کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہےکہ انتخابی اصلاحات کیلئے پی ٹی آئی کو قومی اسمبلی کی کارروائی کاحصہ بننا پڑے گا.
پی ٹی آئی کے لوگوں کو استعفے واپس لینے چاہئیں، پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ بڑے اتحاد میں مسائل آتے ہیں ڈیڈ لاک نہیں بنیں گے ، مسائل ڈائیلاگ کے ذریعہ حل کرتے جائیں گے.
پیپلز پارٹی پہلے دن سے گورنر پنجاب کا عہدہ چاہتی ہے،ماہر قانون سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ گورنر پنجاب بات مان جائیں تو اچھا ہے ورنہ ہائیکورٹ میں کیس جانے کی صورت انہیں واضح ہدایت جاری ہوجائے گی،سینئر صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ ملک کی بدقسمتی ہے کہ ہمیشہ کوئی نہ کوئی لاڈلا اس پر مسلط ہوتا ہے، ابھی تک عمران خان لاڈلے تھے تو اب بلاول لاڈلے بنے ہوئے ہیں۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ بی این پی نے حلف اٹھانے سے قبل چاغی واقعہ کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے.
بی این پی کی قیادت نے کہا ہے کہ وہ حکومت کو اپنی سپورٹ بھی دیتے رہیں گے،بی این پی اور بلوچستان عوامی پارٹی کے ارکان نے بلوچستان کے مسائل کی بات کی ہے، بلوچستان کی محرومی کا تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر ازالہ کریں گے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ تمام جماعتوں سے تفصیل سے بات چیت ہوئی کابینہ پر کوئی ناراضگی نہیں ہے،پی ٹی آئی کے لوگوں نے جذباتی ہوکر استعفے تو دیدیئے لیکن اب انہیں قومی اسمبلی سے نکلنے کا غم کھایا جارہا ہے، پی ٹی آئی بچگانہ باتیں چھوڑے اور قومی اسمبلی میں آئے، عام انتخابات انتخابی اصلاحات کے بغیر نہیں ہوسکتے،انتخابی اصلاحات کیلئے پی ٹی آئی کو قومی اسمبلی کی کارروائی کاحصہ بننا پڑے گا، پی ٹی آئی کے لوگوں کو استعفے واپس لینے چاہئیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ یہ حکومت پانچ سال نہیں بلکہ ایک سال یا 14ماہ رہے گی،اس حکومت نے ملک کو آزاد منصفانہ الیکشن کی طرف لے کر جانا ہے، جتنی مدت بھی ملے گی اس میں اصلاحات اور ملک میں استحکام لانا ہے، کوئی اتحادی حکومت کو کمزور کرنے کا بوجھ خود پر نہیں لے گا، حکومت کامیابی سے اپنے ایجنڈے پر عملدرآمد کرے گی، اتحاد میں شامل جماعتیں ایک دوسرے کی حریف رہی ہیں مگر دشمن نہیں ہیں۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ کسی نے بلوچستان حکومت گرانے میں حصہ لیا تھا آج وہ اس پر فخر نہیں کرسکتے، امید ہے استحکا م کے ساتھ نئے الیکشن کی طرف جائیں گے.
قومی اداروں کو پاکستان کی سیاست میں غیرجانبدار ہونا چاہئے، قومی ادارے پوری قوم کی پراپرٹی ہیں یہ کسی ایک جماعت کی پراپرٹی ہونا افورڈ نہیں کرسکتے، ماضی میں کچھ اداروں نے سیاسی مداخلت کی لیکن اب غیرجانبدار پوزیشن لی ہے تو یہ ہمارے بیانیہ کی جیت ہے، عمران خان کو آدھی رات کو عدالتیں لگنے کی تکلیف ہے ،عمران خان کو معلوم ہونا چاہئے انہوں نے آئین توڑا تھا، سپریم کورٹ کا فرض ہے کہ آئین شکنی کی صورت میں اس کا نوٹس لے۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کا نام حکومتی پینل میں شامل تھا.
حکومت نے چیف الیکشن کمشنر کی بہت تعریفیں کی تھیں، حکومت کے چند سینئر وزیر چیف الیکشن کمشنر کے قصیدے پڑھتے تھے، کوئی فرد یا ادارہ آزادانہ کام کرے تو عمران خان اسے دشمن سمجھتے ہیں، عمران خا ن نے ممنوعہ ذرائع سے فنڈنگ لیتے رہے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے چیئرمین سینیٹ سے متعلق مطالبہ نہیں کیا یہ طے شدہ معاملہ ہے، قومی اسمبلی میں ن لیگ کی جبکہ سینیٹ میں پیپلز پارٹی کی اکثریت ہے، چیئرمین سینیٹ پیپلز پارٹی سے ہو یہ منطقی طور پر ہمارا حق بنتا ہے، پیپلز پارٹی نے اپنے حصے سے زائد کچھ ڈیمانڈ نہیں کیا ہے.
پیپلز پارٹی نے اہم وزارتیں نہیں لیں بلکہ جو دیا گیا قبول کیا ہے، صدر کا آفس ابھی خالی نہیں اور اتنی آسانی سے خالی بھی نہیں ہوسکتا، صدر خود استعفیٰ دیں تو اور بات ہے ورنہ مواخذے کیلئے دو تہائی اکثریت درکار ہے۔