• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فرحت جہاں

فارغ التحصیل ہوتے ہی نوجوانوں کی پہلی خواہش یہی ہوتی ہے کہ انہیں متعلقہ شعبے میں جلداز جلد ملازمت مل جائے، لیکن نوکری ملنے کے بعد دفتر کے ماحول میں رچنے بسنے میں کچھ وقت لگتا ہے، جب کام کا بوجھ پڑتا ہے، تو وہ اور زیادہ پریشانی میں مبتلا ہوجاتے ہیں، مختلف ذمے داریاں، سالانہ اہداف کے حصول کی قریب آتی تاریخ اور دوسرے عوامل ذہنی دباؤ کا سبب بنتے ہیں، جس سے ان کی ذہنی اور جسمانی صحت متاثر ہوسکتی ہے۔ ذہنی دباؤ کی وجہ سے کچھ نوجوان چڑچڑاہٹ کا شکار بھی ہوجاتے ہیں۔ دفتر میں ہم ذہنی دباؤ کا شکار کیوں ہوجاتے ہیں؟

اسٹریس دراصل جذباتی دباؤ اور اس کے جسمانی اثرات کا مجموعہ ہوتا ہے، تھوڑا بہت ذہنی دباؤ کوئی تشویش کی بات نہیں، لیکن اگر طویل وقت تک یہ دباؤ محسوس کیا جائے، تو پھر اس کے جسمانی اور دماغی صحت پر منفی اثرات مرتب ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ دفتر میں تناؤکا بنیادی سبب جذبات و احساسات پر قابو نہ رکھ پانا ہے۔ مثال کے طور پر آپ اس وقت ذہنی دباؤ کا شکار ہوسکتے ہیں، جب محسوس کریں کہ آپ سخت محنت کررہے ہیں ،مگر اس کا کوئی صلہ نہیں مل رہا یا کوششوں کا مثبت نتیجہ برآمد نہیں ہورہا ،تو پھر آپ یہ یقین کرنا چھوڑ دیتے ہیں کہ آپ کی محنت کوئی معنی رکھتی ہے۔

اس کے علاوہ مقررہ مدت میں تکمیل کی شرط کے ساتھ کام کی مقدار میں حد سے زیادہ اضافہ اور اس کی وجہ سے متعین دورانیے کے اندر ہدف کے حصول میں ناکامی کے خوف سے بھی ذہن پر دباؤ پڑتا ہے۔ افسران بالا یا دفتری ساتھیوں کا منفی رویہ بھی تناؤ کا باعث بن سکتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ آپ میں سے بہت سے نوجوان دفتری معاملات یا کام کی وجہ سے ذہنی تناؤ کا شکار ہوں اور انہیں نہیں سمجھ میں آرہا ہو کہ وہ کیسے ان حالات کا سامنا کریں۔اس صورت حال میں آپ چند باتوں پر عمل کرکے ذہنی دباؤ سے نجات حاصل کر سکتے ہیں یا کم از کم اس کے اس کی شدت میں کمی لائی جاسکتی ہے۔

پہلےاہم کام مکمل کریں

یاد رکھیے، چاہے دفتر ی کام ہو یا تعلیم ٹائم مینجمنٹ انتہائی اہم ہوتی ہے، بہت سے نوجوان ناکامی کا سامنا صرف اس لیے کرتے ہیں کہ، وہ وقت پر کام مکمل نہیں کر پاتے، پھر ناکامی کی صورت میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اس لیے ضروری ہے کہ آپ اہم ترین کاموں کی ایک فہرست تیار کرلیں ، جو کام بہت ضروری ہو، اسے سب سے پہلے مکمل کریں، پھر درجہ بہ درجہ باقی کاموں کو مکمل کرتے جائیں، ایک بار جب آپ وہ کام مکمل کرلیں گے تو اس دن آپ کو کام یابی تو حاصل ہو ہی جائے گی، ساتھ ہی ساتھ آپ مزید کام کرنے کے لیے بھی وقت نکال سکیں گے۔

کام کو خود پر سوار مت کریں

کوئی بھی کام یا پریشانی اس وقت تک ذہنی تناؤ کا باعث نہیں بنتی جب تک کہ ہم اسے خود پر سوار نہ کرلیں، زیادہ تر دباؤ ہمارا خود ساختہ ہوتا ہے، درحقیقت ہم خود سے اتنے بلند عزائم یا معیار اپنے لیے طے کرلیتے ہیں، جن کا حصول لگ بھگ ناممکن ہوتا ہے، بلند عمارت پر چڑھنے کے لیے ایک ایک کر کے سیڑھی چڑھنی پڑتی ہے، ایک چھلانگ لگا کر بلند عمارت تک نہیں پہنچ سکتا، اس لیے پہلے کسی ایک پراجیکٹ پر توجہ مرکوز رکھیں، اسے مکمل کریں، ناکامی کی صورت میں دل برداشتہ نہ ہوں کیوں کہ، ناکام وہی ہوتا ہے ، جو کام کرتا ہے۔ اگر کام کی فکر اپنے اوپر سوار کرلیں گے تو کام یابی حاصل نہیں کر سکتے۔

کام کے دوران وقفہ ضرور دیں

کام ضرور کریں لیکن اس میں خود کو نہ بھول جائیں اپنے لیے بھی کچھ فارغ وقت نکالیں، اپنے آرام کا خیال رکھیں مسلسل کام کرنے سے ایک تو آپ تھک جائیں گے دوسرے آپ کی کارکردگی بھی متاثر ہوگی تھکا ہوا دماغ وہ کام نہیں کر پائے گا جو تازہ دم کر سکتا ہے۔ یہ عام تاثر ہے کہ بنا وقفہ لیے صرف کام کرتے رہنے سے کام اچھا ہوتا ہے اور جلدی ختم ہوجائے گا، حالاں کہ ایسا نہیں ہے، کام کے دوران کچھ دیر کا وقفہ لینے سے آپ کی انرجی بحال ہوتی ہے اور آپ زیادہ بہتر اور اسمارٹ طریقے سے اپنا کام پورا کرسکتے ہیں۔

وقت ضائع کرنے والے کاموں کا جائزہ لیجیے 

اگر آپ کام کو وقت پر مکمل نہیں کر پا رہے تو جائزہ لیں کہ کہیں آپ فضول کاموں میں اپنا وقت تو ضائع نہیں کر رہے؟ جیسے دفتری اوقات میں سوشل میڈیا کا بے جا استعمال بھی کام میں حائل ہو سکتا ہے، ان تمام باتوں کا جائزہ صرف آپ خودہی لے سکتے ہیں۔ اپنی معمولات میں تبدیلی لاکر یا حقیقی مسئلے کی شناخت کے لیے نئے حل آزما کر قابو پاسکتے ہیں، یہ ایسا طریقہ کار ہے کہ اس کے لیے بہت زیادہ وقت بھی درکار نہیں ہوتا، مگر نتائج ضرور مثبت نکلتے ہیں۔

نتائج پر دھیان دیں

کچھ افراد گھنٹوں کسی کام میں مشغول رہنے کے بعد بھی اسے مکمل نہیں کر پاتے، ایسا اس لیے ہوتا ہے کیوں کہ، لگاتار کام کرنے سے ان کی انرجی ضائع ہوتی ہے، جب کہ یکسوئی بھی قائم نہیں رہ پاتی۔ یاد رکھیں! کام یابی کا انحصاراس بات پر نہیں ہوتا کہ ہم ایک کام میں کتنی دیر صرف کر رہے ہیں بلکہ اس بات پر ہوتا ہے کہ یکسوئی سے کر رہے ہیں یا نہیں۔

بہت سے نوجوان خود پر بے کار کاموں کا بوجھ لادے رکھتے ہیں، جن کو پورا بھی نہیں کرپاتے، آپ کو ایسے طریقہ کار ڈھونڈنے ہوتے ہیں ،جو کم وقت میں زیادہ فائدہ دیں اور اس کے لیے ایک طریقہ اپنی اہلیت کی جانچ کرنا ہے، سننے میں عجیب ضرور لگے گا، مگر جب آپ اپنے کام کی حقیقی پیمائش کریں گے، تو اس سے آپ کو اپنے کام میں واضح فرق نظر آنے لگے گا۔