الیکشن کمیشن انتخاب کی تیاریوں میں جت گیا ہے سیاسی جماعتیں غیرمحسوس طریقے سے انتخابی مہم کا آغاز کرچکی ہے بلدیاتی انتخاب کے پہلے مرحلے کا اعلان کیا جاچکا ہے، تاہم جی ڈی اے، جے یو آئی اور ایم کیو ایم فوری انتخاب نہیں چاہتی جمعیت علماء اسلام سندھ کی جانب سے صوبے میں بلدیاتی انتخابات3 سے 4 ماہ تک ملتوی کرنے کے لیے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ راشد سومرو نے چیف الیکشن کمشنرآف پاکستان، الیکشن کمشنرآف سندھ، چیف سیکریٹری اورہوم سیکریٹری کے نام خط لکھ دیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ سندھ کے بلدیاتی انتخابات3 سے 4 ماہ کے لیے ملتوی کئے جائیں۔ آئندہ 3 سے4 ماہ سندھ بھر میں موسم شدیدگرم ہوگا اور گرمی کے باعث ووٹ کاسٹنگ کی شرح شدید متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ شدید گرمی میں عوام کے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوجاتے ہیں۔
جبکہ گرینڈڈیموکریٹک الائنس(جی ڈی اے) کے سیکریٹری اطلاعات سردار عبدالرحیم نے کہاہے کہ عام انتخابات سے قبل احتساب کا عمل مکمل کیا جائے۔ انہوں نے سندھ ہائیکورٹ سے اپیل کی ہے کہ بلدیاتی انتخابات پر حکم جاری کیا جائے۔ ادھر کراچی کے حلقہ این ا ے 240 پر ضمنی انتخاب کے لیے پیشتر سیاسی جماعتوں نے انتخابی مہم کا آغاز کردیا ہے یہ نشست ایم کیو ایم کے رکن محمد علی خان کے انتقال کے سبب خالی ہوئی ہے اس نشست پر پولنگ 16جون کو ہوگی پی ٹی آئی کی جانب سے اس حلقے میں انتخابی مہم چلانے اورکاغذات جمع کرانے پر بعض حلقے حیرت زدہ ہے اور تنقید بھی کررہے ہیں ان حلقوں کے مطابق جب پی ٹی آئی کے ارکان قومی اسمبلی سے استعفیٰ جمع کرادیئے ہیں تو پھراس نشست پر انتخاب کیوں لڑرہی ہے۔
ادھر سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈرحلیم عادل شیخ پر مقدمات قائم کرنے کے بعد پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی عالمگیر خان کے گھرپر بھی پولیس نے چھاپہ مارا۔حلیم عادل شیخ کے بعد تحریک انصاف کے عالمگیرخان بھی گرفتاری سے بچنے کے لیے خیبرپختونخواہ پہنچ گئے اور پشاور ہائی کورٹ سے ضمانت لے لی۔ادھر جمعیت علماء اسلام نے مزارقائد سے متصل پریڈی اسٹریٹ پر میدان سجایا جہاں خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے کہا کہ وہ عمرانی فتنے کو سمندر برد کرنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
مسجدنبویﷺ اور روضہ رسولﷺ کے تقدس کو پامال کرنے والوں کے خلاف فوری کارروائی ہونی چاہیئے ہم سب برداشت اور تحمل کا مظاہرہ کرتے ہیں لیکن جب بات حرمت رسولﷺ کی ہو تب صبروبرداشت اورتحمل کے بند ٹوٹ جاتے ہیں۔ عمران خان کو ہم نے آئینی وقانونی طریقے سے ہٹایا ہے۔ اب وہ غیرقانونی طریقے سے آنے کی کوشش کررہے ہیں۔ قوم اس فتنے کا مقابلہ کرے۔ادھر سندھ بھر میں بجلی اور پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا ہے ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے کہاہے کہ کے الیکٹرک کا پیداواری نظام تباہ حال ہے وزیراعظم کے الیکٹرک سمت سندھ بھر کی کمپنیوں کی من مانیوں کا نوٹس لیں ادھر شہر میں سخت گرمی میں بڑھتے ہوئے آبی بحران، فراہمی آب میں وفاقی وصوبائی حکومتوں کی عدم دلچسپی ، واٹربورڈ کی نااہلی وناقص کارکردگی، پانی کی غیرمنصفافہ تقسیم اور ٹینکرز سے مہنگے داموں فروخت کے خلاف جماعت اسلامی کے تحت جمعہ کو واٹربورڈ ہیڈآفس شارع فیصل پر احتجاجی دھرنا دیا گیا۔
سندھ بھر میں پانی کی قلت کے خلاف جئے سندھ قومی محاذ اور کاشتکاروں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ حیدرآباد میں پانی کی قلت کے خلاف جئے سندھ قومی محاذ کی جانب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی اور پریس کلب پر مظاہرہ کیا گیا، مقررین نے کہا کہ دریائے سندھ ہماری زندگی ہے ، جس پر پنجاب نے قبضہ کررکھا ہے، پنجاب کا یہ عمل غیرآئینی، غیرقانونی اور غیراخلاقی ہے، پانی نہ ہونے سے سندھ کی ہزاروں ایکڑ زرعی زمین غیرآباد ہوچکی ہے،سندھ میں زرعی شعبے کے لیے پانی کی قلت پریشان کن حدتک بڑھ گئی ہے۔ تین چار دن سے دریائے سندھ میں پانی کی سطح بلند ہوئی ہے پھر بھی قلت کم و بیش 53 فیصد ہے۔
چوبیس گھنٹوں کے دوران گڈو اور سکھر بیراج پر پانی کی سطح میں کئی ہزار کیوسک کااضافہ ہوا ہے۔ گڈوبیراج پر پانی کی آمد59260اور اخراج 54448 کیوسک ، سکھر بیراج پر پانی کی آمد 44031 اور اخراج16611 کیوسک، کوٹری بیراج پر پانی کی آمد5630 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔ ادھر وزیراعلیٰ سید مرادعلی شاہ نے نیشنل ریڈیو اینڈٹیلی کمیونی کیشن(این آر ٹی سی) اور سیف سٹی اتھارٹی کے مشترکہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دونوں کے درمیان تمام مسائل اور حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے چیف سیکریٹری سہیل راجپوت کی سربراہی میں ایک مشترکہ گروپ تشکیل دیا ہے تاکہ منصوبے کا حتمی پی سی ون تیار کیا جاسکے۔
وزیراعلیٰ کو تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے ایم ڈی این آر ٹی سی بریگیڈیئر (ر) عاصم اشفاق نے کہاکہ10 ہزار جدید کیمرے نصب کرنے کے منصوبے پر اتفاق کیا گیا ہے، 10 ہزارکیمروں میں سے کچھ میں گھومنے کی صلاحیت ہوگی جبکہ دیگر کیمرے جامد ہوں گے، پورے نظام کو سینٹرل کمانڈاینڈکنٹرول سینٹر کے ذریعے کنٹرول سینٹر ہوں گے۔ چہرے کی شناخت ، ہجوم اور ٹریفک میں بھیڑ کی نقشہ سازی اور دیگر خصوصیات کا تجزیہ کرنے کی صلاحیت کے ساتھ2000 سے زیادہ مقامات سے نگرانی کی جائے گی۔جبکہ سندھ حکومت نے نادرا سے معاہدہ کرکے بے نظیر مزدورکارڈ بھی متعارف کرادیا ہے جس کے تحت تعلیم اوردیگر سہولتیں میسرہوں گی۔