• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

توہین عدالت……؟ ہفتے کو اجلاس میں ووٹنگ کرائی جائے، سپریم کورٹ کا حکم، ووٹنگ آئندہ ہفتے تک جاسکتی ہے، فواد

کراچی ( نیوز ڈیسک) وفاقی وزیر اطلاعات و قانون فواد چوہدری نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ اگلے ہفتے تک جا سکتی ہے۔گزشتہ روز سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ غیر آئینی قرار دیتے ہوئے قومی اسمبلی بحال کر دی تھی اور حکم دیا تھاکہ 9 اپریل کو صبح ساڑھے 10 بجے اجلاس بلا کر عدم اعتماد پر ووٹنگ کرائی جائے۔لیکن اب وزیر قانون و اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ اگلے ہفتے تک جا سکتی ہے۔ان کا کہنا تھاکہ ہم زیادہ وقت نہیں لیں گے، بحث سے قبل سیکرٹری خارجہ ایوان کو خط پر بریفنگ دیں گے۔سپریم کورٹ نے جمعرات کو دیے گئے اپنے فیصلے میں حکم دیا ہے کہ قومی اسمبلی کے 9اپریل کے اجلاس کیلئے تین اپریل والا ایجنڈا ہی رکھا جائے ، تاہم اسپیکر نے 6نکاتی نیا ایجنڈا جاری کردیا، عدالت نے حکم دیا تھا کہ ’’ا سپیکر کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسمبلی کے موجودہ اجلاس کا فوری انعقاد کریں اور کسی بھی صورت میں 09-04-2022 بروز ہفتہ صبح 10:30 سے زیادہ تاخیر نہیں ہونی چاہئے ، تا کہ آئین کے آرٹیکل 95 اور رولز آف پروسیجر اینڈ کنڈکٹ آف بزنس اِن نیشنل اسمبلی رولز 2007 کے رول 37 (دونوں کو ملا کر پڑھا جائے) کے مطابق اجلاس کی کارروائی ہو سکے جو 03-04-2022 کو ہونا تھی‘‘۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ا سپیکر آئین کے آرٹیکل 54 کے شق (3) کے تحت اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے اسمبلی کو معطل نہیں کر سکتا اور اجلاس کو ختم نہیں کر سکتا، سوائے درج ذیل کے:(a) اگر قرارداد مطلوبہ اکثریت سے منظور نہیں ہوتی ہے (یعنی عدم اعتماد کی قرارداد کو شکست دی جاتی ہے) تو اس کے بعد کسی بھی وقت؛(b) اگر قرارداد مطلوبہ اکثریت سے منظور ہو جاتی ہے (یعنی عدم اعتماد کی قرارداد کامیاب ہو جاتی ہے)، تو پھر کسی بھی وقت آئین کے آرٹیکل 91 کو رول 32 (دونوں کو ساتھ مل کر پڑھا جائے) کے تحت جب وزیر اعظم کا انتخاب ہو جائے اور وہ اپنی ذمہ داری سنبھال لے۔ عدالت نے اسپیکر قومی اسمبلی کو 9 اپریل بروز ہفتہ صبح 10.30 بجے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے اور وزیر اعظم عمران خان کے خلاف مشترکہ اپوزیشن جماعتوں کی تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد ناکام ہونے کی صورت میں یہی حکومت کام کرتی رہے گی جبکہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں اسی اجلاس کے دوران ہی فوری طور پرنئے وزیر اعظم کا انتخاب ہوگا، اسپیکر اور وفاقی حکومت اس حوالے سے عدالت کی جانب سے جاری کئے گئے تمام تر احکامات پر ان کی روح کے مطابق عملدرآمد کی پابند ہوگی۔

اہم خبریں سے مزید