اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) عدالت عظمیٰ نے کہا ہے کہ ای سی ایل ترامیم سے بااختیار افراد کو فائدہ ہوا، ای سی ایل فہرست میں شامل افراد کو بیرون ملک سفر کرنے کیلئے وزارت داخلہ سے اجازت لینا ہوگی۔جبکہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس دینگے.
جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے کہ سمجھ نہیں آ رہی حکومت کرنا کیا چاہتی ہے، لگتا ہے بہت کمزور وکٹ پر کھڑی ہے، دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ جو ترمیم ہوچکی ہے یا جو نام ای سی ایل سے نکل گئے ان کا کیا ہوگا؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ نیب اور ایف آئی اے سے مشاورت کے بعد رولز بنائے جائینگے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے تحقیقاتی اداروں میں حکومتی مداخلت سے متعلق از خود نوٹس پر سماعت کی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد اٹارنی جنرل آفس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کا اجلاس ہوا اور ای سی ایل رولز سے متعلق کابینہ کمیٹی کا گزشتہ روز اجلاس ہوا جس میں سپریم کورٹ کے تمام سوالات اور آبزرویشنز کو سامنے رکھا گیا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کابینہ کمیٹی کی میٹنگ کے منٹس کہاں ہیں؟۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ کابینہ کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز ہوا ہے، اسکے منٹس ایک دو روز میں مل جائینگے، کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں اٹارنی جنرل کو پیش ہونے کا کہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اٹارنی جنرل آفس نے ای سی ایل رولز میں ترمیم سے متعلق ایس او پیز بنا کر تمام اداروں کو بھجوا دی ہیں، ای سی ایل سے نکالے گئے تمام ناموں کو الگ الگ کر کے دوبارہ سے جائزہ لیا جائیگا۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ جو لوگ خود بینیفشریز ہیں وہ رولز میں ترمیم کیسے کر سکتے ہیں۔بعدازاں سپریم کورٹ نے ای سی ایل میں شامل افراد کو بیرون ملک سفر کرنے کے لیے وزارت داخلہ سے اجازت لینے کا حکم دے دیا۔