شمیم فاطمہ
کوئی کام نہیں کرتے ہو
سب کو ٹال دیا کرتے ہو
نیٹ سے تم چپکے رہتے ہو
ایس ایم ایس کرتے رہتے ہو
اک روزے کا کر کے بہانہ
سارا دن سوئے رہتے ہو
اپنی ضد پر اڑ جاتے ہو
ذرا سی بات پر لڑ پڑتے ہو
دادی جان بلاتی ہیں تو
ان کی بات نہیں سنتے ہو
عصر میں تم کو نیند آتی ہے
عشا میں تم غائب رہتے ہو
جس دن افطاری کچھ کم ہو
اس دن تم بگڑے رہتے ہو
رغبت ہے بس افطاری سے
سحری میں کم ہی اٹھتے ہو
حسن خلق عبادت ہے ناں
اس پہ دھیان نہیں دیتے ہو
بھوکے پیاسے کیوں رہتے ہو
روزے آخر کیوں رکھتے ہو