اسلام آباد(ٹی وی رپورٹ‘ایجنسیاں) وزیراعظم شہباز شریف نے پی ٹی آئی دھرنا ختم ہونے کے بعد جمعرات کو ڈی چوک کا دورہ کیا اور صورتحال کا جائزہ لیا۔
دریں اثناء وزیراعظم شہباز شریف نے واضح طور پرعمران خان کو دوٹوک پیغام دیتے ہوئے کہاہے کہ الیکشن کب کرانے ہیں یہ فیصلہ ایوان کرے گا‘اب کسی کو فتنہ فساد پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی ‘ایک جتھے کے سربراہ نے پورے ملک کو نقصان پہنچایا‘ایک صوبائی حکومت کے سربراہ کی معاونت سے وفاق پر حملہ کیا‘ایک مرتبہ پھر خونی مارچ کا اعادہ کیا گیا ‘کسی جتھے یا جماعت کو آئین سے بغاوت کا حق نہیں دیا جاسکتا ۔
شہباز شریف نے کہا کہ عمران نیازی بھول میں نہ رہنا‘بات چیت کے دروازے کھلے ہیں‘ کمیٹی بھی بنا سکتا ہوں لیکن تم اگر ڈکٹیشن دو گے اور مرعوب کرنے کی کوشش کرو گے تو یہ ڈکٹیشن اپنے گھر میں دو‘ ایوان کو نہ دو۔
جمعرات کو قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ جتھے کے سربراہ کو واضح کردینا چاہتا ہوں کہ تمہاری ڈکٹیشن نہیں چلے گی‘ اگر بات الیکشن کی ہے تو پارلیمان میں بات کرو‘ ایک صوبہ وفاق پر حملہ کردے، کبھی آج تک ہوا؟ میں نہ مانوں اور پھر بندوق اٹھالوں‘ سیاست دان ایسا نہیں کرتے، جو اسلحہ لاہور میں پکڑا گیا وہ اسلام آباد لایا جارہاتھا۔
شہباز شریف نے کہا کہ جتھے اسلام آباد لانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے تھی، کھلے عام کہا گیا ہر طور ڈی چوک پہنچوں گا، کیا ہمیں فتنے کا راستہ روکنا ہے یا ملک کو تباہ ہوتے دیکھنا ہے؟ آصف زرداری، فضل الرحمان اور دیگر اتحادیوں کو فیصلہ کرنا ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ مسائل کو حل کریں، اس حکومت کی میعادایک سال دو مہینے ہے، مشکلات ہیں، چیلنجز ہیں لیکن ہم ان کے حل کیلئے پرعزم ہیں‘ہم پاکستان کو عظیم بنانے کیلئے جان لڑا دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بات چیت اعلیٰ ظرفی کا اظہار اور سیاست دانوں کا اعلیٰ ہتھیار ہے، بات چیت کیلئے دروازے کھلے ہیں، میں کمیٹی بھی بنا سکتا ہوں۔