کراچی میں ٹریفک کی روانی کو بہتر بنانے کے لئے 46 فلائی اوورز کے ساتھ ساتھ کراچی میں 2005 ء سے اب تک 14انڈرپاسز بھی تعمیر کئے جاچکے ہیں، یہ انڈرپاسز کراچی کے ایسی مصروف ترین شاہراہوں پر تعمیر کئے گئے جہاں گھنٹو ٹریفک جام رہتا تھا اور لوگوں کو سخت اذیت کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ لوگ ٹریفک جام میں پھنس جاتے ،جس کے باعث شہریوں کو مقررہ وقت پر اسکولز، کالجز اور دفاتر پہنچنا مشکل ہوتا تھا، کراچی میں ایسے مقامات پر جہاں پل یا فلائی اوور بنانا تقریباً ناممکن تھا وہاں پر حکومت نے انڈرپاسز بنانے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ شہریوں کو ٹریفک جام سے چھٹکارہ دلایا جاسکے۔
ریکارڈ کے مطابق اب تک کراچی کے مختلف کوریڈورز اور شاہراہوں پر 14 انڈرپاسز تعمیر کئے جاچکے ہیں جن کے بننے سے سڑکیں نہ صرف سگنل فری ہوئی ہیں بلکہ شہریوں کو سہولت بھی میسر آئی ہیں، دنیا کے ترقی یافتہ شہروں کی طرح کراچی میں بھی اب ٹریفک کی روانی کو بہتر بنانے کے لئے جدید سہولتوں کو اپنایا جا رہا ہے اور روایتی سڑکوں کے ساتھ ساتھ بالائی گزرگاہیں اور زیریں گزرگاہیں تعمیر کی جا رہی ہیں۔
جو انڈر پاسز تعمیر کئے گئے ہیں گوکہ ابھی انتہائی کم ہیں لیکن ان کے بننے سے ایک نئی جہت کا آغاز ضرور ہوا ہے، شاہراہوں کی نئی منصوبہ بندی کرتے ہوئے اب ترقیاتی ادارے ان باتوں کا خیال رکھ رہے ہیں کہ تمام مرکزی شاہراہوں کو سگنل فری کیا جائے تاکہ کم وقت میں زیادہ سے زیادہ ٹریفک گزر سکے اور عوام کو اس حوالے سے مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ، آیئے جانتے ہی کہ یہ زیریں گزر گاہیں کب اور کہاں کہاں تعمیر کی گئی ہیں۔
کے پی ٹی انڈرپاس (کلفٹن)
کراچی میں سب سے پہلے کلفٹن میں شون چورنگی پر تعمیر 170ملین روپے کی لاگت سے پہلا انڈرپاس تعمیر کیا گیا یہ تین تلوار چورنگی اور دو تلوار چورنگی کے درمیان واقع ہے، اس کا افتتاح اس وقت کے وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ، سینیٹر بابر خان غوری نے یکم اکتوبر2005 ء کو کیا۔ اس انڈرپاس کی لمبائی 550 میٹر ہے جبکہ برج کی لمبائی 60میٹر ہے، اس کے بننے سے پنجاب چورنگی سے بوٹ بیسن اور مائی کلاچی روڈ آنے والے ٹریفک کو سہولت میسر آئی جبکہ ہوٹل میٹروپول سے کلفٹن آنے والی ٹریفک کے راستے میں بھی ایک سگنل کی کمی واقع ہوئی جس سے ٹریفک کی روانی میں بہتری آئی۔
شون چورنگی پر انڈرپاس کے تجربے سے شہری اداروں کو مہمیز ملی اور انہوں نے یہ فیصلہ کیا کہ بڑی بڑی شاہراہوں پر ایسی چورنگیاں جہاں اکثر و بیشتر ٹریفک جام رہتا ہے وہاں پر بھی انڈرپاسز تعمیر کئے جائیں، بعض مقامات ایسے بھی ہیں، جہاں پر فلائی اوور بنانا ممکن نہیں ہے، اس لئے وہاں پر ٹریفک کی روانی کو بہتر بنانے کے لئے انڈرپاس ہی واحد حل تھا جو کامیابی سے ہمکنار ہوا اور دیکھتے دیکھتے کراچی میں مزید انڈرپاسز تعمیر ہونا شروع ہوگئے۔ یہ انڈرپاس بارش کے موسم میں متعدد بار برساتی پانی سے بھر جانے کی وجہ سے بند بھی ہوا اور حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تاہم اس انڈرپاس جسے کے پی ٹی انڈرپاس کا نام دیا گیا کی افادیت سے انکار ممکن نہیں۔
سہراب گوٹھ انڈرپاس
سگنل فری کوریڈور II پر مجموعی طور پر مختلف چورنگیوں پر پانچ فلائی اوورز اور ایک انڈرپاس سمیت کئی جدید یوٹرنز تعمیر کئے گئے۔ اس منصوبے پر کم و بیش چار ارب روپے لاگت آئی اور ساڑھے 19 کلو میٹر طویل راستے کو ایک سال کی مدت میں سگنل فری کیا گیا۔ 2004ء میں اس کی تعمیر کا آغاز کیا گیا اور سہراب گوٹھ کے مقام پر چار لین کا خوبصورت فلائی اوور تعمیر کیا گیا جس میں دونوں جانب لوپس بنائے گئے اور ایک انڈرپاس بھی تعمیر کیا گیا، اس پروجیکٹ پر 579 ملین روپے لاگت آئی، سہراب گوٹھ فلائی اوور انڈرپاس سے روزانہ ایک لاکھ 78 ہزار 714 گاڑیاں گزرتی ہیں، سہراب گوٹھ پر انڈرپاس بننے سے ناگن چورنگی اور شفیق موڑ اور ملحقہ علاقوں سے انچولی اور واٹر پمپ کی جانب آنے والے شہریوں کو سہولت میسر آئی ہے اور ٹریفک بلارکاوٹ جاری رہتی ہے۔
امجد صابری انڈرپاس (غریب آباد )
غریب آباد پر تعمیر کیا جانے والا انڈرپاس کوریڈور I کے تحت 3 انڈرپاسز تعمیر کئے گئے جس پر 135 ملین روپے لاگت آئی تھی، اس انڈرپاس کو صرف آٹھ ماہ کی انتہائی مختصر مدت میں مکمل کیا گیا، کے پل کے حصے کی لمبائی 560 میٹر ہے جبکہ تین لائن کے انڈرپاس کی چوڑائی 10.90 میٹر ہے۔ 1500 میٹر طویل دونوں سائیڈ پر برساتی پانی کی نکاسی کا نظام ڈالا گیا اور بجلی کے 68 پولز نصب کئے گئے ہیں، اس انڈرپاس کا افتتاح جنرل پرویز مشرف نے 9 فروری2007ء کو کیا، اس کے بننے سے غریب آباد ، کریم آباد، حسین آباد اور شاہراہ پاکستان جانے والی ٹریفک کو سہولت ملی جبکہ حسن اسکوائر کی سائٹ ایریا جانے والی ٹریفک کو بغیر رکاوٹ بحال رکھنے کی سہولت میسر آئی اور جو راستہ پہلے ایک سے ڈیڑھ گھنٹے میں طے ہوتا تھا انڈرپاس بننے کے بعد وہی راستہ بیس سے پچیس منٹ میں طے ہونے لگا جس کے باعث شہریوں کے قیمتی وقت کے ساتھ ساتھ ایندھن کی بچت بھی ہوئی۔
شہداء حق پرست انڈرپاس (لیاقت آباد )
لیاقت آباد انڈرپاس کوریڈور I دوسرا انڈرپاس ہے جس پر 350 ملین روپے کی لاگت آئی۔ یہ منصوبہ بھی آٹھ ماہ میں مکمل ہوا۔اس کے پل کا حصہ 6687 میٹر ہے۔ تین لائنوں کے انڈرپاس کی چوڑائی 10.40 میٹر ہے جبکہ سروس روڈ 5.50 میٹر چوڑا ہے۔ دونوں اطراف 4500 میٹر طویل برساتی پانی کی نکاسی کا نظام ڈالا گیا جبکہ انڈرپاس سے برساتی پانی کی نکاسی کے لئے 2000 میٹر طویل لائن ڈالی گئی اور بجلی کے 75 پولز لگائے گئے ہیں۔
یہ انڈرپاس ایس ایم توفیق روڈ اور حکیم ابن سینا روڈ کے انٹرسیکشن پر لیاقت آباد نمبر10 پر تعمیر کیا گیا ہے جہاں سے ایک بڑی تعداد میں پبلک اور پرائیویٹ ٹرانسپورٹ گزرتی ہے، اس کے بننے سے لیاقت آباد نمبر10 کے چوراہے پر ٹریفک جام سے نجات ملی ہے اس انڈرپاس کا باقاعدہ افتتاح بھی سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے 9 فروری 2007ء کو کیا تھا۔
محسن بھوپالی انڈرپاس (ناظم آباد )
ابن سینا روڈ ناظم آباد نمبر2 پر کوریڈور I کا تیسرا انڈرپاس تعمیر کیا گیا جس کا باقاعدہ افتتاح 9 فروری 2007ء کو کیا گیا اور اس پر 367 ملین روپے لاگت آئی ہے، تین لائن پر مشتمل انڈرپاس کی چوڑائی 10.40 میٹر ہے۔ دونوں اطراف 1500 میٹر طویل برساتی پانی کی نکاسی کا نظام ڈالا گیا اور بجلی کے 90 پولز نصب کئے گئے ہیں، اس انڈرپاس کے بننے سے ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد، حیدری، سخی حسن، بفرزون، ناگن چورنگی، نیو کراچی، نارتھ کراچی اور سرجانی ٹائون جانے والے لوگوں کو سہولت میسر آئی، اسی طرح گولیمار، گرومندر اور صدر آنے والے لوگوں کو بھی ٹریفک جام سے نجات ملی۔
بحریہ انڈر پاس (کلفٹن)
کلفٹن میں شاہراہ عبداللہ شاہ غازیؒ کو سگنل فری کرنے کے لئے فلائی اوور اور انڈرپاس تعمیر کئے گئے جس کا باقاعدہ افتتاح بحریہ ٹائون کے سربراہ ملک ریاض نے 4 مئی 2015ء کو بحریہ ٹائون میں کام کرنے والے ایک مزدور کے ساتھ مل کر کیا، اس پروجیکٹ پر 1.89 بلین روپے خرچ کئے گئے اور چھ مہینے کی ریکارڈ مدت میں دونوں انڈرپاس اور ایک اوور پاس کو مکمل کیا گیا، یہ انڈرپاس باغ ابن قاسم سے ملحق ہے جبکہ دوسرا انڈرپاس شاہراہ ایران سے شاہراہ عبداللہ شاہ غازی پر نکلتا ہے، اس انڈرپاس کے بننے سے یہاں ٹریفک کے نظام میں خاصی بہتری واقع ہوئی ہے اور شاہراہ ایران ، شاہراہ عبداللہ شاہ غازیؒ، 26اسٹریٹ ڈیفنس اور ملحقہ علاقوں میں شہریوں کو سہولت میسر آئی ہے۔
اسی شاہراہ پر 130 ایکڑ رقبے پر مشتمل باغ ابن قاسم ہے جبکہ اس باغ کے برابر میں حضرت عبداللہ شاہ غازیؒ کا مزار واقع ہے جہاں روزانہ ہزاروں کی تعداد میں زائرین آتے ہیں، انڈرپاس بننے سے پہلے یہاں ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہوتی تھی جس کے باعث لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا تھا، روٹ نمبر 20 کی بس آج بھی عبداللہ شاہ غازیؒ کے مزار پر شہریوں کو لے کر آتی ہے جسے دیکھ کر ایک خوشگوار حیرت ہوتی ہے کیونکہ کراچی میں اب تقریباً تمام روٹس پر بسیں بند ہوگئی ہیں۔
مادر جمہوریت انڈرپاس(ہوٹل مہران)
شاہراہ فیصل مرکزی شاہراہ ہونے کے باعث انتہائی اہمیت کی حامل ہے اور مہران ٹائون چوراہے پر اکثر و بیشتر سگنل ہونے کے باعث ٹریفک جام رہتا تھا، مہران چوراہے پر ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنے کے لئے انڈرپاس بنانے کی تجویز پیش کی گئی اور اس کے لئے 2014 ء کی پہلی سہ ماہی میں انڈرپاس بنانے کے انتظامات کئے گئے اور مختلف محکموں سے اجازت نامے حاصل کئے گئے تاکہ اس اہم مقام پر ٹریفک کی روانی کو بہتر بنانے کے لئے انڈرپاس تعمیر کیا جائے اس وقت کے ڈائریکٹر جنرل محکمہ انجینئرنگ نیاز احمد سومرو، چیف انجینئر خالد مسرور اور دیگر افسران نے کاموں کا آغاز کیا۔
اس وقت کے اسٹیشن کمانڈر بریگیڈیئر فروغ نسیم نے بھی اس پروجیکٹ کے لئے بھرپور معاونت کی، 459 ملین روپے کی لاگت سے اس انڈرپاس کو بنانے کا مقصد شہریوں کو سہولت مہیا کرنا تھا، انڈرپاس کی تعمیر کے دوران یہ کوشش کی گئی کہ زیادہ کام رات کے اوقات میں کیا جائے تاکہ شہریوں کو کم سے کم تکالیف کا سامنا کرنا پڑے۔ اس کی کل لمبائی 338 میٹر بمعہ 144 میٹر ریمپس ہے اور اونچائی 6 میٹر ہے جس مقام پر یہ انڈرپاس تعمیر کیا گیا وہاں پانی و سیوریج کی لائنیں گزرتی تھیں جو انتہائی پرانی اور بوسیدہ ہوچکی تھیں اس لئےاس کی تعمیر سے قبل 48 انچ کی پانی کی لائن اور 33 انچ کی سیوریج کی لائنوں کو تبدیل کیا گیا، اس کو بیگم نصرت بھٹو کے نام سے منسوب کیا گیا۔
اس سے کینٹ اسٹیشن سے ڈاکٹر دائود پوتہ روڈ صدر اور صدر سے کینٹ اسٹیشن جانے والی ٹریفک کو سہولت میسر آئی ،جبکہ شاہراہ فیصل کو بھی سگنل فری کرنے میں مدد ملی ہے، اس انڈرپاس کا باقاعدہ افتتاح اس وقت کے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے 28 اگست 2015ء کیا، اس موقع پر اس وقت کے کمانڈر کراچی وائس ایڈمرل عارف اللہ حسینی اور دیگر بھی موجود تھے۔
صادقین انڈرپاس( ناظم آباد نمبر1 )گولیمار
ناظم آباد نمبر 1 پر ایک طویل عرصے سے ایک فلائی اوور یا انڈرپاس کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کیونکہ یہاں پر ٹریفک کا بے انتہا دبائو رہتا تھا ، ناظم آباد ، نارتھ ناظم آباد، حیدری، سخی حسن، بفرزون، ناگن چورنگی، نارتھ کراچی ،سرجانی ٹائون اور ملحقہ علاقوں کی طرف جانے اور آنے والی تمام پبلک ٹرانسپورٹ اور پرائیویٹ گاڑیاں اسی چوراہے سے گزرتی تھیں، چوراہے کی ایک جانب اردو بازار اور دوسری جانب سرسید گورنمنٹ گرلز کالج واقع ہے جس کے وجہ سے بھی یہاں گاڑیوں کا رش لگا رہتا تھا، اس لئے فیصلہ کیا گیا کہ یہاں انڈرپاس تعمیر کیا جائے ،جون 2016 ء میں تعمیراتی کاموں کا آغاز کیا گیا اور تکمیل کی مدت آٹھ ماہ رکھی گئی، مسلسل تعمیراتی کاموں کے باعث یہ انڈرپاس 31 جنوری2017ء کو مکمل کرلیا گیا اور ایک پروقار تقریب کا انعقاد کرکے اس انڈرپاس کو عالمی شہرت یافتہ خطاط اور پینٹر صادقین کے نام سے منسوب کیا گیا۔
تقریب کے مہمان خصوصی وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ تھے جنہوں نے اس وقت کے میئر کراچی وسیم اختر کے ہمراہ مل کر اس کا باقاعدہ افتتاح کیا، یہ انڈرپاس 377.13 میٹر لمبا اور 8میٹر چوڑا ہے جبکہ ایک ریمپ کی لمبائی 168.5 میٹر اور دوسرے ریمپ کی لمبائی 135.43 میٹر ہے، یہ انڈرپاس 450 ملین روپے کی لاگت سے تعمیر کیا گیا، اس کی تعمیر میں اس بات کا خاص خیال رکھا گیا کہ بارش کے بعد جمع ہونے والے پانی کی نکاسی ممکن ہوسکے اس کے لئے مذکورہ انڈرپاس میں 52 فٹ لمبا اور 12 فٹ چوڑا ایک ٹینک بنایا گیا ہے جس کی گہرائی 14 فٹ ہے اس ٹینک میں جمع ہونے والے بارش کے پانی کو مشینوں کے ذریعے پمپ کرکے نالے میں ڈالا جاتا ہے۔
ڈرگ روڈ انڈرپاس (شاہراہ فیصل )
شارع فیصل پر ڈرگ روڈ ریلوے اسٹیشن کے قریب انڈرپاس تعمیر کیا گیا ہے جس کے بننے سے ٹریفک کی روانی بحال ہوئی ہے۔ اس انڈرپاس کو پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماء شہید منور سہروردی کے نام سے منسوب کیا گیا ہے اور اس کا باقاعدہ افتتاح 22 جولائی 2017ء کو پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کیا، اس کی تعمیر انتہائی مختصر عرصے میں عمل میں آئی اور کم و بیش ایک سال کی مدت میں اس کو مکمل کیا گیا۔
انڈرپاس بننے کے بعد گلشن اقبال، نیپا چورنگی ، گلستان جوہر اور ملحقہ علاقوں سے آنے والی ٹریفک کو جو شاہراہ فیصل پر آتی ہے وہ اب بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہتی ہے، انڈرپاس بننے سے پہلے گھنٹوں یہاں پر ٹریفک جام رہتی تھی جبکہ شاہراہ فیصل پر ایئر پورٹ جانے والے مسافروں کو بھی اس انٹرسیکشن پر خاصی دیر لگتی تھی جس کے باعث وہ وقت پر ایئرپورٹ نہیں پہنچ پاتے تھے۔
شہید پروفیسر سلیم کھرل انڈرپاس (پنجاب چورنگی )
2017ء میں 700 ملین روپے کی لاگت سے پنجاب کالونی کے قریب چورنگی کو سگنل فری کرنے کے لئے کراچی ڈویلپمنٹ پیکیج کے تحت انڈرپاس کی تعمیرکا آغاز کیا گیا جس کی بنیادی وجہ اس سڑک پر گاڑیوں خصوصاً ہیوی گاڑیوں کا رش تھا جسے رواں رکھنے کے لئے انڈرپاس تعمیر کو کرنے کی ضرورت محسوس کی گئی، یہ انڈرپاس دو طرفہ ہے اور ٹریفک کو آنے، جانے میں سہولت میسر ہے اور سب میرین چورنگی اور پنجاب کالونی چوراہے پر ٹریفک جام سے نجات ملی ہے اور شہر کے مختلف علاقوں سے سن سیٹ بلیو وارڈ ڈیفنس اور گزری بلیو وراڈ جانے والی ٹریفک اور ڈیفنس سے کلفٹن، بوٹ بیسن اور دیگر علاقوں کی طرف آنے والی ٹریفک روانی سے چل رہی ہے۔ انڈرپاس کی اونچائی 16 میٹر ہے تاکہ ہیوی ٹریفک بھی گزر سکے، جنوری 2018ء میں سب میرین چورنگی والے ٹریک کو وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی ہدایت پر ٹریفک کے لئے کھولا گیا۔
لائنز ایریا قائد اعظم مزار انڈرپاس
شاہراہ قائدین پر مزار قائد کے قریب انڈرپاس تعمیر کیا گیا ہے جس کے باعث ایم اے جناح روڈ سے لائنزایریا اور نرسری کی طرف جانے والی ٹریفک کو سہولت میسر آئی ہے، انڈرپاس نہ ہونے کے باعث مزار قائد اعظم کے مرکزی دروازوں پر ٹریفک جام رہتا تھا اور شہریوں کی ایک بڑی تعداد جو مزار قائد اعظم پر ملک کے مختلف شہروں سے آتی ہے انہیں دشوارویوں کا سامنا کرناپڑتا تھا، انڈرپاس کی تعمیر سے ٹریفک کی روانی بہتر ہوئی ہے جبکہ مزار کے احاطے میں گاڑیوں کی پارکنگ کی سہولت کی وجہ سے اب اس مقام پر خاصی بہتری آئی ہے، انڈرپاس کے دائیں جانب جناح گراؤنڈ ہے جہاں اکثر و بیشتر مختلف سیاسی جماعتیں اپنے جلسے منعقد کرتی ہیں جبکہ بائیں جانب بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا مزار واقع ہے اس طرح یہ علاقہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اس مقام پر انڈرپاس تعمیر کرنے کی شدت سے ضرورت محسوس کی جا رہی تھی تاکہ بڑی تعداد میں شہریوں کی آمد کے باعث ٹریفک کی روانی بہتر رہے۔
شہید ملت انڈرپاسز
شہید ملت روڈ پر بیک وقت تین انڈرپاسز تعمیر کئے گئے پہلا انڈرپاس حیدر علی روڈ چورنگی پر دوسرا ہل پارک کے قریب چورنگی پر جبکہ تیسرا طارق روڈ چورنگی پر تعمیر کیا گیا، ان تینوں انڈرپاسز کا باقاعدہ افتتاح پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے 30 دسمبر 2019ء کو کیا،ان انڈرپاسز سے طارق روڈ سے بہادرآباد اور شہید ملت روڈ پر بلوچ کالونی پل سے جیل چورنگی جانے والی ٹریفک بغیر کسی روانی کے گزر سکتی ہے۔
شام کے اوقات میں کورنگی انڈسٹریل ایریا اور ڈیفنس سے ایکسپریس وے پر آنے والی ٹریفک شہید ملت روڈ سے گزرتی ہے، اس شاہراہ پر چار مقامات پر چورنگیاں ہونے کے باعث جگہ جگہ ٹریفک جام رہتا تھا اور جیل چورنگی یونیورسٹی روڈ تک پہنچنے کے لئے گھنٹوں درکار ہوتے تھے، شہید ملت روڈ پر تین انڈرپاس اور ایک فلائی اوور بننے کے بعد اب ٹریفک روانی کے ساتھ چلتا ہے اور شہریوں کو بیک وقت تین انڈرپاسز بننے سے اس شاہراہ پر کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں رہا۔
گزشتہ سال معروف اداکارعمر شریف کے انتقال کے موقع پر ایک قرارداد کے ذریعے شہید ملت پر واقع حیدر علی روڈ پر بننے والے انڈرپاس کا نام تبدیل کرکے عمر شریف انڈرپاس کردیا گیا، یہ اقدام ایڈمنسٹریٹر کراچی ، مشیر قانون و ترجمان حکومت سندھ بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کونسل کی ایک قرارداد کے ذریعے کیا جس کا انہیں سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 ء کے سیکشن 85،86 کے تحت اختیار حاصل ہے ، 4 اکتوبر 2021ء کو بلدیہ عظمیٰ کراچی کی قرارداد نمبر48 کے تحت حیدر علی انڈرپاس کا نام اداکار عمر شریف کے نام سے منسوب کردیا۔ اس طرح کراچی میں اب تک 14 انڈرپاسز تعمیر کئے جاچکے ہیں۔
کراچی شہر کی وسعت، آبادی میں مسلسل اضافے ،روزانہ کی بنیاد پر نئی پرائیویٹ گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی سڑکوں پر آمد اور پبلک ٹرانسپورٹ کی ضروریات اس بات کی متقاضی ہے کہ شہر کی ان تمام چورنگیوں پر انڈرپاس تعمیر کئے جائیں جہاں ٹریفک کا دبائو رہتا ہے اور شہریوں کو تکالیف کا سامنا ہے، ٹریفک جام کے باعث نہ صرف قیمتی وقت اور ایندھن ضائع ہوتا ہے بلکہ شہریوں کے پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، دیکھنا یہ ہے کہ حکومت مزید انڈرپاسز تعمیر کرنے کا فیصلہ کب کرتی ہے۔