• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سب کی ذمہ داری ہے مل کر ملک کو بحران سے نکالیں، شیخ رشید

کراچی(ٹی وی رپورٹ)عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ سب کی ذمہ داری ہےمل کر ملک کوبحران سےنکالیں، اگلے مہینے جب لوگ نکلیں گے تو وہ کسی کے کہنے پر بھی واپس نہیں جائیں گے، وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ کسی کے کہنے پر گھر نہ جانے کا بیان دینے والا خونی فساد میں دم دبا کر بھاگ گیا، وہ جیو نیوز کے پروگرام ’’نیا پاکستان“ میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے مزید کہا کہ عمران خان پیچھے ہٹنے والوں میں سے نہیں ہیں سپریم کورٹ جائیں گے اور ایک ووٹ کی اکثریت والی حکومت کو عمران خان چھوڑیں گے نہیں ایک ووٹ کی صوبے کی حکومت جس کی بیس تیس سیٹیں منحرف ہونے کی وجہ سے چار تاریخ کو نومنیشن ہے۔ لانگ مارچ کی تاریخ طے نہیں ہوئی یہ ضرور کہا ہے کہ پیر کو سپریم کورٹ جاؤں گا اور تاریخ دو چار دن آگے پیچھے ہوجائے فرق نہیں پڑتا۔ کیا لوگ کم تھے اس وجہ سے عمران خان واپس چلے گئے؟ اس سوال کے جواب میں شیخ رشید نے کہا کہ یہ غلط بات ہے اصل میں لوگ بہت زیادہ تھے اور اُن کے کھانے سونے کی تیاری نہیں کی گئی تھی دھرنا بہت مشکل کام ہے آسان نہیں ہے ہم 126دن کا دھرنا دے چکے ہیں اور یہ بات یاد رکھئے گا کہ اگر اس کا سیاسی حل نہ نکلا تو کوئی اور حل نکلے گا اور 45روز میں اس کا حل نکلے گا جو شاید سیاستدانوں کے لئے اچھا پیغام نہ ہو۔ شہباز شریف اور حمزہ کے علاوہ کسی کو لے آتے تو اتنا شور نہ ہوتا عوام یہی سمجھتے ہیں یہ چور ہیں اور عوام انہیں قبول نہیں کر پارہے، اس ملک کو ٹھیک کرنا ہے اس میں سپریم کورٹ، ادارے شامل ہیں اور اس میں وہ ذمہ دار بھی شامل ہیں جن کی ملک کے ساتھ کمٹمنٹ ہے کہ اس ملک کو ٹھیک ہونا چاہئے۔ نگران حکومت ٹیکنوکریٹ کی بناد پر اور ان کی حکومت تین مہینے کی ہونی چاہئے لیکن حالات پر منحصر ہے۔ دنیا کی کوئی ایجنسی اپنے ملک کی تباہی پر خاموشی نہیں رہتی۔ کوشش کرنی چاہئے کہ لوگ دوسرے چینل پر نہ جائیں عوام کی خواہش اور سوچوں سے ہٹ کر جو خبر بنے گی اس کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی۔ میں پورے تین بجے پہنچ گیا تھا دو دفعہ کووڈ ہوچکا ہے جس کی وجہ سے زیادہ دیر وہاں کھڑا رہنا مشکل تھا میں نے پونے تین بجے خطاب کیا، میں ڈی چوک پہنچا لیکن اپنی طبیعت کی وجہ سے رات زیادہ دیر نہیں رہ سکتا تھا۔ پانچ لوگوں کا مرجانا میری نظر میں خونی ہے لوگوں کی نظر میں شاید عام سی بات ہو میرے نزدیک یہی بات کا مطلب تھا کہ بندے مرجائیں گے۔ آج تک رینجرز نے طاقت کا استعمال نہیں کیا تھا لیکن اس دفعہ رینجرز نے بھی طاقت کا استعمال کیا جو مناسب نہیں ہے۔ ملک ریاض اور آصف زرداری کی آڈیو لیک کے حوالے سے شیخ رشید نے کہا کہ میں نہیں جانتا یہ آڈیو اصلی ہے یا نہیں۔ عمران خان کو عدم اعتماد کا وقت سے پہلے پتہ تھا نہیں جانتا رابطہ کر رہے تھے جو مین سیاستدان ہوتا ہے اس کی اپنی سیاست اور اسٹریٹجی ہوتی ہے اور میں اُن کے ساتھ ہوں جو یہ کہہ رہے ہیں کہ ایک سال پورا کریں گے اپنی اطلاع کی بنیاد پر کہہ رہا ہوں کہ یہ کبھی ایک سال پورا نہیں کرسکتے۔ میزبان شہزاد اقبال نے کہا کہ آصف زرداری اور ملک ریاض کی آڈیو لیک نے سوالات کھڑے کر دیئے ہیں حکومت عمران خان پر این آر او مانگنے کا الزام لگا رہی ہے تو دوسری طرف تحریک انصاف نے اس آڈیو لیک کو جعلی قرار دے دیا ہے۔ ملک ریاض کا اہم سیاسی معاملات میں کردار سامنے آتا رہا ہے اور مختلف سیاسی جماعتوں سے ان کے قریبی تعلقات رہے ہیں اور عمران خان جب وزیراعظم تھے تو عمران خان سے بھی قریبی تعلقات کی خبریں سامنے آتی رہی ہیں اسی تعلق کی وجہ سے مبینہ آڈیو لیک کو اہم قرار دیا جارہا ہے۔ شہباز شریف کا کہنا ہے کہ یہ آڈیو عمران خان کو بے نقاب کرتی ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ کہا جارہا تھا ڈٹ کر کھڑا ہے کپتان مگر اصل میں پاؤں پڑ رہا تھا کپتان۔ اہم بات یہ ہے کہ آصف زرداری یا ملک ریاض نے اس آڈیو کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔ شاہ محمود نے اس آڈیو لیک کو جعلی قرار دیا ہے۔ اس آڈیو کے بارے میں کہا جارہا ہے تحریک عدم اعتماد سے پہلے کی ہے۔ شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ چارسدہ میں جو تقریر کی ہے کیا وہ پرامن لانگ مارچ کیلئے کی گئی ہے اس سے پہلے بھی جو تقاریر اور جلسے ہوتے رہے ہیں اس میں ان کے مطابق لانگ مارچ کی تعریف کیا پرامن تھی وہ لوگوں کو فتنہ فساد کی دعوت دیتے رہے ہیں۔ ان کا ارادہ یہی تھا کہ ڈی چوک پہنچ کر ریڈ زون کو بریک کریں اور اس کے نتیجے میں ڈیمیج ہوسکتا تھا سپریم کورٹ کے فیصلے نے انہیں سپورٹ دی اس کے بعد تو یہ نکلے ہیں۔ اگر سپریم کورٹ سے یہ کہتے ہیں کہ ان کا مارچ پرامن ہوگا اور اگر یہ پٹیشن سپریم کورٹ قبول کرلیتی ہے پھر آپ کیا کریں گے؟ اس سوال کے جواب میں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اس کی گارنٹی کیا ہوگی اگر سپریم کورٹ ذمہ داری لینے کے لئے تیار ہے تو کوئی مسئلہ نہیں ہمیں عدالت پر اعتماد ہے عدالت عظمی ان سے گارنٹی لے لے کہ اشتعال انگیزی نہیں کریں گے اور ان کے فیصلوں پر عمل کریں گے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے اگر کوئی تشدد ہوتا ہے تو اس کے ذمہ دار تشدد کرنے والے ہوں گے یا گرانٹی دینے والے ہوں گے۔ تشدد ہوگا تو حکومت حرکت میں آئے گی؟ اس سوال کے جواب میں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ حکومت کس طرح حرکت میں آئے گی جب یہ لوگ پوری سہولت کے ساتھ شہر میں داخل ہوں گے پھر تشدد کریں گے تو پھر اس کو کون روکے گا وہ تشدد پھر نہیں رکے گا میرا یہی استدلال ہے کہ ہمیں اپنے طریقے سے کام کرنے دیا جائے۔ جی بی کے وزیراعلیٰ کے ساتھ پوری فورس تھی مسلح لوگ تھے وہاں انہیں موقع مل گیا اور رکاوٹیں ہٹا لیں ہم نے یہ سب چیزیں نوٹ کرلی ہیں اب دیکھتے ہیں وہ جی بی سے کیسے نکلیں گے۔ سپریم کورٹ میں کہا گیا کہ ہوسکتا ہے عمران خان کو یہ پیغام نہ پہنچا ہو درست طریقے سے کہ ڈی چوک پر نہیں آنا ہے؟ اس کے جواب میں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ کیسے پیغام نہیں پہنچا ہوگا اس کا کیا ثبوت ہے اٹارنی جنرل نے یہ بات کی لیکن بات نہیں سنی گئی سپریم کورٹ کو ہمیں سننا چاہئے تھا توہین عدالت انہوں نے کی ہے اور انہوں نے صاف کہا ہے کہ ڈی چوک جاؤں گا۔ ہم نے درخواست دی ہے سپریم کورٹ کو چاہئے تھا ہمیں بلاتی ہم ثبوت پیش کرتے اگر نہ پیش کرتے تو ہماری درخواست کو نہ سنتی، اس عمل سے ان کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔

اہم خبریں سے مزید