکارانہ حل کر کے انفارمیشن ٹیکنالوجی میں تہلکہ مچا دیا تھا۔ اس سے نہ صرف دنیا میں پاکستان کا نام روشن ہوا بلکہ کمپنی سے دس ہزار ڈالرکا بیش قیمت انعام بھی انہیں ملا تھا۔
رافع بلوچ نے ایتھیکل ہیکنگ اینڈ سیکیورٹی کے حوالے سے 31 مارچ 2016 کو سنگاپور میں دنیا کی سب سے بڑی کانفرنس’’بلیک ہیٹ کانفرنس\”میں BYPASSING BROWSER SECURITY POLICIES FOR FUN AND PROFIT\” پر انتہائی جاندار اور حیران کن معلومات پر مبنی لیکچر دے کر دنیا بھر کے ماہرین کو ورطہ حیرت میںڈال دیا تھا۔ \”بلیک ہیٹ\‘‘کی تازہ ترین ابتدائی درجہ بندی میں وہ دنیا کے ہزاروں ہیکرز میں سر فہرست رہے، اس سے قبل رومانیہ میں ہونے والی Defcamp کانفرنس میں بھی ان کا مقالہ شامل کیا گیا تھا۔
سکیورٹی انفارمیشن شائع کرنے والی کمپنی چیک مارکس (Chekmarx) بھی رافع کو دنیا کے پانچ سرِ فہرست وائٹ ہیکرز میں شامل کر چکی ہے۔ یہ اعزاز اینڈرائیڈ اوپن سورس پلیٹ فارم براؤزر 4.3 کے ورژن میں ایک سیکیورٹی خامی دریافت کرنے پر انہیں ملاتھا۔ اس کے علاوہ انہیں مائیکروسافٹ اور ایپل سمیت بیسیوں ویب سائٹ کی \”Hall of Fame Google\” میں شامل کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ”مجھے بہت سے ملکوں سے آفرز تھیں، جب برطانیہ میں تھا تو مجھے فیسبک سے بھی آفر تھی لیکن میں نے وہ قبول نہیں کیں کیونکہ امریکا ، برطانیہ وغیرہ میں سائبر سکیورٹی پر بہت کام ہوچکا ہے۔
میرے نزدیک پاکستان میں اس کی زیادہ ضرورت ہے کیونکہ ہم ڈیجٹائزیشن کی ابتدائی مراحل میں ہیں اور جو پالیسیاں اس وقت بنیں گی، پاکستان میں وہ آنے والی نسلوں کے مستقبل کا فیصلہ کریں گی۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے) چیئرمین کے ویژن کے تحت سائبر سکیورٹی کے بہت سے اقدامات کیے جارہے ہیں جو آج سے پہلے نہیں کیے گئے۔ پاکستان کے سائبر سکیورٹی کے حوالے سے دو بڑے مسائل ہیں، ایک تو قابل افراد کا ملک چھوڑ کر چلے جاتے ہیں، دوسرا لوگوں میں سائبر سکیورٹی کا شعور نہیں ہے۔“
ان کے مطابق پی ٹی اے کے اقدامات کا محور پاکستان کے سائبر سکیورٹی کے اسپیس کو محفوظ بنانا اور آنے والے سائبر حملوں سے بچانا ہے، جس میں ان کی بروقت معاونت کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ ڈیجیٹائزیشن اس وقت پاکستان کے لیے اشد ضروری ہے۔ پاکستان کے سائبر سکیورٹی انفراسٹرکچر کو محفوظ بنانا سرمایہ کاری کے لیے ناگزیر ہے۔ پی ٹی اے کے اقدامات سے عام عوام کے موبائل فون کے استعمال کو مزید محفوظ بنایا جاسکتا ہے اور انہوں نے اس حوالے سے پچھلے دس سال سے اپنے سوشل میڈیا اکاونٹس سے معلومات پبلک کو فراہم کی ہیں۔
23 مارچ کے دن انہوں نے اپنے جذبے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ، میں چاہتا ہوں کہ پاکستان سائبر سکیورٹی میں اس قدر خود مختار ہو جائے کہ ایک دن وہ دنیا کی سپر پاورز کے برابر کھڑا نظر آئے۔
متوجہ ہوں!
قارئین کرام آپ نے صفحۂ ’’نوجوان‘‘ پڑھا، آپ کو کیسا لگا؟ ہمیں اپنی رائے سے ضرور آگاہ کریں۔ اگر آپ بھی نوجوانوں سے متعلق موضاعات پر لکھنا چاہتے ہیں، تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریریں ہمیں ضرور بھیجیں۔ ہم نوک پلک درست کر کے شائع کریں گے۔
نوجوانوں کے حوالے سے منعقدہ تقریبات کا احوال اور خبر نامہ کے حوالے سے ایک نیا سلسلہ شروع کررہے ہیں، آپ بھی اس کا حصّہ بن سکتے ہیں اپنے ادارے میں ہونے والی تقریبات کا مختصر احوال بمعہ تصاویر کے ہمیں ارسال کریں اور پھر صفحہ نوجوان پر ملاحظہ کریں۔
ہمارا پتا ہے:
انچارج صفحہ ’’نوجوان‘‘ روزنامہ جنگ،
میگزین سیکشن،اخبار منزل، آئی آئی چندریگر روڈ کراچی