• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رقیہ زبیر

نوجوانوں کی تعلیم، ان کے مستقبل، ملازمت وغیرہ سے متعلق تو ہر کوئی فکر مند نظرآتا ہے، مگر روز بہ روز ان میں پھیلتے ہوئے امراض سے متعلق کم ہی بات کی جاتی ہے، حالاں کہ جب تک نسل نو صحت مند نہیں ہوگی، تب تک وہ بہتر طور پر ملک و قوم کی خدمت کرنے کے اہل ہر گز نہیں ہو سکتی۔ صحت ایک بھرپور زندگی بسر کرنے کے لیے لازمی جزو ہے، اگریہی خراب ہو گی، اسے نظر انداز کیا جائے گا، تو زندگی کی خوشیاں ماندپڑ جائیں گی۔ ہمارے ارد گرد ایسے بے شمار نوجوان ہیں ، جنہیں کمپیوٹریا موبائل فون کے زیادہ استعمال کرنے کی وجہ سے کم عمری ہی میں چشمہ لگ جاتا ہے، کالج کا کوئی طالب علم سگریٹ نوشی کرتا دکھائی دیتا ہے، تو دفتر میں ملازمت کرنے والا لڑکے کا منہ گٹکے سے بھرا ہوتا ہے۔

رات گئے تک جاگنا، سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر وقت ضائع کرنا، نیند کو نظر انداز کرنےسے نہ صرف جسمانی صحت کو نقصان پہنچتا ہےبلکہ ذہنی صلاحیتیں بھی متاثر ہوتی ہیں۔ دیر رات تک انٹرنیٹ استعمال کرنے والا نوجوان صبح کالج، یونیورسٹی یا ملازمت پر لال آنکھیں لیے، نیند میں جھومتا جائے گا، تو کلاس میں دھیان دے سکے گا، نہ کام پر۔زیادہ پرانی بات نہیں ہے، جب دماغ تیز کرنے یا ترو تازہ کرنے کے لیے پسندیدہ کتابوں کا مطالعہ کیا جاتا تھا، اس سے معلومات میں بھی اضافہ ہوتا تھا ،مگر اب نئے دور کے نئے طریقے ہیں، ہر وقت کمپیوٹر یا موبائل اسکرین پر ہی نظریں جمی رہتی ہیں۔

اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہو سکتی کہ انٹرنیٹ دور حاضر کی ضرورت ہے، اسے متعدد طلبا تعلیمی سر گرمیوں کے لیے استعمال کرتے ہیں، مگر ایسے نوجوانوںکی بھی کمی نہیں ہے، جو محض وقت برباد کرنے کے لیے اس کا استعمال کرتے ہیں۔ کمپیوٹر یا موبائل اسکرین پر کئی، کئی گھنٹوں تک مستقل دیکھنے سےصرف نظریں کمزور نہیں ہوتیں بلکہ آنکھوں کی دیگر بیماریاں بھی ہو سکتی ہیں۔ اسمارٹ فونز سے نکلنے والی شعائیں کئی مہلک بیماریوں کا موجب بنتی ہیں۔

آج ہماری زندگیوں میں کوئی نظم و ضبط نہیں، زندگی کے روز و شب بے ربط گزر رہے ہیں۔ نوجوانوں کو کھانے ، پینے کا کوئی ہوش ہوتا ہے ، نہ سونے جاگنے کا کوئی وقت مقرر ہے، جس وجہ سے ان کی طبیعت بجھی، بجھی اور چڑچڑی بھی رہتی ہے، ذرا سا کام کرکے تھک جاتے ہیں۔ خدارا! ہوش کے ناخن لیں صحت مند زندگی اپنائیں۔ سہل پسندی ہماری نسل نو کا خاصہ نہیں ہونا چاہیے، ورزش، چہل قدمی ، صحت مند سرگرمیو ں کو معمول کا حصہ بنائیں۔ رات کی نیند کی بہت اہمیت و افادیت ہے، امتحان کی تیاری کے لیے رات، رات بھر جاگنا ضروری نہیں ہے۔ 

اگرسال کے پہلے ہی دن سے تیاری شروع کردی جائے، تو امتحان کے دنوں میں رات کی نیند خراب کرنے کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی۔ ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ رات کی نیند سے جسم میں بیماریوں سے بچنے کا مدافعتی نظام بہتر ہوتا ہے۔ مسلسل کمپیوٹر استعمال کرنے والوں کوتھوڑی تھوڑی دیر بعد چند لمحوں کے لیے آنکھوں کو آرام ضرور دینا چاہیے۔ یاد رکھیں، صحت ہے تو سب کچھ ہے۔ ملک وقوم کی خدمت بھی اسی وقت کر سکیں گے ، جب آپ صحت مند ہوں، ورنہ بیمار ، لاغر یا کمزور نوجوان ملک پر سوائے بوجھ کے اور کچھ نہیں۔