دبئی (سبط عارف) وزیراعظم شہباز شریف کے خلاف کروڑوں روپے کی منی لانڈرنگ کیس کے اہم ملزم ملک مقصود احمدچپڑاسی انتقال کر گئے ان کی موت طبعی ہے۔
دبئی پولیس نے ملک مقصود کی موت میں کسی مجرمانہ فعل کی تردید کردی۔ دبئی پولیس نے تصدیق کی ہے کہ متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانی شہری ملک مقصود احمد المعروف مقصود چپڑاسی کے انتقال میں کسی بھی قسم کا مجرمانہ فعل شامل نہیں تھا۔
دبئی پولیس کے حکام کا کہنا ہے کہ فرانزک ڈپارٹمنٹ نے موت کی مجرمانہ زوایے سے بھی تحقیق کی مگر ملک مقصود کی موت کو طبعی قرار دیا۔ پولیس حکام نے ملک مقصود احمد کی موت کی تحقیقات مکمل کرلی۔ جس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملک مقصود کا انتقال سات جون کی صبح دبئی میں دس بجے اُن کی رہائش گاہ میں ہارٹ اٹیک کی وجہ سے ہوا۔
دبئی پولیس نے ملک مقصود کی موت پر تین مختلف زاویوں سے تحقیق کی جس میں ملک مقصود احمد کی رہائش گاہ، لباس اور میت کا مکمل تجزیہ کیا گیا جس کے بعد پولیس اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ ملک مقصود کی موت طبی بنیادوں پر ہوئی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ پولیس اور ایمبولینس سات جون کی صبح فون ایمرجنسی کال پر ملک مقصود کی دبئی کی رہائشگاہ پہنچی تو ان کے جسم میں کوئی حرکت نہ تھی۔ پولیس کے مطابق ملک مقصود کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا مگر اسپتال کے طبی عملے نے بتایا کہ ملک مقصود اسپتال پہنچنے سے پہلے ہی انتقال کرچکے تھے۔ پولیس نے متوفی کی رہائش گاہ کو کرائم سین قرار دیکر تحقیقات کی اور مجرمانہ شبہات کو اعلی فرانزک ماہرین نے اکٹھا کیا۔ ان شبہات کا لیب میں فرانزک معائنہ کیا جس میں ملک مقصود کی موت میں کسی مجرمانہ عمل کے امکان کو رد کیا گیا۔ پولیس نے ملک مقصود کے جسم میں پائے گئے عناصر کا الگ تجزیہ کیا جس میں بھی کسی قسم کے بیرونی ہاتھ کے امکان کو مکمل طور پر رد کیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ، دبئی پولیس کا کہنا ہے کہ ملک مقصود کے لباس کا بھی سائنٹیفک بنیادوں پر معائنہ کیا گیا اور لباس پر موجود ذرات کا باریک بینی سے معائنہ کیا گیا مگر پولیس کے مطابق کوئی مجرمانہ سازش کا پتہ نہیں مل سکا۔ دبئی میں پاکستان قونصل خانے نے9 جون بدھ کو ملک مقصود احمد کے موت کی تصدیق کی اور پاسپورٹ منسوخ کرکے میت منتقلی کیلئے این او سی سے جاری کردیا۔ اور قونصل خانے کے حکام کے مطابق ملک محمد عثمان (متوفی کے رشتہ دار) میت پاکستان لیکر جائیں گے جہاں تدفین کی جائے گی۔ یاد رہے کہ ملک مقصود احمد کا نام وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے خلاف اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کیس میں استعمال ہوتا رہا ہے اور پاکستان تحریک انصاف کے دور میں مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر بارہا دعویٰ کر چکے ہیں کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے ذاتی ملازم مقصود چپڑاسی کے اکاؤنٹ میں اربوں روپے منتقل کئے۔