فرحین منیر
امی، ابو صبح بازار جاکر سحری اور افطاری کا سامان خرید کر لے آئے تھے، پانچ سالہ شاروق روزےکے بارے میں بہت کچن سن چکا تھا، اسی لیے اب اُسے بھی شوق ہو رہا تھا کہ وہ بھی روزہ رکھے۔ اگلی صبح سب لوگ سحری کرنے میں مصروف تھے کہ اچانک دوسرے کمرے سے آوازیں آ نے لگیں، امی بولیں، شارق تو سو رہا ہے یہ کمرے میں کون ہے؟ سب لوگ ایک دوسرے کے پیچھے کمرے کی طرف بڑھے تو دیکھا ، شارق کھانے کی مختلف چیزیں الماری میں رکھ رہا تھا۔
سب اُسے حیرت سے دیکھ رہے تھے ،اُس نے چیزیں رکھ کر الماری کا دروازہ بند کر دیا اور کہا میں نے روزہ الماری میں رکھ دیا ہے۔ سب اُس کی بات سن کے بے اختیار ہنس دئیے۔ وہ سب کو حیرت سے دیکھ رہا تھا کہ یہ لوگ کیوں ہنس رہے ہیں؟
اُس کے ابو نے اُسے گود میں اُٹھا کر پیار کیا اور پھر اُسے کھانے کی میز پر لے آئے کرسی پر بٹھاتے ہوئے کہا، لو سحری کر لو روٹی ، پراٹھا ، دودھ جو کھانا پینا ہے کھا لو، روزہ اسے کہتے ہیں‘‘۔
تو کیا روزہ پیٹ میں رکھتے ہیں؟۔ شارق نے معصومیت سے کہا۔
سب گھر والے اُس کی بات پر کھلکھلا کر ہنس دیئے اس کی امی نے شارق کو گود میں بٹھاتے ہوئے کہا، بیٹا روزہ صرف اللہ کے لیے رکھا جاتا ہے۔ بھوک پیاس سے ہمیں احساس ہوتا ہے کہ اُس نے ہمیں کتنی نعمتوں سے نوازا ہے۔ یہ ہمیں غریبوں کی بھوک کا بھی احساس دلاتا ہے اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ صبح فجر سے لے کر مغرب تک ہم کھانے پینے سے رُکے رہیں۔
صوم کا مطلب صرف کھانے پینے سے ہی رکنا نہیں ہے بلکہ ہر بُرےکام ، غیبت لڑائی جھگڑے، گالم گلوچ سب سے رُکنا ہوتا ہے۔ اگر کوئی آپ سے لڑے تو اسے کہہ دو میں روز ہ سے ہوں۔ روزہ تقویٰ ، پاکیزگی اللہ کا خوف پیدا کرتا ہے۔ انسان کا جسم تو بیماریوں سے پاک ہوتا ہی ہے اُس کی روح بھی پاکیزہ ہو جاتی ہے۔
روزہ جسم کی زکوٰۃ ہے روزہ ڈھال ہے۔ ڈھال رکاوٹ ہے جو برائیوں سے بچاتا ہے۔ ہم سارا دن روزہ رکھتے ہیں، نماز پڑھتے ہیں ، تلاوت قرآن کرتے ہیں اور ہر اچھے عمل کا ثواب دُگنا ہو جاتا ہے۔‘‘ ساری باتیں سننے کے بعد شارق نے ضد کرتے ہوئے کہا کہ،’’ میں بھی روزہ رکھوں گا“ ۔
”بیٹا آپ ابھی چھوٹے ہیں، جب بڑےہو جانا تو پھر روزہ رکھ لینا “اس کی امی نے اُسے سمجھایا۔
”نہیں ، نہیں بس مجھے بھی روزہ رکھنا ہے“۔وہ ضد پر اُتر آیا۔
”اچھا تو پھر سوچ لو سارا دن کچھ کھانا پینا نہیں ہے۔“ بڑے بھیا نے کہا
”ٹھیک ہے“۔ شارق نے جواب دیا ۔ شارق نے سحری کرکے فجر کی نماز پڑھی، سیپارا پڑھا اور پھر سو گیا۔
دوپہر کو امی نے اسے نماز کے لیے اُٹھایا تو وہ فوراََ اُٹھ گیا۔ اس کی امی اور سب گھر والے حیران تھے، ایک بار بھی اُس نے بھوک لگنے کا نہیں کہا ۔ بھائی کے ساتھ نماز پڑھنے مسجد گیا۔ نماز پڑھ کر وہ بہت خوش نظر آرہا تھا۔ شام کو اُس کا دوست آیا تو کھیلتے کھیلتے دونوں میں لڑائی ہوگئی، مگر شارق نے اس کی کسی بات کا جواب نہیں دیا، صرف اتنا کہا، ” میرا روزہ ہے، میں نہیں لڑوں گا“۔ سب اُس کا رویہ دیکھ کر حیران تھے۔
شام کو افطاری کے بعد امی ابو نے شارق کو پہلا روزہ رکھنے پر انعام دیا۔ بہن بھائیوں نے اُسے مبارک باد دی اور پوچھا کہ”شارق اب بتاؤ روزہ رکھ کر تمہیں کیسا لگا؟۔ وہ بولا میرا دل خود بخود اچھے کام کرنے کو چاہنے لگا اور لڑائی کرنے سے دل نے رُوکےرکھا۔ ’’اس کا مطلب ہے شارق کو روزے کا مقصد سمجھ میں آگیا ہے،‘‘ امی نے خوش ہوتے ہوئے اُسے پیار کیا۔