گزشتہ ماہ مئی میں بھی شہرمیں ڈکیتی مزاحمت ،ٹارگٹ کلنگ،ذاتی دشمنی پرقتل و غارت گری کے واقعات کے علاوہ نجی شعبے کے تحت چلنے والی ٹرین زکریا ایکسپریس میں خاتون سے اجتماعی زیادتی کے واقعے سے شہریوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے ۔ واقعات کے مطابق کے ایم سی شعبہ انسداد تجازوات کے دفتر میں مسلح ملزمان نے فائرنگ کر کے40سالہ ہیڈکلرک محمد علی ولد وقار علی کو قتل کر دیا اور باآسانی فرار ہوگئے۔ واردات میں ملوث 3مسلح موٹر سائیکل سوار ملزمان میں سے 2دفتر کے باہر کھڑے رہے۔ ایک ماسک پہنےہوئے ملزم نے مقتول محمد علی کو شناخت کرکے اس پر فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی دَم توڑ گیا ۔
پولیس کا کہنا ہے کہ فائرنگ کا واقعہ ذاتی دشمنی تھی یا ٹارگٹ کلنگ، تفتیش میں اصل پہلو سامنے آئیں گے۔ مقتول ناظم آباد کے علاقے جہانگیرآباد کا رہائشی اور ہیڈ کلرک تھا، جب کہ انسپکٹر کے عہدے پر کام کررہا تھا، ملزمان نے مقتول کو 7 گولیاں ماریں ہیں، ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ بشیر صدیقی کا کہنا تھا کہ اس سے قبل2 ڈپٹی ڈائریکٹر بھی شہید ہوچکے ہیں،لیکن کے ایم سی کے دفاتر میں کوئی سیکیورٹی نہیں ہے ۔ بلدیہ ٹائون میں نامعلوم ملزمان نے ذاتی دشمنی پر فائرنگ سے پولیس اہل کار کو قتل کردیا اور فرار ہو گئے۔
پولیس کے مطابق فوری طور پر وجہ قتل کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا، عوامی کالونی تھانے کی حدود کورنگی دارالعلوم ہوٹل کے قریب نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے نوجوان 30سالہ امیر محمد ولدمحمد ابراہیم جاں بحق ہو گیا۔ نبی بخش تھانے کی حدودو پولیس ہیڈکوارٹر گارڈن میں واقع کوارٹر میں شوہرنے فائرنگ کرکے اپنی بیوی23 سالہ بشریٰ زوجہ طارق قتل کردیا ، پولیس نے ملزم طارق کو گرفتار کر کے آلہ قتل برآمد کرلیا۔ ملزم طارق نےاعتراف کیا ہےکہ اس نے بیوی کوبد چلنی کے شبے میں قتل کیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مقتولہ بے اولاد تھی ، جس پر ملزم طارق نے ایک سال قبل منگھوپیر میں دوسری شادی کرلی تھی،مقتولہ کے پوسٹ مارٹم رپورٹ میں پتہ چلا کہ اس پر تشدد بھی کیا جاتا تھا۔
درخشاں تھانے کی حدود ڈی ایچ اے فیز 8 خیابان قاسم اسٹریٹ نمبر28 میں واقع بنگلے میں دوست کی فائرنگ سےسابق ڈائریکٹر لینڈ اے ایس ایف 55 سالہ طارق جاں بحق ہوگیا۔ مقتول کو4 گولیاں لگیں، جس کے باعث وہ موقع پر جاں بحق ہوگیا۔ مقتول رئیل اسٹیٹ کا کام کرتا تھا اور اس کا دوست ارسلان بھی اس کے ساتھ کام کرتا تھا۔ پولیس کےکہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ رقم کے تنازع پر ان کے درمیان جھگڑا ہوا تھا ، ملزم موقع سے فرار ہوگیا ہے۔
25 مئی کوگڈاپ سٹی تھانے کی حدود سپر ہائی وے ٹول پلازہ کے قریب واقع معروف ہاؤسنگ سوسائٹی میں ملزمان ذرا سی تلخ کلامی پر فائرنگ کر کے نوجوان طالبِ علم 20 سالہ جزلان ولد فیصل کو قتل اور اس کے دوست 20 سالہ شاہ میر کو شدید زخمی کردیا ، فائرنگ کا واقعہ اس وقت پیش آیا، جب مذکورہ دونوں نوجوان ہاؤسنگ سوسائٹی میں ایفل ٹاور کے قریب اپنے رشتے دار سے ملنے آئے تھے کہ اسی دوران ایک کم عمر نو جوان تیز رفتاری سے موٹر سائیکل چلاتے ہوئے ان کی گاڑی قریب آ گیا، جس پر انہوں نے اس کو ڈانٹا توان کے درمیان تلخ کلامی ہوگئی، جس پر حسین نامی لڑکے نے فون کرکے اپنے بھائی کو بلایا اور کچھ ہی دیر بعد اس کا بھائی اپنے دوستوں کے ہمراہ آیا اور گاڑی میں بیٹھے ہوئے مذکورہ نوجوانوں پر فائرنگ کردی۔
جس کے نتیجے میں ایک نوجوان جزلان موقع پرہی جاں بحق ،جب کہ دوسرا زخمی ہوگیا، فائرنگ کے بعد ملزمان موقع سے فرار ہو گئے ، جب کہ پولیس نے جھگڑے کا سبب بنے والے ملزم حسنین اور اس کے والد ملزم فائز کو گرفتار کر لیاہے ۔ مقتول صفورہ کا رہائشی تھا اور اپنے رشتے دار سے ملنے آیا تھا۔ قتل میں ملوث ملزمان کی عدم گرفتاری کے خلاف جزلان کے اہل خانہ اور دوستوں نے ایکسپو سینٹر کے باہر احتجاج کیا۔ تفتیشی ذرائع نے بتایا کہ گرفتار ملزم محمد فائز نے مبینہ طور پر 30 بور اور نائن ایم ایم پستول کے2 لائسنس بنوارکھے ہیں۔ تاہم فائز تاحال اپنے ہتھیاروں کے لائسنس پیش نہیں کرسکا ہے۔ ذرائع نے کہا کہ شبہ ہے کہ والد کے لائسنس یافتہ اسلحے سے ہی مفرور ملزم عرفان نے نوجوان جزلان کا قتل کیا اور مرکزی ملزم سمیت تینوں ملزم کراچی سے باہر فرار ہوگئے ہیں۔
قائد آباد تھانے کی حدود میں نجی فیکٹری کے قریب نامعلوم افراد نے فائرنگ 22 سالہ تنویر ولد طاہر گجرکو قتل کر دیا۔ مقتول تنویر اپنے گھر کی چھت پر تھا کہ اس د وران ایک فون کال آئی، جس پر وہ اپنے بھائی سے کہہ کر گیا کہ میرا موبائل فون چارنگ پر ہے،میں تھوڑی دیر میں آرہا ہوں، نجی فیکٹری کے قریب منزل پمپ پل پر اسے نامعلوم ملزمان نے فائرنگ کر کے قتل کردیا اور فرار ہو گئے۔ مقتول تنویر لیبر اسکوائر سکھن کا ر ہائشی اور دودھ فروش تھا، مقتول کے ورثا نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ ان کی کچھ لو گوں سے دشمنی چل رہی تھی اور وہ ہی قتل میں ملوث ہوسکتے ہیں۔
عزیز آباد تھانے کی حدود عائشہ منزل کے قریب ڈکیتی مزاحمت کے دوران ملز مان کی فائرنگ سے 32 سالہ مبارک ولد طفیل زخمی ہوگیا، جسے عباسی اسپتال منتقل کیا گیا۔ ڈاکس تھانے کی حدودو مائی کلاچی روڈ پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے زونیر ولد مقصود زخمی ہوگیا ۔لانڈھی بھینس کالونی روڈ نمبر زیرو کوئٹہ ہوٹل کے قریب جھگڑے کے دوران سسرالیوں نے ہونے والے داماد پولیس اہل کار 30 سالہ محمد مٹھل ولد جمال دین باجکانی کو فائرنگ کر کےزخمی ہو نے والا پولیس اہل کار بھینس کالونی میں اپنے سسرال آیا تھا کہ کسی بات پر اس کا جھگڑا ہوگیا، جس پر سسرالیوں نے طیش میں آکر فائرنگ کر دی ،محمد مٹھل کو سر ، گردن اور کمر پر4 گولیاں ماری گئیں، اس کی حالت انتہائی تشویش ناک ہے ، ڈاکٹرز جان بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
زخمی اہل کار کے کزن نے بتایا کہ محمد مٹھل حیدرآباد میں تعینات اور ڈی آئی جی ساؤتھ شرجیل کھرل کا گن مین ہے، اس کا آبائی تعلق کشمور سے ہے، مٹھل کی پہلی بیوی سے ایک بچی کا باپ ہے ، پہلی بیوی بھی موجود ہے، اس کی 15 دن بعد دوسری شادی ہونے والی تھی ، گزشتہ روز سسرالیوں نے فون کر کے بلایا تھا ، واقعے کے بعد ملزمان موقع سے فرار ہونے میں کام یاب ہوگئے، پولیس کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے واقعے میں محمد مٹھل کے ہونے والے سسر طفیل احمد کا بھائی سرفراز اور دو کزن منیر احمد عرف میر اور اعجاز عرف عبد القدیر ملوث ہیں ، ملزمان کے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔
میمن گوٹھ تھانے کی حدود ملیرحاجی اسحاق جوگھیو گوٹھ میں زمین کے تنازع پر2 گروپوں میں تصادم کے نتیجے میں 4افراد جاں بحق اور 5 زخمی ہوگئے ،پولیس نے واقعے میں ملوث 2 ملزمان امجد اور ماجد کو گرفتار کر لیا، پولیس نے محمد انیس کی مدعیت میں قتل ، اقدام قتل اور ہنگامہ آرائی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ،مقدمے میں 4 ملزمان اصغر، راشد ، برکت ،عجیب کو نامزد، جب کہ دیگر نامعلوم شامل ہیں ۔
ایڈیشنل آئی جی کراچی کی جانب سے جزا و سزاکے نظام پر سختی سے عمل درآمد کے باوجود پولیس کی کالی بھیڑیں منفی ہھتکنڈوں سےباز نہیں آرہی ہیں ۔پولیس کا اغواء برائے تاوان میں ملوث ہونے کا مبینہ ایک اور واقعہ منظرعام پر آگیا، ایسٹ پولیس کے ڈی ایس پی سہیل فیض نے خالد نامی شخص کو 13 روز قبل اغواء کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا اور13 روز بعد مغوی کے اہل خانہ سے3 لاکھ روپے تاوان وصول کرکے رہا کردیا ،اس حوالے سے سہراب گوٹھ کے رہائشی خالد آقا خیل کا ویڈیو بیان سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا ہے ، جس میں خالد نامی شخص کا کہنا تھاکہ تاوان کی قسط کی ادائیگی کے باوجود مغوی کی عدم رہائی کے بعد اس کے والد نے ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کردی ،جس کےبعد مغوی کو 13 دن بعد رہا کردیا گیا۔
شہر میں ڈاکو راج بدستور جاری ہے، مسلح ملزمان کی بلا خوف دن دھاڑے شہر کی مرکزی شاہراہوں پر بھی لوٹ مار کی وارداتیں جاری، شاہ لطیف ٹاؤن تھانے کی حدود لانڈھی منزل پمپ کے قریب قومی شاہ راہ پر 2 موٹر سائیکل پر سوار 4 نامعلوم مسلح ملزمان نے اسلحے کے زور پر نوجوان سے اس کی نئی موٹر سائیکل چھین لی اور فرار ہو گئے، واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔
سی سی ٹی وی فوٹیج میں واردات کے دوران نامعلوم مسلح ملزمان کا نوجوان شہری پر تشدد بھی واضح نظر آرہا ہے ،واردات کے وقت اطراف میں موجود بے بس شہری منظر دیکھتے رہے۔ پاپوش نگر تھانے کی حدود ناظم آباد نمبر5 میں ڈاکوؤں نے 30سالہ سمیع اللہ کو لوٹ مار کے دوران مزاحمت پر فائرنگ کرکے زخمی کردیا اور فرار ہوگئے ۔سہراب گوٹھ میں قطرکے تاجرکے اہل خانہ کو مسلح ملزمان نے لوٹ لیا ، ملزمان 70لاکھ سے زائد مالیت کے زیورات،نقدی اورموبائل فون چھین کرفرارہوگئے ، پولیس نے واقعہ کا مقدمہ تاجر شیخ محمد عدنان کی مدعیت میں موٹرسائیکل سوار ملزمان کے خلاف درج کرلیا، پولیس کے مطابق مدعی کا کہنا ہے کہ میری اہلیہ اور بیٹے آئن لائن ٹیکسی میں بیٹھ رہے کہ اچانک موٹرسائیکل سوار ملزمان پیچھے سے آ گئے، دو مسلح ملزمان اسلحہ کے زور پر میری بیوی کا پرس چھین کر فرار ہوگئے ،مدعی تاجر شیخ عدنان کے مطابق پرس میں ایک سونے کا سیٹ ،دو ڈائمنڈ کی گھڑیاں،دو ڈائمنڈ رنگ ،موبائل فون اور نقدی موجود تھی۔
شرافی گوٹھ کے علاقے اسماعیل گوٹھ میں بینک سے رقم لےکر آنے والے وئیر ہاؤس کے ملازم سے لوٹ مار کرنے والے ڈکیتوں پر ملازم نے فائرنگ کردی ، جس سے ایک ڈکیت مارا گیا، جب کہ دوسرا زخمی حالت میں فرار ہوگیا ، ملزمان کی فائرنگ سے ملازم بھی زخمی ہوا ہے ۔ وئیر ہاؤس کے باہر ان کا ملازم بینک سے رقم لے کر جیسے ہی پہنچا، اس دوران2ملزمان وہاں پہنچے اور لوٹ مار کے دوران مزاحمت کرنے پر ملزموں کی فائرنگ سے ملازم 35 سالہ ساجد ولد لیاقت زخمی ہوگیا، اسی دوران ملازم نے اپنا اسلحہ نکالا اور ملزموں پر فائرنگ کردی ،جس کے نتیجے میں ملزم بورال ولد لیاق تموقع پر مارا گیا، جب کہ اس کا ساتھی زخمی حالت میں فرار ہوگیا۔ کورنگی نمبرڈیڑھ میں ڈاکوؤں نے فائرنگ کرکے سیگریٹ کمپنی کی سپلائی وین پر تعینات سیکیورٹی گارڈ کو قتل کردیا اور مال سے بھری سوزوکی چھین کرفرار ہوگئے،زخمی سیکیورٹی گارڈ کوقریبی اسپتال لے جایا گیا، جہاں وہ دوران علاج زخموں کی تاب نہ لا کردم توڑگیا ،مقتول سیکیو رٹی گارڈ کورنگی نمبر ڈھائی کا رہائشی اور 6 بچوں کا باپ تھا۔
نجی کمپنی کے تحت چلنے والی زکریا ایکسپریس سےملتان سے کراچی آنے والی مسافر خاتون کو ٹرین عملے کے جنسی درندوں نے ہوس کا نشانہ بنا ڈالا، پولیس نے نجی ٹرین کے منیجر سمیت3ملزمان کو گرفتار کر لیا ، سٹی ریلوے پولیس کراچی نے واقعہ کا مقدمہ درج کر لیا ،خاتون کے ساتھ چلتی ٹرین میں درندہ صفت عملےنے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا ،ایس ایس پی ریلوے کراچی کوثر عباس کا کہنا ہے کہ خاتون کو ڈیڑھ ماہ قبل طلاق ہوئی ہے۔
وہ بچوں سے ملنے تنہا گئی تھی اور واپسی پر تنہا سفر کرنے والی خاتون کو ٹکٹ چیکر نے بہانے سے اکنامی سے اے سی کلاس کے کمپارٹمنٹ میں منتقل کر کے گینگ ریپ کیا، ریلوے حکام کے مطابق واردات میں ملوث ٹرین منیجر عاقب، ٹکٹ چیکر زاہد اور ان کے ساتھی زوہیب کو پنجاب کے علاقے سمندری، جہانیاں اور شور کوٹ سے گرفتار کر لیا گیا ہے، جنہیں کراچی منتقل کر کے ان کا ڈی این اے کرایا جائے گا، دو ٹکٹ چیکر اور ان کے ساتھی نے خاتون کو مبینہ طور پر اجتماعی زیاتی کا نشانہ بنایا۔
پولیس نے متاثرہ خاتون کا جناح اسپتال کراچی میں طبی معائنہ کروا لیا ہے ، واقعہ کے حوالے سے آئی جی ریلوے کے سخت نوٹس کے بعد ملزمان کی گرفتاری عمل میں آ گئی ہے۔ریلوے پولیس حکام کے مطابق نجی ٹین کے عملے افراد زاہد، عاقب اور زوہیب نے متاثرہ خاتون سے بد اخلاقی کی، جب ٹرین کراچی سٹی اسٹیشن پر پہنچی تو اس کو لینے کوئی نہ پہنچا، چناں چہ مسماۃ پلیٹ فارم کی بنچ پر بیٹھ گئی، کچھ دیر تک وہیں بیٹھی رہیں، تو ریلوے لیڈی پولیس انہیں پولیس اسٹیشن ہیلپ سنٹر لے آئی، وہاں امدادی مرکز کے اہل کار نے ان کی بہن حنا سے رابطہ کر کے اطلاع دی، جو اپنے شوہر کے ساتھ تھانے پہنچیں جس کے بعد مسماۃ( ف) ان کے ساتھ چلی گئیں ۔