• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی روایتی طور پر اندرون اور بیرون شہر سے آئے ہوئے پیشہ ور گدا گروں کی یلغار نے شہریوں کو اذیت مبتلا کردیاہے،جب کہ پولیس اور دیگراداوں کی مجرمانہ خاموشی نے کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ پوش علاقوں سمیت دیگر علاقوں، مساجد، بازاروں، ہوٹلوں ،کے علاوہ ریلوے اسٹیشنز، بسوں کے اڈوں پرخواتین اور بچوں سمیت گداگروں کی ٹولیاں بھیک مانگتے ہوئے نظرآرہی ہیں، یہاں یہ امر بھی قابل غور ہے کہ گداگر مافیا منظم طور پر ٹھیکے داری نظام کے تحت مبینہ طور پولیس کی سر پرستی میں یہ گھناؤنا کاروبار طویل عرصے سے جاری و ساری رکھے ہوئے ہے۔ 

پوش علاقوں اور ٹریفک سگنل باقاعدہ طور پر ہزاروں روپے کے عیوض فروخت کیے جاتے ہیں اور جن گداگروں یہ علاقے ،چوراہے اور ٹریفک سگنلز فروخت کیے جاتے ہیں، وہاں کوئی دوسراغیر متعلقہ گدا گر یہاں بھٹک بھی نہیں سکتا اور دوسرا گداگر یہاں آجائے، تواس کی خاطر مدارت کر کے فوری بھگا دیا جاتا ہے۔ متعدد بار ان میں جھگڑوں کے نتیجے میں کئی گدا گرزخمی بھی ہو چکے۔ یہاں قابل ذکر یہ بات بھی ہے کہ اب تو تعلیم یافتہ نوجوانوں نے بھی اسی پیشے کو اپنا لیا ہے، ان کا طریقہ گداگری بھی منفرد ہے، قیمتی ٹی شرٹ،جینز میں ملبوس خواتین معصوم بچوں کو ساتھ لاکر مساجد میں رقم بتا کر بھیک ما نگتے ہوئے نظر آتے ہیں ،جو کسی المیہ سے کم نہیں ہے ۔گداگری کے اس بڑھتے ہوئے رجحان کا تدارک نا گزیر ہو گیا۔

ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن نے کراچی پولیس کو کالی بھیڑوں سے پاک کر نے کے لیے گارڈن ہیڈکوارٹرمیں بلیک کمپنی کے نام سے سیل قائم کر کے پولیس کے افسران اور اہلکاروں کو خبردار کیا ہے کہ جُرم کی سرپرستی یا گٹھ جوڑ والے افسر یا اہل کار کو کسی صورت نہیں بخشا جائے گا۔ کراچی پولیس چیف نے یہ دو ٹوک پیغام ایس ایچ او مبینہ ٹاون فیض الحسن اور ایس ایچ او الفلاح کو معطل کرنے کے بعد دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پولیس میں موجود کالی بھیڑوں کے لیے بلیک کمپنی کے نام سے سیل قائم کیا جاچکا ہے، جس میں جرائم کی سرپرستی کرنے اور علاقے میں جرائم کو روکنے میں ناکامی پر متعلقہ ایس ایچ اوز کو بلیک کمپنی میں ڈال دیا جاتا ہے۔

ایڈیشنل آئی جی کراچی کا کہنا ہے کہ معطل کیے گئے ایس ایچ او مبینہ ٹاون فیض الحسن اور ایس ایچ او الفلاح کےخلاف خفیہ انکوائری جاری تھی، انکوائری رپورٹ کے مطابق علاقے میں منظم جرائم کی سرپرستیت کرنے پر ان دونوں افسران کو معطل کیا گیا، دونوں اب بلیک کمپنی کے لیے کام کریں گے۔ یاد رہے کہ قبل ازیں جرائم میں ملوث ہونے کے الزام میں ایس ایچ او ابراہیم راجہ ذوالفقار حیدر اور 4اہل کار کو معطل کر کے بلیک کمپنی بھیجا گیا تھا، جب کہ 5 اپریل کوایس ایچ او جمشید کوارٹر ماجد کورائی کو معطل کر کے ساؤتھ ہیڈ کوارٹر بلیک کمپنی بھیج دیا گیا۔ 

کراچی پولیس نے رواں سال کے ابتدائی3 ماہ میں شہر میں ا سٹریٹ کرمنلز کے خلاف جاری آپریشن کی رپورٹ جاری کردی۔ رپورٹ کے مطابق3 ماہ میں 228 پولیس مقابلے ہوئے ،ان مقابلوں میں 26 ڈکیت مارے گئے،جبکہ 262 ملزمان کو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا اور مجموعی طور پر3 ماہ کے دوران 2126 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔

اس کے باوجود شہر میں بے لگام اسٹریٹ کرائمز کی وارداتیں تھم نہ سکیں۔ یکم رمضان کوڈسٹرک سینٹرل سرسید تھانے کی حدود سیکٹر الیون اے نارتھ کراچی دن دھاڑے ڈکیتی کی واردات میں مسلح موٹر سائیکل سوار ڈاکوؤں نے2 خواتین کو لُوٹ لیا۔ واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آ گئی۔ فوٹیج میں موٹر سائیکل سوار ڈاکوؤں کو اسلحہ کے زور پر واردات کرتے دیکھا جا سکتا ہے، ملزمان نے خواتین سے سامان اور موبائل فونز چھیننے، واردات کے دوران مزاحمت کرنے پر خواتین کو دھکے دیے اور بآسانی فرار ہو گئے۔ ضلع وسطی میں ہی مسلح ڈاکو نارتھ ناظم آباد بلاک جے میں جنرل اسٹور میں تاجر سے 2لاکھ روپے لُوٹ کر فرار ہوگئے۔ 

واردات کی فوٹیج وائرل ہو گئی، جس میں ملزمان اسلحے کے زور پر تاجر سے رقم لوٹ کر بآسانی فرار ہوگئے۔ سہراب گوٹھ تھانے کی حدود لاسی گوٹھ میں جمعہ بازار کے قریب 2 مسلح ڈاکوؤں نے لُوٹ مار کے دوران مزاحمت پر فائرنگ کر کے گھر کے لیے دہی لے کر جانے والے نوجوان 19 سالہ فیصل ولد منیر احمد آرائیں کو قتل اورایک نوجوان کوزخمی کر دیا،مشتعل عوام نے ایک ملزم کو پکڑکر تشدد کے بعد پولیس کے حوالے کردیا، جب کہ اس کا ساتھی فرار ہو گیا ۔ فائرنگ سے بازار میں بھگڈر مچ گئی۔ 

پولیس نے ملزم عالمگیر ولد فضل الرحمن کو عوام کے چنگل سے چھڑا کر ملزم کو حراست میں لے کر ملزم کا اسلحہ تحویل میں لے لیا۔ مقتول نوجوان فیصل، سہراب گوٹھ کا رہائشی 5 بہن بھائیوں میں چوتھے نمبرپرتھا اورنجی فیکٹری میں ایمبرآئیڈی کا کام کرتا تھا ۔علاوہ ازیں گڈاپ سٹی کے علاقے سپرہائی وے الجنت فارم ہاؤس روڈ پر مسلح ملزمان نے لُوٹ مار کے دوران مزاحمت پر گولی مارکر32 سالہ طالب ولد سید محمد اقبال کو زخمی کردیا اور فرار ہو گئے ۔ اسٹیل ٹاؤن تھانے کی حدود گلشن حدید فیز ٹو کے قریب نامعلوم موٹر سائیکل سوار ڈاکوؤں نے ڈکیتی مزاحمت کے دوران فائرنگ کر کے 32 سالہ عبدالوہاب ولد پیر محمد کو زخمی کردیا اور فرار ہو گئے۔ 

لانڈھی تھانے کی حدود لانڈھی نور منزل کے قریب ملزمان کی لُوٹ مار کے دوران فائرنگ سے 52 سالہ محمد پرویز ولد محمد سلیم زخمی ہوگیا۔ شریف آباد تھانے کی حدود الکرم اسکوائر میں واقع رفیق جنرل اسٹور پر میں لُوٹ مار کے دوران ملزمان کی فائرنگ سے دُکاندار 55 سالہ اختر علی ولد حکم دین زخمی ہوگیا،علاقہ مکینوں نے ایک ملزم غلام نبی ولد ظہیر کو پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد پولیس کے حوالے کردیا۔ 

واقعہ کے بعد بھگڈر مچ گئی۔ پولیس نے ملزم کے قبضے سے ایک پستول اور موٹر سائیکل برآمد ہوئی کر لی۔ شاہ فیصل کالونی تھانے کی حدود شاہ فیصل کالونی نمبر 2صبا پیلس کے قریب موٹر سائیکل سوار ملزمان کی فائرنگ سے 55 سالہ خالد ولد قمر یونس جاں بحق ہو گیا ،واقعہ کے بعد ملزمان موقع سے فرار ہوگئے ۔ مقتول کی لاش جناح اسپتال منتقل کیا گیا۔ پولیس کے مطابق مقتول کو سر میں گولی لگی ،مقتول بلڈر تھا،واقعہ کے وقت وہ اپنی زیر تعمیرعمارت کے کام کا معائنہ کر رہا تھا کہ اس دوران موٹر سائیکل سوار مسلح ملزمان آئے اور ایک ملزم نے اتر کر اس کے سر پر گولی ماری اور فرار ہوگئے۔ 

پولیس نے بتایا کہ اب تک کی تفتیش میں معلوم ہوا ہے کہ مقتول کو دھمکیاں مل رہی تھیں۔ تاہم گھر والوں نے ابھی تک نہیں بتایا کہ اسے کون اور کس بات پر دھمکی دے رہا تھا ، پولیس کا کہنا ہے واقعہ کی بھتہ خوری سمیت دیگر پہلوؤں سے تفتیش جاری ہے۔ بن قاسم ٹاون تھانے کی حدود گلشن حدید موڑ کے قریب نامعلوم ملزمان نے ڈکیتی مزاحمت کے دوران فائرنگ کر کے 25سالہ مظفر علی ولد پرویز کو زخمی کردیا اور فرار ہو گئے ۔ مبینہ ٹاون تھانے کی حدود گلشن اقبال بلاک3 قائد اعظم کالونی میں2مسلح ڈاکوؤں نے ایک گھر میں گھس کر لُوٹ مار کے دوران مزاحمت کر نے پر فائرنگ کرکے 25سالہ اعظم خان ولد میر خان زخمی کردیا اور فرار ہوگئے۔

ادھر سمن آباد تھانے کی حدود شاہ راہ پاکستان پر مبینہ طور پر جعلی پولیس اہل کاروں نے بڑی واردات میں نوٹوں کے ہار بنانے والے شہری سے ایک کروڑ 15 لاکھ روپے چھین کر فرار ہو گئے، واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ واقعات کے مطابق مبینہ جعلی پولیس اہل کار قصور کے شہری رمضان سے نقد ایک کروڑ 15 لاکھ روپے لُوٹ کر فرار ہوگئے، متا ثرہ شخص رمضان نے بتایا کہ میں قصور کا رہائشی ہوں ، شادی بیاہ میں نوٹوں کےہارکا کام کرتا ہوں اور کاروباری سلسلے میں ہی نئےنوٹ لینے میٹھادر گیا تھا۔ 

مدعی رمضان کا کہنا تھا کہ نوٹ13 بوروں میں پیک تھے، میں نے کرائے پر سوزوکی لی اور تمام بورے پیچھے رکھ دیے،اس دوران سہراب گوٹھ بس اڈے کی جانب جاتے ہوئے شاہ راہ پاکستان پر دوسری گاڑی میں سوار مسلح ملزمان نے روکا اور ملزمان نے خود کو پولیس اہل کار ظاہر کر کے فیڈرل بی ایریا بلاک 17میں شاہ راہ پاکستان پر نوٹوں کے بورے چھین کرفرارہوگئے۔ سولجر بازار3 نمبر پاکولا مسجد کے قریب سیکیورٹی گارڈ کی فائرنگ سے لُوٹ مار کر نے والا ڈاکو 50سالہ دھنی بخش ولد امام بخش شدید زخمی ہو گیا ۔بلدیہ نیول کالونی گیٹ نمبر1 کے قریب ملزمان کی فائرنگ سے ایک شخص زخمی ہو گیا ، جسےسول اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں اس کی شناخت امان ولد جمعہ کے نام سے ہوئی ہے۔

لیاقت آباد سی ایریا، غریب نواز مسجد کے قریب کی رہائشی شمائلہ نامی خاتون نے ایک ماہ قبل لاپتہ ہو نے والی اپنی 2 نوجوان بیٹیوں کا پولیس کے جانب سے تاحال کوئی سراغ نہ لگانے پر عوام اور ایڈیشنل آئی جی کراچی سے ان کی جلد بازیابی کی اپیل کی ہے۔ واضح رہے کہ سپرمارکیٹ انویسٹی گیشن پولیس لیاقت آباد ایک ماہ قبل گھر سے چیز لینے کے لیے جانے والی 2سگی بہنوں کا سراغ نہیں لگا سکی ، لاپتہ ہونے والی بچیوں کی ماں نے اپیل کی ہے کہ اگر کسی کو ان کی بچیوں کے بارے میں علم ہے، تو فوری سپرمارکیٹ پولیس کو اطلاع دے۔ 

میں نے بیٹیوں کی گمشدگی کی رپورٹ7 مارچ کو سپر ماڑکیٹ تھانے درج کرادی تھی۔ خاتون کا کہنا ہے کہ میری 2 بیٹیاں 13سالہ نبیہہ دختر قاسم اور 14سالہ عروبہ گھر سے چیز لینے کے گئی تھیں اور لاپتہ ہوگئیں ،پولیس نے لاپتہ ہونے والی بچی کی والدہ شمائلہ کی مدعیت میں مقدمہ نمبر 132/22 درج کرلیا تھا ، بچیوں کی والدہ نے بتایا کہ وہ ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں اور ان کے پاس موبائل فون بھی نہیں ہے۔ 

سپرمارکیٹ انوسٹیگیشن پولیس کا اس حوالے سےکہنا ہے کہ لاپتہ دونوں بہنوں کی تلاش میں مختلف مقامات پر چھاپے مارے، انویسٹی گیشن انچارج کا کہنا ہے کہ مدعیہ کے موبائل فون اور دیگر ذرائع سے تلاش کر رہے ہیں، بہت جلد دونوں بہنوں کو بازیاب کرایا جائے گا ، جب کہ لاپتہ ہونے والی دونوں بہنوں کی تلاش کے لیےان کی تصاویر کے ساتھ اشتہار بھی شائع کیا جا چکا ہے۔

جرم و سزا سے مزید
جرم و سزا سے مزید