کراچی میں پولیس افسران کی جانب سے جرائم کی شرح میں کمی کے بارہا کیے جانے والے دعوئوں کے باوجود صورت حال قابو میں نہیں آ رہی۔ سندھ پولیس کے بعد کراچی پولیس کی کمانڈ بھی تبدیل کر دی گئی ہے۔ پولیس افسران کی جانب سے آئے روز اعلی سطح کے اجلاس میں ملزمان کے خلاف کریک ڈائون کرنے کے فیصلے کیے جاتے ہیں۔ تاہم زمینی حقائق میں اب بھی کوئی بنیادی تبدیلی نہیں آسکی ہے۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن گو کہ پروفیشنل افسر ہیں اور اقدامات کرتے نظر بھی آ رہے ہیں، لیکن ان کے ماتحت کام کرنے والے افسران کو بھی اب پروفیشنلزم کے ساتھ جرائم پر قابو پانے کی کوشش کرنی ہو گی۔اس وقت صورت حال یہ ہے کہ کراچی کا شاید ہی کوئی گھر ہو، جہاں کے مکین لُوٹ مار، ڈکیٹی یا راہزنی کا شکار نہ ہوئے ہوں، گھروں کے اندر اور باہر بھی شہری محفوظ نہیں ہیں اور ایک خوف ہے، جو کراچی کے شہریوں کے سر پر سوار ہے،شہری نہ صرف اپنی اپنی قیمتی زندگیوں اور اشیاء سے محروم ہو رہے ہیں، بلکہ اس خوف کے باعث ذہنی اور نفسیاتی مسائل کا شکار بھی ہو رہے ہیں۔ایسے میں جرائم پیشہ عناصر سے تنگ شہریوں نے شہریوں نے قانون کو اپنے ہاتھ میں لینا شروع کر دیا ہے۔
گزشتہ دِنوں اقبال مار کیٹ تھانے کی حدود اورنگی ٹاؤن سیکٹر ساڑھے گیارہ رحمت چوک کے قریب تین ملزمان موٹر سائیکل پر جانے والے تین بھائیوں سے ڈکیتی کر رہے تھے کہ اس دوران ملزمان نے فائرنگ کر دی، جس سے نوجوان شہری زخمی ہو گیا،نوجوان کے شور مچانے پر علاقہ مکین جمع ہوگئے اور انھوں نے تینوں ملزمان کو پکڑلیا اور بیہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور انتہائی سخت جدوجہد کے بعد تینوں ملزمان کو شہریوں کے چُنگل سے نکالا، زخمی نوجوان سمیت تینوں ڈاکوؤں کو طبی امداد کی غرض سے عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا۔
پولیس کے مطابق زخمی نوجوان 22 سالہ تحسین ولد جاوید کو ایک گولی پاؤں اور دوسری کمر میں لگی ، جب کہ ایک ڈاکوعباسی شہید اسپتال میں دوران علاج چل بسا، کچھ دیر زیرعلاج رہنے کے بعد جناح اسپتال میں بھی ایک ڈاکو دوران علاج دَم توڑ گیا، جب کہ تیسرا ڈاکو اسپتال میں زیر علاج ہے، جس کی حالت بھی تشویش ناک ہے۔اسی طرح کورنگی نمبر تین لِنک روڈ کے قریب دو مسلح ملزمان ایک شہری کو لوٹ کر فرار ہو رہے تھے کہ انھیں علاقہ مکینوں نے پکڑ کر لیا ،علاقہ مکینوں نے ملزمان کو بد ترین تشد د کانشانہ بنایا، مشتعل افراد نے ملزمان کو لاٹھی ،ڈنڈوں ، گھونسوں اور لاتیں مارمار کر لہولہان کردیا، اطلاع پر علاقہ پولیس موقع پہنچی تو ایک ڈاکو ہلاک اور ایک شدید زخمی ہوچکا تھا، پولیس نے ملزمان کو اپنی تحویل میں لے کر اسلحہ برآمد کر لیا ،ہلاک اور زخمی ملزمان کو جناح اسپتال منتقل کیا گیا، پولیس کے مطابق ہلاک ڈاکو کی شناخت 24 سالہ حبیب اور زخمی کی شناخت 22 سالہ غلام نبی کے نام سے ہوئی۔
جرائم سے ستائے شہری اس قدر تنگ ہو چکے ہیں کہ انہوں نے خود ہی ملزمان کو مارنا شروع کر دیا ہے۔ شہری صرف جرائم پیشہ عناصر سے ہی تنگ نہیں ہیں، بلکہ قانون کے محافظ بھی شہریوں کے اغواء اور ان سے بھتہ وصولی میں ملوث ہیں۔ کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ میں تعینات انسپکٹر شعیب قریشی کے خلاف ڈی آئی جی سی ٹی ڈی سید خُرم علی کے حُکم پر انکوائری شروع کر دی گئی ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنی ٹیم کے ہمراہ بلال کالونی سے دو شہریوں کو اغواء کیا،سی ٹی ڈی انسپکٹر شعیب قریشی اور ٹیم نے حراست میں لیے گئے افراد سے رشوت لی، حراست میں لیے گئے شہری فیضان کو رشوت لے کر چھوڑ دیا گیا، جب کہ سعد نامی شہری کو چھوڑنے کے لیے 25 لاکھ رشوت طلب کی گئی۔
اسی طرح ایک اور متاثرہ ماجد نامہ شہری بھی سامنے آیا، جس نے بتایا کہ اسے کزن کے ہمراہ سرجانی سے مبینہ اغوا کیا گیا،دو پولیس موبائلوں میں دس سادہ لباس افراد آئے،ماجد کے مطابق مجھے اور کزن کو آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا اور ہم سے 6 لاکھ روپے تاون مانگا گیا ، جس پر ہم نے تین لاکھ روپے دیے، شہری کا کہنا ہے کہ انسپکٹر شعیب قریشی کہنا تھا چھیاسی اِن کاونٹر کرچکا ہے، رقم نہ ملی تو اگلا نمبر تمہارا ہوگا!! شہری نے بتایا کہ رقم دینے بھائی آیا تو معلوم ہوا کہ اسے سی ٹی ڈی سول لائن میں رکھا گیا تھا،بھائی نے سول لائن کے باہر ہوٹل پر افسر کو تین لاکھ روپے دیے،شہری نے سرجانی ٹاؤن تھانے سمیت پولیس کے اعلیٰ افسران کو درخواست دے دی ہے، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ انسپکٹر شعیب قریشی، اے ایس آئی اقبال اور اہل کار حماد سمیت دیگر کے خلاف کارروائی کی جائے۔
دوسری جانب اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں بھی کم نہیں ہو پا رہیں،گو کہ پولیس افسران یہ بارہا دعوے کر چکے ہیں کہ اسٹریٹ کرائم پر پولیس کا فوکس ہے، لیکن واقعات تھمنے میں نہیں آ رہے اور ان واقعات کے دوران شہری اپنی جانوں سے بھی محروم ہو رہے ہیں۔ گزشتہ دِنوں ضلع سینٹرل کے تیموریہ تھانے کی حدود بفرزون ہارون شاپنگ شینٹر کے قریب موٹر سائیکل پر سوار دو ملزمان آئے اور وہاں موجود ایک شخص سے موبائل فون اور دیگر سامان چھیننے کی کوشش کرنے لگے، جس پر اس نے مزاحمت کی، تو ملزمان نے فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں وہاں موجود شخص شدید زخمی ہوگیا ،اس دوران پولیس موبائل موقع پر پہنچی تو ملزمان نے پولیس کو دیکھ کر وہاں سے فرار ہونے کی کوشش کی اور فائرنگ کر دی۔
پولیس کی جوابی فائرنگ سے ایک ملزم زخمی ہوکر نیچے گر گیا، جب کہ اس کا ساتھی موقع سے فرار ہونے میں کام یاب ہوگیا۔ پولیس کے مطابق ملزمان نے مزکورہ شخص سے لُوٹ مار کی اور قریب موجود دُکان داروں نے بھی یہی بیان دیا ہے کہ مقتول نے مزاحمت کی تھی، جس پر ملزمان نے فائرنگ کی ۔ دنوں زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا جانے لگا۔ تاہم دونوں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے ۔ جاں بحق ہونے والے شہری کی شناخت 58 سالہ جہانگیر ملک ولد خیر محمد کے نام سے ہوئی، جو لاہور میں سرکاری ریٹائرڈ ٹیچر تھے اور کراچی میں نجی کارگو کمپنی میں ملازمت کررہے تھے اور اپنے بیٹے کے ساتھ کراچی میں رہتے تھے ۔
واقعہ کے وقت بھی ان کا سامان آیا تھا، جسے ان لوڈ کیا جانا تھا کہ یہ واقعہ ہوا۔ جاں بحق شہری جہانگیر ملک کے حوالے سے ابتدائی طور پر پولیس کی جانب سے کہا گیا تھا کہ شہری کو گولی ڈکیت نے ماری ہے اور ملزم پولیس مقابلے میں ہلاک ہوا۔ تاہم بعد ازاں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ شہری مقابلے کے دوران زخمی ہوا، جو بعد میں چل بسا ،پولیس کے مطابق واقعہ کی انکوائری شروع کردی گئی ہے، ترجمان ضلع وسطی پولیس پولیس کے مطابق انکوائری کے بعد ضابطے کی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
اسی طرح درخشاں تھانے کی حدود ڈیفنس فیز7 بڑا نشاط کے قریب ملزمان نے ڈکیتی مزاحمت پر فائرنگ کر کے ہوٹل مالک کے نوجوان بھتیجے صفیان نیازی کو زخمی کردیا،صفیان نیازی کے دوست نے بتایا کہ اچانک 2 لڑکے موٹرسائیکل پر آئے اور وہ کوئی بڑی عمر کے ڈاکو نہیں تھے، بلکہ اسکول کے طالب علم لگ رہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ دونوں ملزمان نے ہم سے کہا کہ آپ سب کے پاس جو کچھ بھی ہے ہمیں دے دیں،جس کے بعد صفیان نے ان کے آگے جانے کی کوشش ہی کہ اس نے گولی چلا دی اور صفیان زمین بوس ہوگیا۔
نوجوان کے قریبی دوست نے بتایا کہ میرا دوست پانچ منٹ تک زمین پر پڑا رہا، جس کے بعد اسے اٹھا کر اسپتال بھاگے۔ صفیان نیازی اس وقت وینٹیلیٹر پر ہے۔ فائرنگ کے باعث اس کا جبڑا اور گردن شدید متاثر ہے۔ تاہم تاحال واقعہ میں ملوث ملزمان گرفتار نہیں ہو سکے۔ اسی طرح منگھوپیر کے علاقے خیر آباد میں بھی ڈاکوؤں کی فائرنگ سےزخمی پولیس اہل کار بدھ کی شب دوران علاج چل بسا۔ شہید پولیس اہل کارعبداللہ خان دوران ڈکیتی مزاحمت پر ڈاکوؤں کی فائرنگ سےزخمی ہواتھا،شہید اہل کارسیکیورٹی زون ون میں تعینات تھا۔
شہریوں سے رقم چھینے کی وارداتیں بھی جاری ہیں۔لانڈھی 6 نمبر کے قریب نیاز کولڈ ڈرنکس کا مالک 50 لاکھ روپے بینک میں جمع کروانے جا رہا تھا کہ اس دوران موٹر سائیکل سوار دو مسلح ملزمان نے اس سے ڈکیتی کی واردات کی اور رقم چھین کر فرار ہو گئے، لیاقت آباد سندھی ہوٹل کے گھرمیں چوری کی واردات میں ملزمان گھر کا تالا توڑ کر قیمتی سامان لوٹ کر فرار ہو گئے۔ملزمان زیورات ،55 ہزارکیش ، دو قیمتی کیمرے اور دیگر سامان لوٹ فرار ہوئے۔چوری کئی گئے کیمروں کی مالیت 12 لاکھ روپے ہے۔ مذکورہ گھر نجی ٹی وی میں کام کرنے والے کیمرہ مین شاکر علی کا ہے۔
گزشتہ روز کراچی پولیس آفس میں نئے ایڈیشنل آئی جی جاوید عالم اوڈھو کی زیر صدارت اسٹریٹ کرائم اور منشیات پر قابو پانے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے حوالے سے اہم اجلاس ہوا، جس میں ضلعی ایس ایس پیز نے اس حوالے سے کیے جانے والے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی۔ کراچی پولیس چیف نے زونل ڈی آئی جیز سمیت ڈسٹرکٹ ایس ایس پیز کو مستقل بنیادوں پر از خود اسنیپ چیکنگ کی نگرانی کی ہدایت کی۔کراچی پولیس عوام کے جان و مال کے تحفظ کی امین ہے اور اس ضمن میں ہر ممکن اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔
اجلاس میں ڈی آئی جی ایڈمن، ڈی آئی جی کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی، تمام زونل ڈی آئی جیز، ڈسٹرکٹ ایس ایس پیز اور ایس پی انویسٹی گیشنز نے شرکت کی۔ کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے پولیس افسران کو صرف اجلاسوں اور میٹنگز سے ہٹ کر خود بھی فیلڈ میں آنا ہو گا، تاکہ انھیں پتہ چل سکے کہ مسائل کہاں ہیں اور جرائم پر قابو پانے کے لیے دُنیا بھر میں استعمال ہونے والی جدید تکنیک اور ٹولز کو استعمال کرنا پڑے گا، بصورت دیگر روایتی پولیسنگ سے جرائم کی شرح میں کمی کے امکانات بہت کم ہیں۔