کراچی ( اسٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ نیوز) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ لاڈلے کو ہمارے مقتدر اداروں نے جو سپورٹ دی وہ اس سے پہلےکسی کو نہیں ملی، ہماری حکومت کو 30فیصد بھی ایسی سپورٹ ملی ہوتی تو پاکستان بہت ترقی کرتا.
راکٹ کی طرح اوپر جا رہا ہوتا، لگژری اشیاء پر ایک خاص مدت کیلئے پابندی لگائی ہے ، تاجر برادری ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کیلئے تجاویز دے، لگژری آئٹمز کی درآمد پر پابندی سے 250ملین ڈالرز ماہانہ اور 3ارب ڈالرز سالانہ بچت ہوگی.
بھارت سے دفاع میں پیچھے نہیں لیکن تعلیم و معیشت میں بہت پیچھے ہیں،پٹرولیم مصنوعات سستی کرنا عمران کا جال، ہمارے سر منڈواتے ہی اولے پڑے،مشکل آن پڑی ہے تو قربانی دینا ہوگی.
صوبوں میں آئی ٹی ٹاورز اور انڈسٹریل زونز بننے چاہئیں،ہم ہندوستان سے بہت پیچھے رہ گئے ،دن رات محنت کرنا ہوگی، مانگےتانگے کی زندگی پر چلیں گے تو لوگ کہیں گے بھکاری جارہا ہے،حکومت سندھ اور ایم کیو ایم شہر کا پلان بنائیں۔
جمعہ کو وزیراعلیٰ ہائوس میں تاجروں اور صنعت کاروں سے ملاقات اور خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں یہاں سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کرنے نہیں آیا، بہت سنجیدہ مسائل ہیں جن کا حل جاننے آیا ہوں، پاکستان قرضوں کی مے پی رہا ہے.
پاکستان میں عام آدمی کو تین سال کے دوران ایک دھیلے کا ریلیف نہیں ملا، ساڑھے تین سال میں آٹے، تیل، چینی کی قیمتیں کم نہیں کی گئیں، گزشتہ حکومت نے کوئی ایک ایسا منصوبہ نہیں بنایا جس کا معیشت اور ترقی سے کوئی تعلق ہو جس کا پھل دینے کا وقت آچکا ہو.
عمران حکومت نے عدم اعتماد کی کامیابی کے ڈر سے پیٹرول کی قیمتیں کم کیں، میں موجودہ صنعتی، معاشی اور مالی صورت حال ہے اس بارے میں آپ کی رائے جاننا چاہتا ہوں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ جب عدم اعتماد کے ذریعے ہماری متحدہ حکومت بنی اور 11 اپریل کو میں نے حلف لیا تو ڈالر 189 پر تھا جو 115 روپے سے سفر کرتا ہوا 189 پر آیا تھا.
یہ جو 60 سے 65 روپے کی اڑان تھی اس میں ہمارا کوئی قصور نہیں تھا البتہ حلف لیا تو 8 روپے ڈالر سستا ہوا اور اسٹاک مارکیٹ اوپر گئی، عمران حکومت نے ساڑھے تین سالوں میں 22 ارب کا قرضہ لیا وہ کہاں گیا؟ ساڑھے3 سال میں 80 فیصد قرضوں میں اضافہ ہوا.
انہوں نے ساڑھے3 سال عام آدمی کو ایک دھیلے کا ریلیف نہیں دیا لیکن آخری ماہ میں سبسڈی کی بھرمارکرگئے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم صرف ڈیڑھ ارب ڈالر پر ہیں، اس وقت روپیہ ہچکولے کھا رہا ہے، مشکل آن پڑی ہے تو پھر قربانی دینا ہوگی، معاشی ترقی نہیں ہوگی تو بلوے ہونگے اور لوگ سڑکوں پر ہونگے غریب کے پاس دوائی کے پیسے نہیں، غریب کس طرح برداشت کرے گا کہ انہیں روٹی دال نہ ملے، اللہ نے ہمیں نوازا ہے اس لیے سب سے پہلے ہمیں قربانی دینا ہوگی، آپ فیصلہ کرلیں کہ پاکستان کی تقدیر بدلنی ہے تو بدل جائے گی، ہم گھروں میں بہترین سامان لگوائیں اور غریب کا کوئی حال نہیں، میں نے لگژری آئٹم پر پابندی لگائی ڈیوٹی بھی نہیں بڑھائی۔
شہباز شریف نے کہا کہ پچھلی حکومت کو پتہ چلا کہ عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہوجائے گی تو کسی چلنتر آدمی نے مشورہ دیا کہ پیٹرول اور تیل کی قیمتیں سستی کردیں.
دنیا میں تاریخ کی بلند ترین قیمتیں ہیں اور پاکستان قرضوں پر زندگی بسر کر رہا ہے، حقیقت یہی ہے اور پھر یہ کہیں یہ جال بچھایا جا رہا تھا کہ عدم اعتماد کامیاب ہوجائے تو اگلی حکومت اس جال میں پھنس جائے گی تو یہ چال تھی، ہماری سیاسی مجبوری بھی تھی کہ سرمنڈھاتے ہی اولے پڑے۔
لوڈ شیڈنگ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ سیاسی افراتفری کا نتیجہ ہے، یا بدترین نالائقی، منصوبہ بندی کی کمی، کم تجربہ کاری اور کرپشن کا نتیجہ ہے، اس کا آج فیصلہ کریں اور اس کا فیصلہ ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ یہ جو 10، 12 روپے ڈالر بڑھا ہے۔