• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ میں شدید مہنگائی، عوام نے ایک وقت کا کھانا کھانا چھوڑ دیا

کراچی (نیوز ڈیسک) برطانیہ میں معیار زندگی میں مسلسل زوال جاری ہے اور برطانوی شہری اپنے اخراجات کو کنٹرول کرنے کیلئے مختلف جتن کر رہے ہیں۔

یوکرین تنازع پر برطانیہ کی جانب سے روس پر عائد کردہ پابندیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والے حالات اور تیزی سے بڑھتی مہنگائی کی وجہ سے عوام نے اپنے روزمرہ کے اخراجات میں کٹوتیاں کرنا شروع کر دی ہیں حتیٰ کہ وہ دن میں ایک وقت کا کھانا کھانے سے بھی گریز کر رہے ہیں تاکہ رقم بچائی جاسکے۔

برطانیہ میں ہونے والے ایک سروے کے مطابق، 52؍ فیصد افراد کا کہنا ہے کہ انہوں نے دوستوں میں جانا (سوشلائز) کرنا بند کر دیا ہے تاکہ بچت کو یقینی بنایا جا سکے، صرف 28؍ فیصد کا کہنا تھا کہ انہوں نے ٹی وی کیبل کی ادائیگیاں بند کر دی ہیں۔ سروے میں حصہ لینے والے پچاس فیصد سے زائد افراد کی رائے تھی کہ مہنگائی آئندہ 6؍ ماہ کے دوران مزید بڑھے گی، بجلی اور یوٹیلیٹی چارجز میں مزید اضافہ ہوگا۔

 65؍ فیصد افراد نے گھروں میں حدت پیدا کرنے والے نظام کو بند کرکے صرف ضرورت کے اوقات میں استعمال کرنا شروع کر دیا ہے، 44 فیصد نے گاڑی چلانا کم کر دیا ہے، کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں 27 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

اس کے علاوہ، ایسی غریب فیملیز بھی ہیں جو میک ڈونلڈز جا کر وہاں مفت وائی فائی اور مفت ہیٹر کے ساتھ سستی خوراک حاصل کر رہے ہیں۔ ملک میں مہنگائی کا 40؍ برس کا ریکارڈ ٹوٹ چکا ہے۔

فیول بینک فائونڈیشن کے میتھیو کول کا کہنا ہے کہ یہ فیملیز اپنے بچوں کو اپنے ساتھ لیجاتے ہیں، انہیں سستا ہیپی مِیل خرید کر دیتے ہیں اور وہاں بیٹھے بیٹھے مفت ہیٹنگ سسٹم اور مفت وائی فائی کا مزہ لیتے ہیں، ٹی وی دیکھتے ہیں جبکہ ضرورت پڑنے پر ریستوراں کا ہی باتھ روم استعمال کرکے وہاں ٹوتھ برش بھی کرتے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ غریب فیملیز کے اس اقدام کا مقصد گھر پر یوٹیلیٹی اور ہیٹنگ کے اخراجات بچانا ہے۔ ہر چار میں سے ایک خاندان تین میں سے ایک وقت کا کھانا کھانے سے گریز کر رہا ہے تاکہ رقم بچائی جا سکے۔

عام فیملی کیلئے توانائی پر خرچ ہونے والی رقم میں 54؍ فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

اہم خبریں سے مزید