سندھ میں ڈاکو راج کے خاتمے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکا، جب کہ قتل، اغوا ،کاروکاری کے علاوہ موٹر سائیکل اور کار چھیننے کی وارداتوں سمیت اسٹریٹ کرائم روز بروز بڑھتے جارہے ہیں، گو کہ پولیس کی جانب سے جرائم کے خاتمے کے بلند و بانگ دعوے کیے جاتے ہیں، لیکن صورت حال یہ ہے کہ رات کے اندھیرے کے علاوہ دن کے اجالے میں اسلحہ کے زور پر بھرے بازار میں راہ گیروں کو لُوٹ لیا جاتا ہے۔ اپر سندھ سے نسوانی آواز کے جال میں پھنسا کر اغوا کی وارداتیں روز بروز بڑھتی جارہیں گو کہ اس کا مرکز ضلع شہید بینظیر آباد نہیں، لیکن یہاں سے کئی افراد کو نسوانی آواز کا جادو جگا کر اور ان سے پیار محبت کی باتیں کر کے شکارپور کے ضلع میں بلا کر تاوان وصول جاتا رہا ہے۔
اُدھر چوری ڈکیتی کی بات کی جائے تو صورت حال یہ ہے کہ ضلع شہید بینظیر آباد میں بھی تواتر سے یہ جرائم عام ہے اور گھروں میں گھس کر وارداتوں کے علاوہ موٹر سائیکل اور کاریں چھیننے کی وارداتیں بھی تواتر سے جاری ہے، جب کہ دل چسپ بات یہ ہے کہ نواب شاہ میں سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کے بعد بھی موٹر سائیکل اور کاروں کی چوری کے علاوہ گاڑیاں چھیننے کی بھی وارداتیں ہو رہی ہے۔
اس سلسلے میں پولیس حکام کا یہ کہنا ہے کہ چوں کہ پورے شہر میں یہ سی سی ٹی وی کیمرے نصب نہیں کیے گئے ہیں۔ اس لیے ان علاقوں میں جہاں اب تک سی سی ٹی وی کیمرے موجود نہیں، وہاں پر اکا دکا وارداتیں جاری ہیں، ویسے آج کل ضلع شہید بینظیر آباد کی پولیس کے لیے درگاہ جام صاحب کے سجادہ نشین کے گھر میں ہونے والی چوری کے ملزمان کی گرفتاری ایک ٹیسٹ کیس بنی ہوئی ہے۔
اس لیے کہ اس درگاہ کے سجادہ نشین فقیر نوید وسطڑو کی رسائی ایک جانب سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی بہن ممبر صوبائی اسمبلی اور پیپلزپارٹی لیڈیز ونگ کی صدر فریال تالپور سے براہ راست ہے، جس کی وجہ سے پولیس شدید دباؤ کا شکار ہے اور اس سلسلے میں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ جام صاحب کے ایس ایچ او عباس شر کا دوران ڈیوٹی دل کا دورہ پڑ جانے سے انتقال ہوا ہے۔
اس بارے میں ذرائع کا کہنا ہے کہ درگاہ جام صاحب کے سجادہ نشین کے گھر ہونے والی چوری کے ملزمان کی گرفتاری نہ ہونے سے عباس شر دل گرفتہ اور دباؤ کا شکار تھے ، اور ملزمان کی گرفتاری نہ ہونا ان کے لیے صدمے کا باعث بنا اور وہ اس جہان فانی سے داغ مفارقت دے گئے، گو کہ ایس ایس پی امیر سعود مگسی کی جانب سے بارہا یہ دعوے کئے جاتے رہے ہیں کہ ان کی تعیناتی کے بعد ضلع شہید بینظیر آباد میں جرائم پیشہ عناصر کی بیخ کنی کر دی گئی ہے۔
اکا دکا وارداتوں کے علاوہ کوئی بہت بڑا کرائم رپورٹ نہیں ہوا ہے۔ تاہم اس سلسلے میں ایس ایس پی امیر سعود مگسی کے دعوے اپنی جگہ، لیکن یہ حقیقت ہے کہ ضلع میں گٹکا مین پوری سمیت نشہ اور زیڈ 21 کی بھرپور انداز میں فروخت جاری ہے۔ اس سلسلے میں پولیس کے مطابق خفیہ اطلاع ملنے پر سکرنڈ کے میاں محلہ کے ایک گھر پر چھاپہ مار کارروائی کے دوران بد نام زمانہ منشیات فروش حق نواز کے قبضہ سے 200 بوتل شراب برآمد کر کے مقدمہ درج کر لیا گیا ، جب کہ قاضی احمد پولیس میں بد نام زمانہ منشیات فروش غلام مصطفٰی کو گرفتار کر کے اس کے قبضہ سے ہیروئن اور آئس برآمد کر کے مقدمہ درج کر لیا ہے۔
سکرنڈ پولیس نے ماڑی جلبانی کے مقام پر دیسی شراب بنانے والی بھٹی پر چھاپہ مار کر بھاری مقدار میں دیسی شراب اور اس کی تیاری میں استعمال ہونے والے آلات کے علاوہ بھاری مقدار میں شراب برآمد کر کے ملزم اسامہ مکرانی کو گرفتار کرلیا۔ تاہم دوسری جانب ایس ایس پی امیر سعود مگسی کی جانب سے گزشتہ روز ایک پولیس دربار لگایا گیا، جس میں ایس ایس پی نے آئی جی سندھ غلام نبی میمن کا پولیس افسران اور اہل کاروں کے نام خط پڑھ کر سُنایا ، جس میں ان کا کہنا تھا کہ آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے سندھ میں امن و امان کی صورت حال کو بہتر بنانے اور جرائم کے خاتمے کے لیے جو ہدایت دی ہے۔
اس میں ان کا کہنا تھا کہ سندھ پولیس کے افسران کے متعلقہ ایس ایس پی، ایس ڈی پی اوز اور ایس ایچ او اپنے فرائض ایمان داری اور ذمے داری کے ساتھ نبھائیں، آئی جی سندھ نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ تمام جرائم کی تفتیش ایمان داری پیشہ ورانہ اور باریک بینی سے اور میرٹ کی بنیاد پر کی جائے، سلسلے میں متعلقہ ایس ڈی پی او اور ایس ایچ اوز کی ذمے داری ہے کہ مقدمات کی تفتیش کی کوالٹی کو سدھارا جائے اور جب کیس تفتیش کے لیے آتے تو متعلقہ انچارج لیگل برانچ اس کو یقینی بنائے کے مقدمے کے تمام قانونی پہلو مکمل ہوں۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی جانب سے جاری پولیس حکام کے نام خط میں کہا گیا ہے کہ ہر قسم کی منشیات کو روکنے کے لیے بد نام منشیات فروشوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے کم مقدار میں منشیات پکڑ کر خانہ پوری نہ کی جائے، بلکہ بد نام زمانہ منشیات فروشوں کو قانونی پکڑ میں لایا جائے تمام ایس ایچ او منشیات فروشوں کی لسٹ بنائیں اور ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کو یقینی بنا یا جائے۔ موٹر سائیکل چوری اور چھیننے کی وارداتوں کو روکنے کے لیے تمام ایس ایچ اوز کو سختی سے پابند کیا جاتا ہے کہ ان وارداتوں میں ملوث گینگ کی لسٹ بنائیں اور ان کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔
آئی جی پولیس کے اعلان کے مطابق آئندہ جب کسی بھی تھانے کی حدود میں گھر کے اندر کی واردات ہوئی تو اطلاع ملتے ہی ایس ایچ اوز متعلقہ ایس ڈی پی او اور ایس ایس پی انچارج آئی ٹی سیکشن کے ہمراہ جائے واردات پر پہنیں گے، اور شہادتوں کو محفوظ کریں گے،جب کہ آئی جی پولیس غلام نبی میمن کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ شکایت آتی ہے کہ تھانہ جات پر کوئی بھی مدعی ایف آئی آر درج کرانے کے لیے پہنچتا ہے، تو تھانے کا اسٹاف بلاوجہ ایف آئی آر درج کرنے میں تاخیر کرتا ہے، جس کی وجہ سے پولیس کے خلاف شکایات آتی رہتی ہیں۔