• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پٹرول، ڈیزل پھر 30 روپے مہنگا، بجلی کی قیمت میں یکم جولائی سے 7.91 روپے یونٹ کا اضافہ، چین کے 2.3 ارب ڈالر قرض کی واپسی مؤخر

کراچی،اسلام آباد( خالد مصطفیٰ، خبر ایجنسی، مانیٹرنگ نیوز)حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافہ کردیا ،پٹرول، ڈیزل 30، 30روپے لٹر مہنگا ہوگیا.

ڈیزل کی نئی قیمت 204.15، پٹرول 209.86، مٹی کا تیل 181.94 روپے ہوگئی.

 وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کاکہناہےکہ اضافے کی وجہ IMFسےعمران کے معاہدے ہیں، چین سے آسان شرائط پر 2.3ارب ڈالرز کا نیاقرضہ ملےگا، 10فیصد اخراجات کم کردیں تو4 ارب روپےکی بچت ہوگی.

 پٹرولیم ڈویژن کے اعلیٰ عہدیدار کے مطابق پٹرول پر اب بھی 9.32 روپے، ڈیزل پر 23.05روپے کی حکومتی سبسڈی برقرار ہے، قیمتیں مستقبل میں پھر بڑھنے کا خدشہ ہے.

پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمت تاحال برطانیہ ، بھارت اور امارات سے کم ہے، ادھر بجلی کی قیمت میں یکم جولائی سے 7.91روپے یونٹ اضافہ کردیاگیا،بجلی کا اوسط ٹیرف 16.91سے بڑھ کر 24.82روپے ہوگیا.

 نیپراکاکہناہےکہ اس کی وجہ کیپسٹی لاگت ہے، عالمی مارکیٹ میں ایندھن کی بڑھتی قیمت، روپے کی قدر میں کمی ہورہی ہے،موڈیز نے معاشی آئوٹ لک مستحکم سے منفی کردیا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کےدوران وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 30روپے فی لیٹر اضافے کا اعلان کیا جس کے بعد ایک لیٹر پٹرول 209روپے 86پیسے کا ہوگیا ہے.

ڈیزل کی نئی قیمت 204 روپے 15پیسے ہوگی، لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت بڑھا کر 178 روپے فی لیٹر کردی گئی ہے، مٹی کے تیل کی قیمت بڑھا کر 181 روپے 94 پیسے کردی گئی ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ مئی کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اطلاق گزشتہ رات 12بجے سے ہوگا۔

مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ چین نیا قرضہ جاری کرےگاجسکی شرح سود بھی کم کرےگا،25مارچ کو چین نے2.3 ارب ڈالر کا قرض واپس لے لیا تھا، چین نےکافی شرائط عائد کر دی تھیں اور شرح سود بڑھا دی تھی.

 وزیر خارجہ بلاول بھٹو کے چین جانے پر معاملات طے ہوئے اور وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ چین کےموقع پر معاملات فائنل ہوئے، یہ قرض 1.5 فیصد کی شرح سود پر حاصل کیا جائےگا.

 ان کاکہناتھاکہ اگر ہم 10فیصد اخراجات کم کردیں تو 4ارب روپےکی بچت ہوگی، یہاں صرف ایک دن میں 4ارب روپےکی سبسڈی دی جارہی ہے ۔

نمائندہ جنگ کےمطابق و زیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے ایک پیغام میں کہاکہ پاکستان اورچین کے درمیان چینی بینکوں کے 2ارب 30کروڑ ڈالرزکی ری فنانسنگ پراتفاق ہوگیاہے،دونوں ممالک کی جانب سے معمول کی منظوریوں کے بعد یہ رقم بہت جلد پاکستان کوموصول ہوگی.

 انہوں نے کہاکہ اس اقدام سے ملکی زرمبادلہ کے ذخائرمیں اضافہ میں مددملےگی۔نمائندہ جنگ کے مطابق حکومت کی جانب سے 7روز میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں 60 روپے کا اضافہ کیاگیا،پہلا اضافہ 27مئی اور دوسرا گزشتہ روز 3جون سے لاگو ہوا۔

پیٹرولیم ڈویژن کے اعلیٰ عہدیدار کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں میں اضافے کے باوجود پٹرول پر اب بھی 9.32 روپے، ڈیزل پر 23.05روپے کی حکومتی سبسڈی برقرار ہے.

اس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت کو سبسڈی ختم کرنے کے لیے تیسری بارپٹرول کی قیمت میں 9.32 روپے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت میں 23.05 لیٹر مزید اضافہ کرنا پڑے گا،کیوں کہ آئی ایم ایف نے قرض کو حکومت کی جانب سے سبسڈی کی 100 فیصد واپسی سے منسلک کیاہے، اسی لئے حکومت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے پر مجبور ہے۔

ایک بار سبسڈی ختم ہونے کے بعد، اگر بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتیں کم ہوتی ہیں تو حکومت کو ٹیکس اور پیٹرولیم لیوی عائد کرنا پڑے گی کیونکہ اطلاعات ہیں کہ اوپیک آئل کارٹیل اور روس سمیت اس کے اتحادی ممالک جولائی اور اگست میںپیداوار میں 648,000 بیرل یومیہ اضافہ کریں گے.

 توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے دوچار عالمی معیشت کے لیے معمولی ریلیف دینے کی کوشش کی جائیگی،اگر پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں سے موازنہ کیا جائے تو بھارت ،متحدہ عرب امارات، بنگلہ دیش اور برطانیہ میں سے بنگلہ دیش واحد ملک ہے جہاں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت پاکستان سے سستی ہے۔

ادھر نیپرا نے بھی بجلی کی قیمت میں 7.91روپے فی یونٹ تک اضافے کی منظوری دے دی۔اعلامیے کے مطابق نیپرا کا اوسط ٹیرف 16.91 روپے سے بڑھا کر 24.82 روپے فی یونٹ تعین کیا گیا ہے۔

 ٹیرف بڑھنے کی بنیادی وجہ روپے کی قدر میں کمی، کپیسٹی لاگت اور عالمی مارکیٹ میں ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔

نیپرا کے مطابق توانائی کی خریداری کی قیمت 1152 ارب روپے متوقع ہے، کپیسٹی لاگت بشمول این ٹی ڈی سی اور ایچ وی ڈی سی 1366 ارب روپے تخمینہ ہے، ڈسکوز کی کل ریونیو کا تخمینہ تقریبا 2805 ارب روپے متوقع ہے۔

نیپرا کے مطابق میپکو، پیسکو، گیپکو، حیسکو، سیپکو، کیسکو اور ٹیسکو کو 5 سالہ مدت میں ڈسٹری بیوشن سسٹم میں انویسٹمنٹ پروگرام کے لیے تقریباً 406 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی اجازت دی گئی ہے.

ڈسکوز کے ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن لاسز کو بھی 13.46 فیصد سے کم کر کہ 11.70 فیصد کر دیا گیا ہے۔

نیپرا کے مطابق تعین کیا گیا ٹیرف وفاقی حکومت کو نوٹی فکیشن کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ میپکو، پیسکو گیپکو، حیسکو، سیپکو، کیسکو اور ٹیسکو نے مالی سال 2020-21 سے لے کر 2024-25 تک کے ملٹی ائیرٹیرف کے لیے درخواستیں دی تھیں۔

 اپنے اعلامیے میں نیپرا نے کہا ہے کہ آئیسکو، لیسکو اور فیسکو نے منظور شدہ ملٹی ائیر ٹیرف کے مطابق سالانہ ایڈجسٹمنٹ کی درخواستیں دی تھی۔

اتھارٹی نے فیصلوں میں مالی سال 2022-23ء کے ٹیرف مقرر کیا ہے۔مزید برآں معیشتوں کی درجہ بندی کرنے والے عالمی ادارے موڈیز نے پاکستان کے آؤٹ لک (مستقبل کا معاشی منظر نامہ) کو مستحکم سے منفی کردیا ہے۔

غیر ملکی خبرایجنسی کے مطابق موڈیز نے پاکستان کی مقامی اور غیر ملکی کرنسی کی صورت حال کو غیر مستحکم قرار دیا ہے.

موڈیز نے پاکستان کی ریٹنگ بی تھری رکھی ہے اور آؤٹ لک مستحکم سے منفی کردیا ہے۔موڈیز کے مطابق بیرونی معاشی خطرات کے باعث پاکستان کی رینکنگ منفی کردی گئی ہے۔

 غیرملکی فنانسنگ حاصل کرنے میں غیریقینی صورت حال سے رینکنگ منفی ہوئی ہے۔موڈیزکا کہنا ہےکہ مہنگائی کے باعث بیرونی معاشی صورت حال بگڑ رہی ہے،کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور کرنسی پر دباؤبڑھا ہے،سیاسی خطرات کی وجہ سےمعاشی مستقبل غیریقینی دکھائی دے رہا ہے۔

موڈیز کے مطابق آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی غیریقینی نظر آرہی ہے، غیر ملکی فنانسنگ پربھی غیریقینی کے بادل چھائے ہوئے ہیں، رواں سال پاکستان کی جی ڈی پی 4.5 سے 5 فیصد تک رہنےکا امکان ہے.

 رواں سال جاری کھاتوں کا خسارہ 3.5 سے 4 فیصد تک رہنےکا امکان ہے، سیاسی حالات کے باعث آئی ایم ایف شرائط پر عمل درآمد میں مشکلات درپیش ہیں۔

اہم خبریں سے مزید