پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک‘ایجنسیاں)سابق وزیراعظم اورتحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے درست فیصلے نہ کیے تو فوج تباہ ہو جائے گی اور پاکستان کے تین ٹکڑے ہوں گے۔
ایک ٹی وی انٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھاکہ یہ اصل میں پاکستان کا مسئلہ ہے ‘ اسٹیبلشمنٹ کا مسئلہ ہے‘اگر اس وقت اسٹیبلشمنٹ صحیح فیصلے نہیں کرے گی تو میں آپ کو لکھ کر دیتا ہوں یہ خود بھی تباہ ہوں گے اور فوج سب سے پہلے تباہ ہوگی کیونکہ ملک دیوالیہ ہوگا ۔
ان کا کہنا تھاکہ ان لوگوں کو اقتدار سے نہ نکالا تو ملک کے جوہری اثاثے چھن جائیں گے اور درست فیصلے نہ کیے گئے تو پاکستان کے تین ٹکڑے ہوں گے۔
عمران خان کا مزیدکہناتھاکہ پاکستان واحد مسلمان ملک ہے جو ایٹمی طاقت ہے ‘اگر وہ چلا گیا تو پھر کیاہوگا ‘بلوچستان کو علیحدہ کرنے کے بیرونی منصوبے بنے ہوئے ہیں ‘ملک خودکشی کی راہ پر جا رہا ہے اس لئے میں زورلگارہاہوں۔
چیئرمین تحریک انصاف نے مزیدکہاکہ صلح حدیبیہ تو اس دن تھا جب میں نے دھرنا نہ دینے اور لانگ مارچ ختم کرنے کااعلان کیا۔میں اس کو صلح حدیبیہ سمجھتا ہوں ۔ صلح حدیبیہ بڑے مقصد تک پہنچنے کیلئے ایک سمجھوتہ اور مفاہمت تھی ۔
اس سوال پر کہ اس رات کیا ہوا تھا جب آپ پارلیمنٹ میں جنگ لڑرہے تھے ،عمران خان کا کہناتھاکہ تاریخ کبھی کسی کو معاف نہیں کرتی ‘ جب پاکستان کی تاریخ لکھی جائے گی تو وہ ایسی رات گنی جائے گی جس میں ملک کو بہت نقصان پہنچا ‘ جو ادارے ملک کو مضبوط کرتے ہیں ان اداروں نےپاکستان کو کمزورکردیا ۔
انہوں نے کہاکہ اتحادی حکومت میں ہمارے پاس پاورنہیں تھی ‘پاکستان میں سب کو پتہ ہے طاقت کس کے پاس ہے ،اس لئے ہمیں ان کے اوپر انحصار کرنا پڑتاتھا ‘انہوں نے کئی اچھی چیزیں بھی کیں لیکن بعض چیزیں جو ہونی چاہئیں تھی وہ نہیں کیں‘دریں اثناءعمران خان عام انتخابات کے اعلان کےلیے حکومت کو دی گئی 6 روز کی ڈیڈ لائن سے پیچھے ہٹ گئے۔
پشاور میں تقریب سے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد لانگ مارچ کا اعلان کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ذریعے تحفظ چاہتے ہیں‘سپریم کورٹ سے سوال ہے کہ احتجاج کرنا ہمارا بنیادی حق ہے یا نہیں؟ ۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ رانا ثنااللہ لوگوں کو ڈرا دھمکا رہا ہے، یہ چاہتےہیں لوگ ڈر کر گھروں میں بیٹھ جائیں۔
عمران خان نے ایک بار پھر بہتر منصوبہ بندی کرکے نکلنے کا اعلان کیا اور کہا کہ اسے سیاست نہ سمجھیں یہ جہاد ہے‘جب آپ ان چوروں اور لٹیروں کے خلاف کھڑے ہوتے ہیں تو بات سیاست سے اوپر چلی جاتی ہے، یہ قوم کے لیے سب سے اہم وقت ہے اور اگر ہم ان لوگوں کو شکست دینے میں کامیاب رہے تو پاکستان ترقی کر جائے گا اور اگر ہم کامیاب نہ ہوئے تو یہ جنگ آپ کے بچوں کو لڑنی پڑے گی۔۔
ان کا کہنا تھاکہ پہلے مارچ میں ہماری پلاننگ ٹھیک نہیں تھی، ہمیں لگا کہ یہ ہمیں جانے دیں گے ‘پہلے جو غلطیاں کیں اس بار نہیں دہرائیں گے ‘اس مرتبہ تیاری کرکے جائیں گے ۔