• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پرانے زمانے کا قصہ ہے۔ ایک بزرگ لوگوں کو دین کی تعلیم دیا کرتے تھے۔ لوگ آتے، کچھ عرصہ ان کے ہاں ٹھہرتے، دل لگا کر تعلیم حاصل کرتے، بھلائی کی باتیں سیکھتے اور پھر دوسروں کو تعلیم دینے کے لیے اپنی بستیوں میں چلے جاتے۔ ایسا ہی ایک نوجوان، ان کے ہاں بہت عرصہ سے تعلیم پا رہا، ایسا معلوم ہوتا تھا جیسے وہ ساری عمر ان کے قدموں میں رہنا اور مسلسل علم حاصل کرنا چاہتا ہے، لیکن بزرگ کی یہ نصیحت تھی کہ جوکچھ یہاں سےسیکھ رہے ہو، اس سے دوسروں کو آگاہ کرو، روشنی پھیلانے کے لیے ہوتی ہے، چھپا کر رکھنے کے لیے نہیں۔ 

فائدہ اٹھایا ہے تو اللہ کی مخلوق کو بھی فائدہ پہنچاؤ، لہذا اس نوجوان نے اپنی بستی جانے کی تیاری شروع کردی۔ جس روز وہ رخصت ہونے لگا تو بزرگ نے اس سے پوچھا،’’بیٹا! تم بہت عرصہ ہمارے پاس رہے ہو۔ اب جارہے ہو تو یہ بتاؤ، تم نے یہاں رہ کر کیا کچھ حاصل کیا؟‘‘

نسلِ نو کی رہنمائی کے لیے، ایک نوجوان کی بزرگ سے سیکھی’’8‘‘ باتیں

نوجوان نے کہا،’’میں نے آپکے ساتھ رہ کر آٹھ باتیں سیکھی ہیں۔‘‘

بزرگ حیران ہوئے’’صرف آٹھ باتیں؟ اچھا ۔۔۔ پہلی بات کون سی ہے؟‘‘

نوجوان نے کہا ’’پہلی بات یہ سیکھی کہ انسان کو نہ دولت سے محبت کرنی چاہیے، نہ اونچے عہدوں سے، اور نہ شان و شوکت سے۔ اس کی زندگی کا مقصد نیکی کرنا ہونا چاہیے‘‘۔

بزرگ مسکرائے اور کہا،’’دوسری بات کیا سیکھی؟‘‘

’’یہ کہ ہر حال میں اللہ تعالیٰ سے ڈرنا چاہیے۔ انسان گناہوں میں مبتلا ہوتا ہی اس لیے ہے کہ وہ اپنے مالک کو بھول جاتا ہے۔‘‘

’’اور کیا کیا سیکھا؟‘‘

تیسری بات یہ سیکھی کہ لالچ اور کنجوسی سے بچنا چاہیے اور جو اچھی چیز ملے، اس میں سے اللہ کی راہ میں خرچ کرنا چاہیے۔‘‘

’’چوتھی بات یہ سیکھی کہ’’سچی عزت اور اونچا مقام صرف اچھے کاموں سے حاصل ہوتا ہے۔‘‘

’’پانچویں بات یہ کہ’’دوسروں کو اچھی حالت میں دیکھ کر جلنا اور حسد کرنا پستی کی علامت ہے۔‘‘

بزرگ کے چہرے پر اطمینان اور خوشی دکھائی دے رہی تھی۔ انہوں نے کہا: ’’اس کے بعد ۔

چھٹی بات یہ سیکھی کہ،’’ انسان کا سب سے بڑا دشمن شیطان ہے، اس کے فریب سے بچنا چاہیے۔‘‘

’’ساتویں بات یہ سیکھی ہے کہ سب کو روزی دینے اور پالنے والا صرف خدا ہے۔‘‘

’’آٹھویں بات جو میں نے یہاں رہ کر سمجھی ہے، وہ یہ ہے کہ انسان کا حقیقی مددگار اور ہر حال میں اس کی حفاظت کرنے والا صرف اللہ تعالیٰ ہے۔ اس کے سوا کوئی اس کی قدرت نہیں رکھتا۔‘‘

بزرگ نے شفقت سے نوجوان کے سر پر ہاتھ پھیرا: ’’تم خوش نصیب ہو بیٹا۔ میں تمہیں مبارک باد دیتا ہوں کہ یہ آٹھ باتیں سیکھ کر تم نے پورا علم سیکھ لیا ہے‘‘۔