دور ِجدید میں وہ قومیں مسلسل ترقی کے سفر کی جانب رواں دواں ہیں جو محنت، لگن اور جستجو کو اپنی نسل نو کے خون میں شامل کر رہی ہیں اور ان الفاظ کے حقیقی مفہوم سے ان کو آگہی دے رہی ہیں، تاکہ وہ اپنی منزل کو پانے کے لئے مزید مستعد ہو جائیں۔ جب نوجوان مخلص ہوکر اپنے ملک و قوم کے لیے محنت اور جدوجہد کرنے لگتے ہیں تو مثبت تبدیلی، ترقی اور بہتری کو کوئی نہیں روک سکتا۔
وہ اپنی سعی و جستجو ،محنت و ہمت اور جذبہ قربانی سے نئی روح پھونکتے ہیں لیکن جب یہی نوجوان تن آسانی،سستی و کاہلی اور تغافل پسندی کا شکار ہو جائیں تو قوموں کے مفتوح و مغلوب ہونے میں ذرا بھی دیر نہیں لگتی۔ آج نوجوان نسل کی سوچ اجتماعی اور قومی مفاد کے لئے کام کرنے کی بجائے صرف انفرادی و ذاتی مفاد تک محدود ہوکر رہ گئی ہے۔ یہی پاکستان کی دن بدن تنزلی اور ترقی یافتہ اقوام کی صف میں شامل نہ ہونے کی ایک بہت بڑی وجہ ہے۔
عصر ِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق پاکستان کو بامِ عروج تک پہنچانے کےلئے نوجوانوں کو اپنی ترجیحات اور سمتوں کو درست کرنا ہوگا۔جبکہ دیگر ترقی یافتہ ممالک میں نوجوانوں کو شعوری پر احساس دلانا کہ وہ ایک اچھی اور مثبت سوچ کے ساتھ اپنی زندگی کے لئے منصوبہ بندی کریں۔ سابق امریکی صد ر فرینکلن ر وز ویلٹ نے کہا تھا کہ ’’ہم نوجوانوں کے لیے مستقبل تعمیر نہیں کرسکتے، مگر ہم مستقبل کے لیے اپنے نوجوانوں کی تعمیر کرسکتے ہیں۔‘‘
آج ہر چیز پر جدید ٹیکنالوجی کو مکمل عبور حاصل ہے لیکن یہاں تعلیمی نظام فرسودہ اور ناقص ہے ابتدائی طور پر ہم ابھی تک اپنے طالب علموں کو مربوط اورجامع تعلیمی نظام دینے سے قاصر ہیں جو وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ہمارے یہاں مختلف ادوار میں تعلیمی پالیسیاں بنائی گئیں جو بحیثیت قوم پہلی ترجیح ہونی چاہئے لیکن وہ بھی حکمرانوں کی باہمی چپقلش لسانی سیاست کی نظر ہو کر رہ گئیں، لمحہ فکریہ ہے کہ ہماری نوجوان نسل کا معیار تعلیم جنوبی ایشیائی ممالک سے بھی زیادہ پسپا ہے۔ آج جب ہم ملک کے حالات دیکھتے ہیں تو یہ واضح ہوتا ہے کہ شاعر مشرق اور بانی پاکستان کا خواب صحیح معنوں میں شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا۔
اگر ہم نیک نیتی، صد قِ دل اوروسیع ذہن سے اپنے ملک کے نوجوانوں کی اجتماعی صورتحال کا احاطہ کریں تو اندازہ ہو گا کہ ہمارے بیش تر نوجوان بے شمار صلاحیتوں سے مالا مال ہیں، ان میں محنت کا جذبہ اور زندگی میں آگے بڑھنے کی جستجو ہے لیکن اکثر درست رہنمائی، مناسب حوصلہ افزائی نہ ملنے کی وجہ سے خود سے مایوس اور حالات سے تنگ آکر معاشرے سے بے دل ہو تے جارہے ہیں۔ اگر واقعی ملک کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل کرنا، اس کی خامیاں دور کرنا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے ا نوجوان نسل کو بہتر بنائیں۔ اس کے لیےعلم کو عام کرنے کی سعی کرنا ہو گی، قوم کے درد کو دل کی گہرائیوں سے محسوس کرنا ہو گا۔
نوجوانوں کی بہتری اور ایمپاورمنٹ کے لئے سرمایہ کاری کرنا کسی بھی قوم کےلئے بہترین سرمایہ کاری ہوتی ہے۔ اگر نوجوانوں کو بنیادی سہولیات، معیاری تعلیم، ملازمت، صحت کی سہولیات اور جدید دور کے مطابق زندگی بسر کرنے کے ہنر سے آراستہ کر دیا جائے تو یہ ملک و معاشرے کے لئے بہترین ترقی کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔ باہمی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر سنجیدگی کے ساتھ تمام مکاتب فکر، ماہرین، دانشور اور تعلیمی شعبہ سے وابستہ شخصیات کو نوجوانوں کے مسائل حل کرنے اور تعلیمی بحران پر قابو پانے کے لیے بہتر حکمتِ عملی کرنی ہوگی۔ تحمل کے ساتھ ہر مشکل کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ کسی بھی چیز میں تبدیلی آتے ،گرچہ کچھ وقت لگتا ہے، لیکن تبدیلی آتی ضرور ہے۔
طالب علموں کو تعلیم کے ساتھ اخلاقی اقدار اور معاشرے کی سچائیوں سے روشناس کرانے کی ضرورت ہے۔ ذہنی طور پر انہیں مشکلات سے نبرد آزما ہونے کے لیےمضبوط بنائیں۔ ان کی سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت میں ان کی رہنمائی اور اصلاح کریں۔ ماضی میں ہونے والی غلطیوں کی نشان دہی کر کے آگے کی طرف بڑھنے کا حوصلہ دیں۔ نوجوان نسل کو ایسے مواقع فراہم کیے جائیں کہ وہ اپنے ملک کی ترقی و تعمیر میں بھرپور کردار ادا کر سکیں۔
اگر ہمیں ایک قوم بن کر ترقی کی منزلیں طے کرنی ہیں تو سوچ میں مثبت تبدیلی کی بہت ضرورت ہے، اس کے لیے نوجوانوں کو سیاست، مذہب، سماج، خاندان اور زندگی کے ہر پہلو میں فیصلہ سازی کے عمل میں شامل کرنا ضروری ہے، تاکہ وہ اپنے مستقبل کے منصوبوں میں اپنی رائے اور سوچ کا اظہار کر سکیں۔
اس کے علاوہ ان میں شعوری بیداری پیدا کی جائے، تاکہ ملک و ملت کے بہتر مستقبل کے سفر پر گامزن ہو سکیں۔ نوجوان نسل میں جتنی ذمہ داری، مقصدیت اور منزل پانے کی سوچ پروان چڑھاتے ہوئے بیدار کریں گے وہ اسی رفتار کے ساتھ معاشرے کے لئے سنجیدہ اور متحرک ہوتے جائیں گے۔ معاشرہ خوشحال ہو گا ہر شعبہ زندگی کا پہیہ چلتا رہے گا۔
نوجوانوں کو بھی چاہیے کہ دور حاضر میں رہتے ہوئے اپنی ترجیحات کو مستحکم کریں اور اپنی زندگی میں ایک پائیدار توازن قائم کریں، اس کے لئے نوجوانوں کو مطالعہ اور مشاہدوں سے اپنے ارد گرد کے ساتھ بین الاقوامی ماحول پر بھی نظر رکھنے کی ضرورت ہے اور پھر تمام حالات و واقعات کا موازنہ کرنے کے بعد ایک مربوط اور جامع منصوبہ بندی کو بنیاد بنا کر مستقبل کو روشن بنا سکتے ہیں۔
آپ کوبھی اپنی اہمیت اور ذمہ داریوں کا احساس ہونا چاہیے۔ بڑھ چڑھ کر ملک کی ترقی میں مثبت کردار ادا کرنا ہو گا۔آپ کی سوچ ،آپ کی شخصیت معاشرے کے تمام پہلوئوں کی عکاسی کرتی ہے، اس سے آپ کی زندگی پر کیااثرات مرتب ہو رہے ہیں اس حوالے سے تمام خدوخال کا آئینہ آپ کا اپنا کردار ہے۔ لہٰذا تعلیم یافتہ ہونے کے ساتھ ساتھ آپ کو بھی احساسات و جذبات کے بہتے آبشار میں شفاف پانی کی طرح دیکھنے کی ضرورت ہے۔ دُنیاکی سب سے انمول اور نایاب چیز اپنی ذات کی کھوج کےلئے اپنا وقت،سرمایہ اور قوت لگانا ہے۔
دُنیا کی سب چیزیں آپ کو مل جائیں گی بس اپنی ذات کی کھوج لگائیں، تاکہ ملک وقوم کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ جدید دنیا کے ساتھ سر اٹھا کر چل سکیں۔ اور تمام انسانیت کے ساتھ عزت و احترام ،شفقت کو مقدم رکھیں۔ منزل پانے کے بعد رکنے کی کوششیں نہ کریں بلکہ نئے جذبے اور لگن کے ساتھ نئی جستجو کی تلاش میں سرگرداں ہو جائیں یہی پاکستانی نوجوانوں کی شان اور عظمت کا مینار ہے۔
متوجہ ہوں!
قارئین کرام آپ نے صفحۂ ’’نوجوان‘‘ پڑھا، آپ کو کیسا لگا؟ ہمیں اپنی رائے سے ضرور آگاہ کریں۔ اگر آپ بھی نوجوانوں سے متعلق موضاعات پر لکھنا چاہتے ہیں، تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریریں ہمیں ضرور بھیجیں۔ ہم نوک پلک درست کر کے شائع کریں گے۔
نوجوانوں کے حوالے سے منعقدہ تقریبات کا احوال اور خبر نامہ کے حوالے سے ایک نیا سلسلہ شروع کررہے ہیں، آپ بھی اس کا حصّہ بن سکتے ہیں اپنے ادارے میں ہونے والی تقریبات کا مختصر احوال بمعہ تصاویر کے ہمیں ارسال کریں اور پھر صفحہ نوجوان پر ملاحظہ کریں۔ ہمارا پتا ہے:
انچارج صفحہ ’’نوجوان‘‘ روزنامہ جنگ،
میگزین سیکشن،اخبار منزل، آئی آئی چندریگر روڈ کراچی