عابد احمد
میدان جنگ میں ہارنے سے کئی گناء زیادہ شکست تہذیب و ثقافت میں ہار جا نا ہے۔ ہمارے اٹھنے بیٹھنےبولنے کے طریقے کیا ہیں؟ ہم کہاں سے آئے ہیں اور کہاں جا رہے ہیں؟ یہ سوال کوئی مابعد الطبیعاتی سوال نہیں، محض ایک قومی و معاشرتی سوال ہے۔ اس کا تعلق ہماری تہذیب سے ہے۔ کسی قوم کی بقا اور عظمت اس کی تہذیب اور ثقافت کی بقا سے وابستہ ہوتی ہے۔ جو اقوام اپنے تاریخی ورثے کے زیر سایہ اپنی نسل نو کو پروان چڑھاتی ہیں، وہ ہمیشہ زندہ و جاوید رہتی ہیں، کیوں کہ ہر قوم کی بقا و سالمیت اسی میں ہے کہ وہ اپنی روایات و اقدار اپنی نئی نسل کو درجہ بہ درجہ منتقل کرتی رہے۔
آج کے دور میں ان طور طریقوں کو بھولا دیا گیا ہے جو کبھی ہمارے بزرگوں کا خاصہ ہوا کرتی تھیں ۔ آج کی نئی نسل نے مغربی معاشروں کو ترقی کرتے ہوئے دیکھا اور وہاں پھیلی ہوئی روشن خیالی کے دلدادہ ہو گئی۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اپنے اقدار میں شب و روز محنت کرتے اور دُنیا کو باور کراتے کہ ہماری اپنی ایک بہترین تہذیب ہے۔ نسل نو ملک و بام عروج پر پہنچانے کے ساتھ ساتھ تہذیب و تمدن کے بھی وارث و محافظ ہے۔ انہیں سمجھانا اور خود انہیں سمجھنا ہوگا کہ ہماری تربیت اور اپنائیت جس سے مغرب محروم ہے وہ ہمیں اپنی تہذیب و تمدن میں ہی ملے گی۔ وہ خوشبو جسے ہم ایک عرصے سے بھولتےجارہے ہیں وہ اپنی ہی ثقافت سے ملے گی۔
اُردو زبان کے نفاذ کی طرح ہر میدان میں ہماری تہذیب و ثقافت کے تحفظ کی بھی اشد ضرورت ہے۔لیکن افسوس کہ نوجوان اس شناخت سے بے نیاز دکھائی دیتے ہیں۔ یہاں جدیدیت اور روشن خیالی کے نام پرنوجوانوں کو دیگر تہذیبوں کا خوشنما اور میٹھا زہر پلایا جا رہا ہے۔ جو یقینا ہماری تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔ہم احساس کمتری میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ اس احساس کمتری سے باہر نکلنے کی ضرورت ہے۔ اصل وقار اور عزت اپنی تہذیب و ثقافت اور روایات کے ساتھ جڑے رہنے میں ہے۔
متوجہ ہوں!
قارئین کرام آپ نے صفحۂ ’’نوجوان‘‘ پڑھا، آپ کو کیسا لگا؟ ہمیں اپنی رائے سے ضرور آگاہ کریں۔ اگر آپ بھی نوجوانوں سے متعلق موضاعات پر لکھنا چاہتے ہیں، تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریریں ہمیں ضرور بھیجیں۔ ہم نوک پلک درست کر کے شائع کریں گے۔
نوجوانوں کے حوالے سے منعقدہ تقریبات کا احوال اور خبر نامہ کے حوالے سے ایک نیا سلسلہ شروع کررہے ہیں، آپ بھی اس کا حصّہ بن سکتے ہیں اپنے ادارے میں ہونے والی تقریبات کا مختصر احوال بمعہ تصاویر کے ہمیں ارسال کریں اور پھر صفحہ نوجوان پر ملاحظہ کریں۔
ہمارا پتا ہے:
انچارج صفحہ ’’نوجوان‘‘ روزنامہ جنگ،
میگزین سیکشن،اخبار منزل، آئی آئی چندریگر روڈ کراچی