• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہباز شریف کا اقتدار میں آنا، بھارت کی توقعات

نئی دہلی (اے ایف پی) تجزیہ کاروں نے توقع ظاہر کی ہے کہ پاکستان کے نئے وزیراعظم شہباز شریف کے اقتدار سنبھالنے کے بعد تعلقات میں طاری سفارتی جمود دُور ہو جائے گا اور دو طرفہ تعلقات میں بہتری آئے گی۔ 

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایٹمی قوت کے حامل دونوں ممالک کے درمیان تعلقات گزشتہ کئی برسوں سے کشیدہ ہیں۔ ان کے مطابق نئے وزیراعظم شہبازشریف جو حقیقت پسند اور کاروبار دوست رہنما ہیں انہیں فوری طور پر پڑوسی ممالک سے دوستانہ اور خوشگوار تعلقات کا چیلنج درپیش ہے۔ 

ان ممالک میں بھارت سرفہرست ہے۔ پاکستان اور بھارت میں آزادی کے بعد سے 75 سال میں تین جنگیں ہو چکی ہیں۔ لیکن شہباز شریف کا تعلق ایسے سیاسی خاندان سے ہے جو بھارت سے مفاہمت آمیز رویہ کی شہرت رکھتا ہے اور چاہتا ہے کہ آپس میں اختلافات اور تنازعات باہمی مکالمہ سے حل ہوں جبکہ ان کے پیشرو عمران خان نے محاذ آرائی کا رویہ اختیار کئے ہوئے تھا۔ 

جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی میں بین الاقوامی مطالعہ کے پروفیسر اجے درشن بہیرا نے کہا کہ شہباز شریف 2013ء میں وزیراعلیٰ پنجاب کی حیثیت سے بھارت کا دورہ کرچکے ہیں اس وقت من موہن سنگھ بھارت کے وزیراعظم تھے۔ انہوں نے آبائی گائوں کا بھی دورہ کیا تھا۔ 

موجودہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بھی نوازشریف کے دور میں شریف خاندان کی ایک شادی کی تقریب میں شرکت کی تھی۔ سنٹر فار ریسرچ اینڈ سیکورٹی سنٹر اسلام آباد کے امتیاز گل نے کہا کہ یہ بھارت کے لئے پاکستان سے مذاکرات کی شروعات کا بہترین وقت ہے۔ 

مودی کے دورۂ پاکستان کے بعد اعتمادسازی مذاکرات کے کئی اَدوار ہوئے۔ 2008ء کے ممبئی دہشت گرد حملے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات سخت کشیدہ اور جمود کا شکار ہوگئے تھے۔ اس کے اگلے ہی سال تنازع کشمیر پر پھر سے دونوں ممالک میں تعلقات بگڑ گئے اور مکمل جنگ کا ماحول بن گیا۔ وادی کشمیرمیں ایک دوسرے کے زیراثر علاقوں پر فضائی حملے کئے گئے۔ 

سابق وزیراعظم عمران خان کے دور میں سفارتی تعلقات نچلی سطح پر آ گئے اور دو طرفہ تجارت میں خلل پڑا۔ عمران خان نے مودی کو بھی ہدف تنقید بنایا۔ اور کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی پر مودی سرکار کے خلاف بین الاقوامی اقدامات کا مطالبہ کیا۔ 

عمران حکومت کے خاتمے پر بھارتی تجزیہ کار سجیت دتہ نے کہا کہ مثبت سفارتی اقدار کی بنیاد پر پرامن بقائے باہمی کے اُصول پر تنازعات کا پرامن حل تلاش کیا جانا چاہئے۔ جس سے پاکستان ہی نہیں بھارت کا بھی فائدہ ہوگا۔ 

نریندر مودی نے اپنے تہنیتی پیغام میں اقتدار سنبھالنے پر شہباز شریف کو مبارکباد دی اور بہتر تعلقات کی خواہش ظاہر کی۔ تاہم پارلیمنٹ سے خطاب میں شہباز شریف نے خبردار کیا کہ تنازع کشمیر کے حل کے بغیر دو طرفہ تعلقات بہتر نہیں ہو سکتے۔ 

وزیراعظم کے طورپر شہبازشریف کو قرضوں کے بڑھتے حجم کو قابو کرنا ہوگا۔ پاکستان اس وقت اپنے مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے۔

اہم خبریں سے مزید