اسلام آباد (خبر نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ نے بیرسٹر فہد ملک قتل کیس سے متعلق متوفی کے اہل خانہ کی اپیل کی اشاعت پر توہین عدالت کیس میں دی نیوز کے ایڈیٹر انچیف کو 30 مئی کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے اور بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس آف پاکستان کے نام اپیل پر مبنی اشتہار میں ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد ظفر عباس کے خلاف قابل اعتراض جملہ شائع ہوا تھا جس پر چیف جسٹس نے اخبار کے مالک اور ایڈیٹر کو نوٹس جاری کر کے عدالت طلب کر لیا تھا۔ بدھ کو سماعت کے موقع پر دی نیوز کے ایڈیٹر عامر غوری اپنے وکیل عامر عبداللہ عباسی کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے عامر غوری کو مخاطب کر کے کہا کہ چیف جسٹس کی تصویر لگا کر ایک معزز جج کے بارے میں الزامات لگائے گئے، اتنا بڑا اخبار ہے، کیا آپ نے اس اشتہار کا سائز دیکھا اور متن پڑھا ہے؟ یہ کوئی اخباری خبر نہیں تھی، کیا آپ کاروباری مقاصد کیلئے کچھ بھی چھاپ دیں گے؟ کل کو جس کی مرضی ہو وہ عدالت تبدیل کرنے کیلئے اشتہار دیدے؟ عدالت اس بات پر آنکھیں بند نہیں کر سکتی، اشتہار کا معاملہ انتہائی سنجیدہ ہے، اس کیس میں عدالت کوئی نرمی نہیں دکھائے گی۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ آپ نے ایک جج کے بارے میں اشتہار چھاپا جو اس عدالت کی ہدایت پر روزانہ کی بنیاد پر مقدمے کی سماعت کر رہا ہے،عامر غوری نے عدالت کو بتایا کہ فہد ملک کے اہل خانہ نے چیف جسٹس کے نام اپیل کا اشتہار دیا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ لکھ کر دیں عدالت ان کو بھی نوٹس کرے گی۔ عامر غوری نے کہا کہ ایک اشتہاری ایجنسی کے ذریعے اشتہار آیا، اشتہار کی اشاعت میں بدنیتی شامل نہیں، غیر دانستہ طور پر غلطی سے شائع ہوا۔ عامر عبداللہ عباسی ایڈووکیٹ نے کہا کہ عدالت کا شکریہ کہ غلطی کا احساس دلایا، آج کے اخبار میں معذرت کا اشتہار شائع ہوا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اس اشتہار کا کوئی جواز پیش نہیں کر سکتے، غلطی ایک بار ہوتی ہے، یہ اشتہار دو روز مسلسل شائع ہوا، معذرت کا اشتہار بھی اس وقت شائع کیا گیا جب عدالت نے اس بات کا نوٹس لیا۔ ایڈیٹر انچیف کو بلائیں، وہ 30 مئی کو دس بجے عدالت میں پیش ہوں اور بیان حلفی جمع کرائیں،عامر غوری نے سوری کہہ کر کچھ بولنے کی کوشش کی تو چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ مسٹر عامر غوری! آئی ایم سوری، آپ کو احساس نہیں ہے کہ یہ کتنا سنجیدہ معاملہ ہے۔ عامر عبداللہ عباسی ایڈووکیٹ نے دی نیوز اخبار میں شائع ہونیوالا معذرتی اشتہار پیش کرتے ہوئے اس کا متن پڑھنے کی کوشش کی تو چیف جسٹس نے کہا کہ میں نے یہ اشتہار دیکھ لیا ہے، اتنا بڑا عدلیہ مخالف اشتہار چھاپ دیا، آپ کو چاہئے تھا آج صفحہ اول پر پورے صفحے کی معذرت شائع کرتے۔ اس پر عامر غوری نے کہا کہ اگر کل پورے صفحے کا اشتہار شائع کر دیں تو پھر بیان حلفی جمع کرانے کی ضرورت تو نہیں ہو گی؟ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے جو کرنا ہے وہ کریں، بیان حلفی پھر بھی جمع کروانا پڑے گا۔ بعد ازاں عدالت نے مذکورہ احکامات جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔