• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ساری چیزیں سیاسی بیانئے پر چلنی ہیں تو اختتام انتشار پر ہوگا، چیف جسٹس

اسلام آباد ( آن لائن ) اسلام آباد ہا ئیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما شہبازگل کو گرفتار کرنے سے روکنے کے حکم میں 9مئی تک توسیع کردی۔عدالت نے شہباز گل کے کیس کو توہین مذہب کے دیگر کیسز کے ساتھ منسلک کرنے کا حکم بھی دیا۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے اگر ساری چیزیں سیاسی بیانیے پر چلنی ہیں تو اختتام انتشار پر ہی ہوگا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے شہباز گل کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی جس سلسلے میں پی ٹی آئی رہنما زخمی حالت میں عدالت میں پیش ہوئے۔ شہباز گل نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ کبھی کسی کیخلاف مقدمہ درج نہیں کرایا،پیکا آرڈیننس کا سہارا بھی نہیں لیا، میری پہلی ملاقات آپ سے عدلیہ بحالی تحریک میں ہوئی، میں اسلامی یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر تھا اور اپنے طلبہ کو لیکر کر عدلیہ بحالی تحریک میں جاتا تھا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ دیکھیں شہباز صاحب مجھے نہیں پتہ عدلیہ بحالی تحریک کامیاب ہوئی یا نہیں، عدلیہ بحالی تحریک کا مقصد تھا کہ آئین کے تحت تمام ادارے چلیں، ہم تنقید کو ویلکم کرتے ہیں لیکن اگر آئین اور اداروں کا احترام نہیں ہو گا تو پھر افراتفری ہوگی۔ ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ حکومت کے خاتمے پر جس پہلے بندے پر حملہ ہوا وہ میں ہوں، مریم نواز کا بیان موجود ہے کہ انہیں کچلنا چاہیے، جس طرح یہ میرے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں پتہ نہیں آپ کے سامنے آئندہ سماعت پر ہوں یا نا ہوں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ نہیں نہیں ایسا کچھ نہیں، سیاسی نہیں ہم قانونی معاملات کو دیکھ لیتے ہیں۔ اگر ساری چیزیں سیاسی بیانیے پر چلنی ہیں تو اختتام انتشار پر ہی ہوگا، سیاسی جماعتیں رائے عامہ ہموارکرتی ہیں اور سیاسی رہنما کا بڑا کردار ہوتا ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ سب کو سوچنا چاہیے، اللہ تعالیٰ آپ کو جلد صحت یاب کرے۔عدالت نے توہین مذہب کے کیس میں شہباز گل کو گرفتاری کرنے سے روکنے کے حکم میں 9 مئی تک توسیع کردی اور انہیں آئندہ سماعت پر پیشی سے استثنیٰ دے دیا۔

ملک بھر سے سے مزید