• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کامیابی کا راز نوجوانوں کی خود اعتمادی میں پنہاں ہے

محمد عمار

خود اعتمادی کا مطلب ہے خود پر اعتماد کرنا۔ اپنی صلاحیتوں کا ادراک کرنا اور اپنے زورِبازہ پر بھروسہ کرنا ۔کہا جاتا ہے کہ زندگی میں کام یاب ہونے کے لیے خوداعتمادی کا ہونا اتنا ہی ضروری ہے جتنا زندہ رہنے کے لیے سانس لینا۔ اسے کام یابی کی پہلی سیڑھی سمجھا جاتا ہے، اپنی صلاحیتوں کا ادراک کرنا اور اپنے زورِبازہ پر بھروسہ کرنا جو لوگ اپنی زندگی کے مقاصد کا تعین کرلیتے اور مستقل مزاجی کے ساتھ اپنے مقاصد کی تکمیل میں لگ جاتے ہیں، وہی زندگی میں کوئی اعلیٰ مقام حاصل کر پاتے ہیں۔

خوداعتمادی انسانی ترقی کی عمارت کی بنیاد میں سیمنٹ کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس کے ذریعے آپ بھی اپنی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی میں ترقی کی شاہراہ پر گام زن ہو سکتے ہیں۔ ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ، انسان کی عملی زندگی میں ناکامی کی بنیادی وجہ احساس محرومی،احساس کمتری اور اپنی ذات پر بھروسہ نہ ہونا ہے، جن لوگوں میں خوداعتمادی کی کمی ہوتی ہے، ان کے دلوں میں یقین کی پختگی بھی نہیں ہوتی،جو انسان اپنی صلاحیتوں پر یقین رکھتا ہے، مقصد کے حصول کے لیے مسلسل جدوجہد کرتا رہتا ہےوہ بالآخر کام یاب ہوہی جاتا ہے۔

خوداعتمادی کو فروغ دینے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ آپ خود کو نئی چیزیں سیکھنے کا چیلینج دیں۔ اپنے کاموں کو خود سرانجام دے کر آپ اپنے رویے کو کنٹرول کرسکتے ہیں اور اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لیے اپنی صلاحیتوں پر اپنا یقین بڑھا سکتے ہیں۔

عدم اعتمادی کا شکار نوجوان، اسکول، کالج یا کام کی جگہ ، نصابی و غیرنصابی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے کتراتے اور سب کے سامنے بیٹھنے ، بات کرنے کے خوف سے وہ سماجی سرگرمیوں سے بھی دور رہتے ہیں، علاوہ ازیں تجربات کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ ، خوف زدہ نوجوان کبھی کام یاب نہیں ہو سکتا۔ یہ خوف ہی تو ہوتاہے، جو کسی منزل کا تعین کرنے سے پہلے ہی راہی کو راستے کی دشواریوں کے وسوسوں اور اندیشوں سے خائف کرتے ہوئے عزائم اور ارادوں کو متزلزل کر دیتا ہے۔ 

 اگر انسان خود ہی اپنی صلاحیتوں کے بارے میں تشویش کا شکارہو، اسے اعتماد ہی نہ ہو کہ میری کام یابی یقینی ہے ،تو وہ کیسے اپنی منزل مقصود پر پہنچ سکے گا۔ اس لیے کام یاب ہونے کے لیے اللہ تعالیٰ کی جانب سے عطا کی ہوئی صلاحیتوں کا ادراک اور ان پر مکمل اعتماد ضروری ہے۔ ضروری ہے کہ کم سے کم اپنی شخصیت سے بلاضرورت جھجک کو خارج کردیں۔ انسان میں صلاحیتوں کی نہیں ، بلکہ ہمت، حوصلےاورخوداعتمادی کی کمی ہوتی ہے۔

دیکھا جائے تو خوداعتمادی میں کمی کی سب سے بڑی وجہ والدین ہیں۔ بچے کی پیدائش سے لے کر نوجوانی تک اسے ہر کام کرنے سے ٹوکا جاتاہے اور یہ باور کروایا جاتا ہے کہ تم یہ کام نہیں کرسکتے۔ تم اس قابل نہیں ہو۔ تمہیں ان سب چیزوں کا پتہ نہیں۔ والدین کو ان کی صلاحیتوں پر اعتبار اور اعتماد نہیں ہوتا۔ ان سب چیزوں کی وجہ سے بچوں کی خود اعتمادی میں کمی آتی جاتی ہے۔ وہ ہر موقع پر دوسروں کی مدد تلاش کر رہے ہوتے ہیں۔ ان کو اپنے اوپر اس بات کا یقین ہی نہیں ہوتا کہ وہ بغیر کسی کی مدد کے کوئی کام سرانجام دے سکتے ہیں۔

آج کل نسل نو بہت جلد مایوس ہوجاتی ہے، ذرا سی ناکامی پر ہمت ہار جاتی ہے، وہ اپنے مستقبل کے لیے صحیح فیصلہ نہیں کر پاتی۔ ذرا سی شکست پر ہار ماننےسے کبھی کچھ حاصل نہیں ہو سکتا، انسان کی سوچ ہمیشہ لچکدار ہونی چاہیے، اگر آپ اپنی سوچ کو محدود کر لیں گے اور بس یہی سوچیں گے کہ آپ اس کام کو بہتر نہیں کر سکتے تو اس طرح کی سوچ کے ساتھ آپ کبھی بھی اپنے اندر خود اعتمادی پیدا نہیں کر سکیں گے۔

اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ میں بھی خود اعتمادی آجائے تو سب سے پہلے ناکامی کو سمجھنے کی کوشش کیجیے۔ آگے بڑھنے کی لگن اور اپنے خوابوں کی تعبیر حاصل کرنے کی تگ و دَو کرتے رہنا چاہیے۔ لوگوں کی ہمت شکن باتیں ان سنی کرنی ہوںگی تب ہی آپ کامیاب ہوسکتے ہیں۔ کسی دوسرے کی کامیابی یا ناکامی سے کبھی بھی اپنا موازنہ نا کیجیے بلکہ دوسروں کی کامیابی کو سراہ کر آپ کے پاس جو کچھ ہے اس سے کامیابی کے راستے تلاش کیجیے۔اگر آپ اپنے آپ کو پُر اعتماد دیکھنا چاہتے ہیں تو منفی سوچ سے دور رہیے، ہمیشہ یہ سوچیں کے آپ سب کچھ کر سکتے ہیں، آپ میں تمام تر صلاحیتیں موجود ہیں، ایسا کرنے سے آپ خود اعتمادی کو بڑھا سکتے ہیں۔

اعتماد بحال کرنے کے لیےضروری ہے کہ، آپ اپنے متعلقہ شعبے میں مہارت حاصل کریں، مطالعہ کریںاور صرف اپنے مضمون پر ہی نہیں بلکہ تمام شعبوں سے متعلق تھوڑی بہت آگاہی حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ قدم تب ہی ڈگمگاتے ہیں، جب صلاحیتوں پر یقین نہیں ہوتا اور ناکام بھی تب ہی ہوتے ہیں۔ اگر آپ کو اپنے کام ، صلاحیت اور محنت پر پختہ یقین ہے تو بلا جھجک اپنی منزل کی طرف قدم بڑھاتے جائیں۔ خوداعتمادی دراصل مختلف شعبوں میں انسان کی صلاحیتوں اور قابلیتوں کا اندازہ لگانے کا مؤثر پیمانہ ہے۔ ماہرین نفسیات کہتے ہیں کہ، کام یاب ہونے کے لیے اپنی قابلیت اور صلاحیت کو نکھارناضروری ہے۔

متوجہ ہوں!

قارئین کرام آپ نے صفحۂ ’’نوجوان‘‘ پڑھا، آپ کو کیسا لگا؟ ہمیں اپنی رائے سے ضرور آگاہ کریں۔ اگر آپ بھی نوجوانوں سے متعلق موضاعات پر لکھنا چاہتے ہیں، تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریریں ہمیں ضرور بھیجیں۔ ہم نوک پلک درست کر کے شائع کریں گے۔

نوجوانوں کے حوالے سے منعقدہ تقریبات کا احوال اور خبر نامہ کے حوالے سے ایک نیا سلسلہ شروع کررہے ہیں، آپ بھی اس کا حصّہ بن سکتے ہیں اپنے ادارے میں ہونے والی تقریبات کا مختصر احوال بمعہ تصاویر کے ہمیں ارسال کریں اور پھر صفحہ نوجوان پر ملاحظہ کریں۔

ہمارا پتا ہے:

انچارج صفحہ ’’نوجوان‘‘ روزنامہ جنگ،

میگزین سیکشن،اخبار منزل، آئی آئی چندریگر روڈ کراچی