گزشتہ ہفتے گورنمنٹ کالج یونی ورسٹی حیدرآباد میں سندھ ہائر ایجوکیشن کی جانب سے سندھ کی جامعات کے درمیان مختلف مقابلوں کا انعقاد کیا گیا۔ مختلف دنوں میں ہونے والے مقابلوں میں ایک اُردو میں تقریری مقابلہ کا بھی تھا۔ جس کا عنوان اقبال کے مصرعے’’آباد ہے اِک تازہ جہاں تیرے ہنر میں‘‘ تھا۔ اس مقابلے میں سندھ کی کئی جامعات کے طلبہ نے شرکت کی۔ تقریب کی صدارت جامعہ کی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر طیبہ ظریف نے کی۔ مہمانِ خصوصی ماہرِ تعلیم ، محقق، مورخ اور نقاد پروفیسر مرزا سلیم بیگ تھے۔
وائس چانسلر نے اپنے خطاب میں کہا کہ، تعلیم کے بغیر کوئی معاشرہ ترقی کی راہ پر گام زن نہیں ہوسکتا ۔ تعلیم، نظام زندگی کا احاطہ کرتی ہے، ساتھ ہی معاشرے میں شعور اُجاگر کرنے اور اچھی تربیت میں معاون ہوتی ہے۔ تعلیم ہی خیالات میں مثبت تبدیلی لاتی ہے، جس سے انسان دوستی اور مثبت رویوں کو فروغ ملتا ہے۔ جدید تعلیم کے بغیر ترقی کے منازل طے نہیں کی جاسکتیں۔
یہ بات اہم ہے کہ جس معاشرے میں ثقافتی گٹھن ہو، وہاں نئے خیالات پیدا نہیں ہوتے۔ جمود کا شکار معاشروں میں علم سوچنے سمجھنے پر مجبور کرتا ہے اور آگے لے کر جاتا ہے، تحریری و تقریری سرگرمیوں پر مبنی ماحول موثر گفتگو کی مہارتوں کو پروان چڑھانے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ آج کا دور جدید ہے اس دور میں ان اقوام کی جیت ہے جو علم و ہنر کو اہمیت دے رہی ہیں۔ جدید علوم کے حصول کے ساتھ ساتھ ہم نصابی سرگرمیاں وقت کی اہم ضرورت ہیں۔ اس سے طلبہ کو حوصلہ اور ذہنی پختگی حاصل ہوتی ہے۔‘‘
مہمان خصوصی ڈاکٹر سلیم بیگ نے کہا کہ’’، موثر گفتگو لوگوں کے دلوں میں جگہ بنا لیتی ہے۔ اساتذہ وہ تدابیر اختیار کریں جن سے طلبہ کی صلاحیتوں میں نکھار آئے۔ تقریرکی مہارت، آداب اور فن کے رموز سے آشنا کر کے انھیں معاشرے کا لائق فرد بنائیں۔
تقریری مقابلے میں سندھ یونی ورسٹی کی نمرہ غوری، مہران یونی ورسٹی کے وقاص ماکا اور لمس کے محمد حاشر خان نے بالترتیب پہلی، دوسری اور تیسری پوزیشن حاصل کی۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر طیبہ ظریف نے پوزیشن ہولڈرز طلبہ کو شیلڈز جب کہ جامعہ کے نمائندہ اساتذہ اور منصفین کو اعزازی شیلڈ اور سندھ کا روایتی تحفہ اجرک پیش کیا۔ آخر میں تقریب کے منتظم پروفیسر ڈاکٹرحسن راشد نے اظہار تشکر کیا۔ منصفین میں پروفیسر ناظم ماتلوی، پروفیسر وثیق الرحمن اور پروفیسر انیس خان شامل تھے۔ پروگرام کا اختتام ظہرانے پر منتج ہوا۔ (رپورٹ: محمد فاروق دانشؔ)