• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

٭وفاقی دارالحکومت کے سیاسی اور سفارتی حلقوں میں ’’کپتان‘‘ کے ’’سازشی بیانیے ‘‘ کی وجہ سے وزارت خارجہ کے بیشتر افسران میں ’’اضطراب انگیز‘‘ ماحول کی فضاء چھائی ہوئی ہے۔ یار لوگوں کا کہنا ہے کہ مذکورہ وزارت کے تین کلیدی عہدہ کے افسران نہ صرف ایک ’’کڑے امتحان‘‘ کا شکار ہیں بلکہ پریشان کن صورتحال میں مبتلا دکھائی دے رہے ہیں۔ 

واقفانِ حال کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی میں پیش کی جانے والی امریکہ میں تعینات سابق سفیر کی ’’تجزیاتی تاثرات‘‘ پر مبنی رپورٹ نے کپتان اور اس کے خارجہ امور کے وزیر کے لئے کئی ایسے ’’سوال‘‘ کھڑے کر دیئے ہیں جو آنے والے دنوں میں ان کے لئے ایک ’’بارگراں‘‘ سے کم نہ ہونگے۔ یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ محکمہ خارجہ کے ایک ڈائریکٹر جنرل کے عہدہ کے افسر نے یہ راز بھی کھول دیا ہے کہ اس ’’لیٹرگیٹ سکینڈل‘‘ کے پس منظر میں کون کون شامل ہے ؟ 

بیوروکریٹوں کی دوڑیں

٭وفاقی دارالحکومت کے سیاسی اور سرکاری حلقوں میں نئی حکومت میں پرکشش عہدوں کو حاصل کرنے والے کئی بیوروکریٹوں کے بارے میں کئی کہانیاں سننے میں آ رہی ہیں۔ یار لوگوں کا کہنا ہے حکومتی پارٹی کے بعض رہنماؤں کو تو اس حد تک گھیرے میں لیا ہوا ہے کہ ان کے اہلخانہ کی خوشآمد اور چاپلوسی کرنے کے کئی مظاہرے دیکھنےمیں آ رہے ہیں۔ 

واقفانِ حال کا کہنا ہے کہ حکومتی پارٹی کے سابقہ دور میں کمشنر کے عہدہ پر رہنے والے ایک بھاری بھر کم بیوروکریٹ تو پرائم منسٹر سیکرٹریٹ میں ’’من پسند عہدے‘‘ کو لینے کے لئے ایک ساتھی اعلیٰ افسر کے ہاں’’مہمان‘‘ کے طور پر ٹھہرے ہوئے ہیں۔ یہ بھی سننے میں آیاہے کہ بعض اعلیٰ افسران سابق صدر زرداری کے قریبی اتحادی دوستوں سے سفارشوں کے لئے چمٹے ہوئے ہیں۔ اندر کی خبر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ پرائم منسٹر سیکرٹریٹ میں ’’وفاداری‘‘ کرنے والے افسران کو ترجیح دی جا رہی ہے؟

جواں سال وزیر اعلیٰ کے دردمند جذبات

٭ صوبائی دارالحکومت کے سیاسی اور عوامی حلقوں میں صوبے کے نئے جواں سال وزیر اعلیٰ کے ’’دردمند جذبات‘‘ اور احساسات کے حوالہ سے کئی خبریں گردش کر رہی ہیں۔ یار لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ عوام کے دکھوں کے مداوا کے لئے ہر شعبہ کے ماہرین سے تجاویز اور مشاورت کی درخواست کرتے نظر آ رہے ہیں۔ واقفانِ حال کا کہنا ہے کہ وہ اپنے مرحوم دادا کی ’’عزم وہمت کی داستان‘‘ پر عمل پیرا ہونے کے عزم کو اپنا شعار بنانے کے خواہاں ہیں۔ 

اپنے قائد میاں نواز شریف کے ’’عوام دوست رویے‘‘ اور والد محترم کے خدمت خلق کے عملی مظاہرے کو اختیار کرنے کا ’’مصمم ارادہ‘‘ کئے ہوئے ہیں۔ یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ اسیری کے دوران مطالعہ کے ذوق نے بھی ان کی سیاسی بصیرت میں خاطر خواہ اثرات مرتب کئے ہیں۔ انتظامی صلاحیتوں کی تربیت کے سلسلہ میں وہ قدم قدم پر اپنے والد ’’خادم پاکستان‘‘ سے رہنمائی حاصل کریں گے۔ اندر کی خبر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے تمام ملاقاتیوں سے کامیابی کے لئے ’’دعاؤں‘‘ کی درخواست کر رہے ہیں۔

تجزیے اور تبصرے سے مزید
سیاست سے مزید