کراچی (اسٹاف رپورٹر)کراچی سے مبینہ طور پر اغواہ ہونے والی لڑکی دعا زہرہ اور اسکے شوہر ظہیر کو بہاولنگر، چشتیاں سے حراست میں لے لیا گیا۔اس حوالے سے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کامران عادل کی جانب سے پریس کانفرنس کی گئی جس میں انھوں نے بتایا کہ کراچی اور لاہور پولیس نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے دعا زہرا اور اسکے شوہر ظہیر کو لاہور پولیس نے بہاولنگر، چشتیاں سے حراست میں لے لیا ہے ،لاہور ہائی کورٹ نے لاہور پولیس کو عدالت میں پیش کرنے کے لیے 10 جون تک پابند کیا تھا،سی سی پی او لاہور نے دعا زہرہ کی تلاش کے لیے خصوصی ٹاسک دیا تھا،دعا زہرہ اور اس کے شوہر ظہیر نے اپنے بھائی کے سسرال میں رفیع نامی بینک ملازم کے گھر پناہ لے رکھی تھی۔ترجمان کراچی پولیس کے مطابق بازیاب مغویہ 14سالہ دعا زہرہ ولد سید مہدی علی کاظمی کراچی کے علاقے الفلاح سے مورخہ 16 اپریل کو اغواء ہوئی تھی۔مغویہ کے والد کی مدعیت میں اغواء کا مقدمہ درج کیا گیا اور تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کراچی کے سپرد کی گئی۔کراچی پولیس کی سات مختلف ٹیمیں ڈی آئی جی کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کریم خان کی سربراہی میں پچھلے 15دن سے پنجاب، خیبر پختونخواہ اور آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں مقامی پولیس کے ہمراہ مغویہ دعا زہرہ کی تلاش میں مصروف رہیں۔کراچی پولیس کی ٹیم جس کی سربراہی از خود ڈی آئی جی کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کریم خان کر رہے تھے نے لاہور پولیس کے ہمراہ چشتیاں بہاولنگر میں گزشتہ شب جدید مواصلاتی نظام استعمال کرتے ہوئے چھاپہ مار کارروائی کی۔14 سالہ دعا زہرہ کو اسکے شوہر ظہیر احمد ولد منیر احمد کے ہمراہ سندھ ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق کراچی منتقل کر کے معزز عدالت کے روبرو پیش کیا جائیگا۔کراچی پولیس کی جانب سے کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کراچی کی تفتیشی ٹیم کی بھرپور معاونت اور مدد فراہم کرنے پر لاہور پولیس کی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔کراچی پولیس چیف کی جانب سے ڈی آئی جی کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کریم خان اور انکی ٹیم کیلئے بہترین پیشہ ورانہ انداز میں کارروائی کرتے ہوئے کامیابی حاصل کرنے پر نقد انعامات اور تعریفی اسناد دی جائیں گی۔دعازہرہ کو عدالت میں پیش کیا جائے گا جہاں اسکا 164کا بیان قلمبند کیا جائے گا۔