اسلام آباد (آئی این پی)وفاقی وزیر منصوبہ بند ی ، ترقی واصلاحات اسد عمر نے کہا ہے کہ اگر 15 ارب میں حکومتیں تبدیل ہوسکتی ہیں تو اس کا اختتام کوئی اچھا نہیں ہونے والا ، عدلیہ نے ہی اجلاس کے وقت کا فیصلہ کرنا ہے تو پارلیمان کو لپیٹ دیں،کیا تمام عدالتی فیصلے اچھے ہوتے ہیں ، ہفتہ کو قومی اسمبلی سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ آج پارلیمانی تاریخ کا اہم ترین دن ہے، سب سے پہلے بلاول کی باتوں کو جواب دے دوں، امریکا میں جب 7 مارچ ہوتا ہے تو پاکستان میں 8 مارچ ہوتا ہے، وہاں یہ بات ہوچکی تھی پاکستان میں بعد میں پہنچی، سپریم کورٹ کے فیصلے کا ہم احترام کرتے ہیں لیکن پارلیمان کی سپرمیسی کی بھی حفاظت کرنا ہوگی، اگر عدلیہ نے ہی اجلاس کے وقت کا فیصلہ کرنا ہے تو پارلیمان کو لپیٹ دیں، کیا عدالت میں تمام فیصلے اچھے ہوتے ہیں؟ آئین کے اندر جو پارلیمان کا کام ہے اس میں عدالت مداخلت نہیں ہوسکتی، پارلیمان کا اختیار ہم کسی اور کو دینے کو تیار نہیں۔ اسد عمر نے کہا کہ مسلم لیگ(ن)نے 5سال میں 57لاکھ روزگارپیدا کیا، تحریک انصاف نے 3سال میں 55لاکھ روزگار کے مواقع پیدا کیے، کورونا کے باوجود یہ کارکردگی تھی، پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) کے 10سالوں میں درآمدات میں جتنا اضافہ کیا اتنا تحریک انصاف نے گزشتہ ایک سال میں کرلیا، معیشت کی نمو 2سال برسوں سے 5فیصد سے اوپر ہے، ایسا 15سال میں پہلی بار ہوا۔ عدم اعتماد کامیاب ہوئی تو بھان متی کا کنبہ حکومت بنائے گا، یہ ایک دوسرے کو چور ڈاکو قرار دیتے رہے، یہ حکومت چلے گی کیسے سمجھ نہیں آتی، زرداری صاحب کو مبارک باد کہ ان کا پیٹ پھاڑنے کی باتیں کرنے والے اب ان کے گھٹنوں کو ہاتھ لگا رہے ہیں، اس میں عمران خان کا کریڈٹ بھی بنتا ہے۔ بلاول نے درست کہا کہ حل ووٹ سے ہی نکلے ہوگا لیکن وہ ووٹ صرف عوام کا ہوگا۔