کراچی (ٹی وی رپورٹ) پیپلز پارٹی کے رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھرنے کہا ہے کہ عمران خان عدم اعتماد پیش کرنے سے پہلے اسمبلی توڑدیتے تو ہمیں بھی خوشی ہوتی، عمران خان نے آئین کو زک پہنچائی اس پر آواز نہ اٹھائی تو بھیانک مثال قائم ہوجائے گی.
فیصلہ سپریم کورٹ نے کرنا ہے لیکن خدشہ ہے کہیں نظریہ ضرورت نہ نکل آئے، سپریم کورٹ کا فل بنچ ہوتا تو اس کا فیصلہ زیادہ قابل قبول ہوتا۔
وہ جیوکے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناء اللہ اور پی ٹی آئی کے رہنما عالمگیر خان بھی شریک تھے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ حکومت کے جانے کی خوشی ہے ہم الیکشن سے بھاگ نہیں رہے، اسپیکر اور صدر مملکت کے فورم سے آئین کی خلاف ورزی کو نارمل نہیں لینا چاہئے، عمران خان خود کو بچاتے ہوئے لکھ پڑھ کر غیرآئینی و غیرقانونی حرکتیں کرگئے ,ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ آئین سے متصادم ہے عدالت اسے کالعدم قرار دے سکتی ہے۔
عالمگیر خان نے کہا کہ تحریک انصاف نئے الیکشن میں جاناچاہتی ہے، اپوزیشن بھی پچھلے کئی ماہ یہی مطالبہ کررہی تھی، تحریک انصاف کی مقبولیت اس وقت بام عروج پر ہے، قومی سلامتی کمیٹی کا اعلامیہ ہی پوری ریاست کا موقف ہے، امریکی سفیر ناراض ایم پی ایز سے ملاقاتیں کررہے تھے دوسرے حکومتی اراکین سے کیوں نہیں ملے۔
مصطفی نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ ہمیں خط سے متعلق قومی سلامتی کمیٹی کی میٹنگ میں نہیں پارلیمانی کمیٹی کی میٹنگ میں بلایا گیا، وزیراعظم پارلیمان کی نیشنل سیکیورٹی کونسل کی کسی میٹنگ میں نہیں آئے، اسپیکر آفس کی طرح صدر مملکت کے آفس کا بھی غلط استعمال ہورہا ہے، سابق وزراء اور بیوروکریسی کو ایوان صدر بلا کر آئندہ کے فیصلے کرنا کیا ظاہر کرتا ہے، سپریم کورٹ سے یہی کہتے ہیں کہ حکومت جس طرح آگے فیصلے کررہی ہیں کہیں نظریہ ضرورت نہ نکل آئے۔
مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ آئی ایس پی آر کو وضاحت دینا چاہئے کہ قومی سلامتی کمیٹی میں حکومت کیخلاف غیرملکی سازش کے ثبوت پیش کیے گئے یا نہیں، قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیہ میں اپوزیشن کے کسی سازش میں ملوث ہونے کا ذکر نہیں ہے.
غیرملکی سفارتکار ہمیشہ پاکستان میں سیاستدانوں سے ملاقاتیں کرتے رہے ہیں، عمران خان اپوزیشن میں تھے اس وقت ان کی امریکی سفیر کے ساتھ ملاقاتوں کی تصاویر موجود ہیں۔
مصطفی نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کارکنان غداری کے الزام پر سیخ پا ہیں لیکن عدالتی حکم کے احترام میں خاموش بیٹھے ہیں، سپریم کورٹ کے فیصلے میں تاخیر سے ہم پر دباؤ بڑھتا جارہا ہے، سپریم کورٹ کا فل بنچ ہوتا تو اس کا فیصلہ زیادہ قابل قبول ہوتا۔
مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ن لیگ تین سال سے حکومت کے خاتمے اور نئے الیکشن کیلئے جدوجہد کررہی تھی، ہمیں حکومت کے جانے کی خوشی ہے ہم الیکشن سے بھاگ نہیں رہے، لیکن اسپیکر اور صدر مملکت کے فورم سے آئین کی خلاف ورزی کو نارمل نہیں لینا چاہئے، اسپیکر کی رولنگ کے بعد ہمارے خلاف ایف آئی آر درج ہونی چاہئے، تحقیقات کے بعد ہم کسی غیرملکی سازش میں ملوث ثابت ہوتے ہیں تو ہمیں سزا ملنی چاہئے، اگر عمران خان نے حسب سابق قوم سے فراڈ کیا ہے تو اس کی سزا وہ بھگتیں۔