• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کسی کو انتقام کا نشانہ نہیں بنائیں گے، قانون اپنا راستہ لے گا، شہباز۔ تاریخ رقم، ویلکم بیک ٹو پرانا پاکستان، بلاول

کراچی (نیوز ڈیسک) مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماشہباز شریف نے تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی کو انتقام کا نشانہ نہیں بنائیں گے۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ آج پھر تاریخ رقم ہوئی ہے ، ویلم ٹو پرانا پاکستان ، جمہوریت بہترین انتقام ہے ، بلوچستان نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی ) کے رہنما سردار اختر مینگل نے اپنے خطاب میں کہا کہ کامیابی کا سہرا ایوان میں بیٹھے ہوئے تمام اراکین ، اکابرین اور سیاسی ورکرز کو جاتا ہے ، انہوں نے کہا کہ عمران کو ان کا تکبر لے ڈوبا، ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ آج جشن کا نہیں شکر کا دن ہے۔

بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کے رہنما خالد حسین مگسی نے کہا کہ ہم نے اپنے 4ووٹ دیکر باپ ہونے کا حق ادا کردیا ، پی ٹی آئی کے رہنما علی محمد خان نے اس موقع پر کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ میں جس آدمی کے ساتھ کھڑا ہوں ان کا نام عمران خان ہے، اس نے حکومت قربان کی لیکن غلامی قبول نہیں کی۔

پی ٹی ایم کے رہنما محسن داوڑ نے کہا کہ آج کا دن غیر جمہوری سوچ رکھنے والے لوگوں کیلئے نشان عبرت ہے، آج اس ہائبرڈ حکمرانی سے چھٹکارا ملا ہے جو ہم پر مسلط کی گئی، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما امیر حیدر ہوتی نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں یہاں بیٹھی تمام سیاسی قیادت اور اراکین اسمبلی کو مبارکباد پیش کرنا چاہوں گا۔ 

انہوں نے کہا کہ آج ہم نے اینٹی امریکا جذبات سنے، کاش ٹرمپ کی بغل بیٹھنے پر اور ٹرمپ کے فون کا انتظار کرنے، آئی ایم ایف کی شرائط ماننے کے دوران بھی امریکا مردہ باد کا خیال آتا یہی جذبہ ہوتا، اسلم بھوتانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا امید ہے شہباز شریف صاحب بلوچستان کو نہیں بھولیں گے،ان کا کہنا تھا کہ میں جس علاقے سے ہوں وہاں گوادر ہے، اگر گوادر نہیں ہوتا تو سی پیک بھی نہیں ہوتا۔

جمہوری وطن پارٹی کے رہنما شاہ زین بگٹی نے کہا کہ سابقہ حکومت نے کون سی قربانیاں دی ہیں ، انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی جانیں قربان کی ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے تما م سیاسی قائدین ،تمام ممبران قومی اسمبلی متحدہ اپوزیشن رہنمائوں کو مبارکباد پیش کی۔

انہوں نے کہا کہ یہ وقت اللہ تعالیٰ کے حضور سربسجودکا ہے ، اس کا جتنا شکر ادا کریں کم ہے ، آج ایک نئی صبح طلوع ہونے والی ہے ، ایک نیا دن آنے والا ہے ، دعائیں اور کاوشیں اللہ نے قبول کرلی ہیں ، متحدہ اپوزیشن کے اکابرین کو سلام پیش کرتاہوں کہ انہوں نے اتحاد یکجہتی اور انتہائی نظم وضبط کا مظاہرہ کیا جس کی پاکستان کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔

انہوں نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری ، مولانا فضل الرحمان ، خالدمقبول صدیقی ، اختر مینگل ، زین بگٹی ، حید ر ہوتی ، خالد مگسی اور اسلم بھوتانی ، علی نواز شاہ اور دبنگ طارق چیمہ ، محسن داوڑ اور لاکھوں لوگوں کی جدوجہد کی قربانیاں رنگ لائی ہیں ، آئین اور قانون کا پاکستان دوبارہ بننا چاہتا ہے۔

پاکستان کو دوبارہ تعمیر کریں گے ، میاں نواز شریف کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ، تاریخ کا پہلا موقع ہے کہ بیٹیوں نے بھی جیلیں کاٹی ہیں ، نواز شریف کو جیلوں میں ڈالا گیا ، ہم ماضی کی تلخیوں میں نہیں جانا چاہتے پاکستان کو عظیم بنانا چاہتے ہیں۔

قوم کے دکھوں اور زخمیوں پر مرہم رکھنا چاہتے ہیں ، کسی سے بدلہ نہیں لیں گے ، نا انصافی اور زیادتی نہیں کریں گے ، بے قصوروں کو جیلوں میں نہیں ڈالیں گے ، انصاف اپنا راستہ لے گا ، کوئی اس میں مداخلت نہیں کرے گا، انصاف کا بول بالا ہوگا، عدلیہ کا احترام کریں گے۔

اداروں کیساتھ مل کر ملک کو چلائیں گے ، انہوں نےپینل آف چیئرمین ایاز صادق کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج مسکرانے کا دن ہے ، انہوں نے آخری میں یہ شعر پڑھا ’’جب اپنا قافلہ عزم و یقین سے نکلے گا، جہاں سے چاہیں گے راستہ وہیں سے نکلے گا، وطن کی مٹی مجھے ایڑیاں رگڑنے دے، مجھے یقیں ہے کہ چشمہ یہیں سے نکلے گا‘‘۔ 

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پورے پاکستان کو اور اس ہائوس کو مبارکباد دینا چاہوں گا ،پاکستان میں پہلی بار عدم اعتماد کامیاب ہوئی ہے ، 1973میںآج کے دن اس ہائوس نے آئین کومنظور کیا، آج ہی کے دن بے نظیر جلا وطنی ختم کرکے لاہور تشریف لائی تھیں اور ضیا ء الحق کیخلاف تحریک کا آغاز کیا ، ویلکم بیک ٹو پرانا پاکستان (پرانے پاکستان میں واپسی پر خوش آمدید)۔

انہوں نے کہا کہ جتنا ان چار سالوں میں سیکھا ہے شاید پہلے نہیں سیکھا ، نوجوانوں کو پیغام ہے نتھنگ از امپاسیبل ، ظلم پھر ظلم ہے بڑتھا ہے تو مٹ جاتا ہے، جمہوریت بہترین انتقام ہے ، پاکستان زندہ باد ۔ 

جے یو آئی کے رہنما اسعد محمود نے کہا کہ تمام جمہوری قوتوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ، آئین کی بالا دستی اور حقیقی حکمرانی کیلئے جدوجہد کی ، تھکے نہیں رکے نہیں اور بلاآخر اپنی منزل پر پہنچ کر یہ پیغام دے رہے ہیں کہ ہم 2018میں پاکستان پر قابض ہونے والی غیر آئینی حکومت کا خاتمہ کرکے ایک آئینی حکومت کی طرف قدم بڑھا رہے ہیں ، ہم نے جو جدوجہد کی ہے اسے رائیگاں نہیں ہونے دیں گے۔

اس حوالے سے تمام اداروں ، عدلیہ ، میڈیا ہائوسز کا شکریہ ادا کرتا ہوں ، جنہوں نے آئین اور سیاسی جمہوری قوتوں کیلئے آواز اٹھائی اور مظلوم طبقے کیلئے مجاہد کا کردار ادا کیا ، ان سیاسی کارکنوں کو مبارکباد دیتا ہوں جنہوں نے آئین کیلئے جدوجہد کی ۔ 

کسی مد مقابل کی ذات کو اور اس کی پارٹی کو ذاتیات کا نشانہ نہیں بنائیں گے ، ان کی طرف ہاتھ بڑھائیں گے کہ آئیں مل کر پاکستان کیلئے جدوجہد کریں ، پاکستان کی ترقی ، اسلام اور امت مسلمہ کی ترقی کیلئے استعمال کرنا ہے۔

ایم کیوایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ پورے پاکستان اور سیاسی قائدین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ، یہ لمحہ شکرکا ہے ،دعا کیجیے، چہروں کی تبدیلی نہ ہو مقدر کی تبدیلی ہو ، جو اعتماد ملا ہے وہ ہماری ذمہ داری ہے ، جاگیردارانہ جمہوریت کی بجائے ایک حقیقی جمہوریت کی طرف بڑھیں۔

ایسا ایوان دیکھیں جہاں خاندان نہیں بلکہ پاکستان کے اصل نمائندے ہوں ، نیا اور پرانا پاکستان ہمیں ایسا پاکستان چاہئے جس میں آپ اپنے بچوں کو محفوظ سمجھیں ، جمہوریت واحد راستہ ہے جس میں ہم اپنی منزل تک پہنچ سکتے ہیں ، ہم نے اپنا وعدہ پورا کیا آپ کو اپنا وعدہ پورا کرنا ہے ۔ 

بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کے رہنما خالد حسین مگسی نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم ایک جمہوری عمل کا حصہ بنے اور بہترین طریقے سے بنے، ہم نے اپنا باپ ہونے کا حق ادا کر دیا،باپ پارٹی نے 170میں ہم نے 4ملائے، منزل آج شروع ہو ئی ہے۔

شہباز شریف ایک محنتی آدمی ہیں،ان کا تجربہ ہے اللہ ان کو توفیق دے گا ان کی مدد کرے گا،میں مولانا فضل الرحمان کو ہزاروں مبارکباد دیتا ہوں کیونکہ ہمیشہ دین کو انہوں نے بلند رکھا ، انہوں نے زرداری اور بلاول کو مخاطب کرتے ہوئے انہیں بھی مبارکباد پیش کی۔

بلوچستان نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی ) کے رہنما سردار اختر مینگل نے اپنے خطاب میں کہا کہ کامیابی کا سہرا ایوان میں بیٹھے ہوئے تمام اراکین ،تمام اکابرین کے ساتھ ساتھ سیاسی ورکرز کے سر جاتا ہے، ایوان ، عدالتیں اور افواج آئین پاکستان کے تابع ہیں ، سب کو جوڑ کر رکھنے والا آئین ہے، اس آئین کو جس انداز میں جس طریقے سے جگ ہنسائی کی گئی ہے یہ بھی تاریخ کے ان اوراق میں سنہرے نہیں سیاہ ترین الفاظوں سے لکھاجائے گا۔ 

انہوں نے گزشتہ حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ، خداوند تعالیٰ نے چند چیزوں سے منع کیا ہوا ہے، ایک نشہ ، تکبر، غرور ،ایک دولت کا نشہ چاہے غرور کا نشہ ہو وہ بھی کسے نشہ سے کم نہیں چاہے دولت کا نشہ ہو وہ بھی نشہ سے کم نہیں چاہے اقتدار کا نشہ ہو وہ بھی کسے نشہ سے کم نہیں آج جو حکومت ختم ہوئی ہے اس کے اور گناہ اپنی جگہ پر لیکن سب سے بڑا اس کا تکبر گھمنڈ اور اس کا غرور اسے لے ڈوبا ہے ۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی محمد نے اس موقع پر کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ میں جس آدمی کے ساتھ کھڑا ہوں ان کا نام عمران خان ہے، اس نے حکومت قربان کی لیکن غلامی قبول نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح پہلے اپنی ڈیوٹی سنبھالی تو آج پارلیمانی امور کی ڈیوٹی تمام ہوئی، آج کا دن جہاں بہت سے چہروں کو خوشی دیتےہوئے جا رہا وہی بہت سے سوالات چھوڑ کر جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن کو دیکھا، ان کو پارلیمانی امور کے وزیر ان کو خوش آمدید کہتا ہوں، لیکن ایک سوال تاریخ ان کے لیے بھی چھوڑے جا رہی ہے جس شخص، جس مرد حر اور مرد بحران کو مولانا فضل الرحمٰن یہودی اور امریکی ایجنٹ کہتے تھے۔انہوں نے کہا کہ یہ کیسا ایجنٹ تھا جس کو ہٹانے کے لیے امریکا نے ایڑھی، چوٹی کا زور لگایا۔

ریاست مدینہ کی بات کی۔ سامراج کو ابیسلوٹی ناٹ کہا۔ روس تو صرف بہانہ ہے، عمران خان نشانہ ہے۔ پی ٹی ایم کے رہنما محسن داوڑ نے کہا کہ آج کے دن ہم نے اس ہائبرڈ ریجیم سے چھٹکارہ حاصل کیا ہےجسے 2018میں قوم پر مسلط کیا گیا تھا۔

حقیقی جمہوری قیادت متحد ہے اور جو عوام کی توقعات ہیں ہم سے اس کو پوراکرنے میں ناکام ہوگئی تو میرے خیال میں اس مایوسی کا اس نا امیدی کا پھر کوئی علاج نہیں ہوگا ۔میں یہ بھی کہتا چلوں کہ وہ تمام سیاسی قوتیں جو کسی نہ کسی طرح بے ساکھیوں کے انتظار میں اور بے ساکھیوں کی مدد سے یہاں پر آنے کی کوشش کرتی ہیں ان کا یہی حال ہوتا ہے جو آج ان کا ہوا۔

میرے خیال میں آج ان سب غیر جمہوری سوچ رکھنے والے لوگوں کیلئے آج کا دن نشان عبرت ہے ۔پچھلے ساڑھے تین چار سال جس طرح سے گزرے میڈیا کیلئے یہ دور بدترین تھا،ہمارے بھائی ،ہماری بہنیں یہاں موجود ہیں جس طریقے سے انہیں ہراساں کیا گیا۔

انسانی حقوق کے حوالے سے بھی یہ بدترین دور تھا ،سیاسی ورکرز کیلئے بھی یہ ایک سیاہ ترین دور تھا جس طرح بغاوت کے مقدمات سیاسی ورکرز پر دھڑا دھڑ قائم ہوئے، میرے خیال میں آدھی سے زیادہ اپوزیشن اس وقت ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ہوگی ،جس طریقے سے لاپتہ افراد میں اضافہ ہوا ہے۔

اہم خبریں سے مزید