• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سابق کراچی پولیس چیف اور موجودہ آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے پولیس کی کالی بھیڑوں اوربد عنوان ا فسران اور اہل کاروں سے محکمے کوپاک کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے،آئی جی سندھ کا عہدہ سنبھالتےہی کراچی سمیت اندرون سندھ کے کرمنل ریکارڈ کےحامل پولیس کےافسران و اہل کاروں کو ایک حکم نامے تحت 7جون کونہ صرف فیلڈ سے ہٹاکر ہیڈکوارٹر تبادلہ کر دیا، بلکہ بہ حیثیت ایڈیشنل آئی جی کراچی بنائی گئی بلیک کمپنی بھی بھیج دیا ہے،جس کے نتیجے میں حید آباد سے انسپکٹر سمیت 63اہل کاروں، مٹیاری سے 43، لاڑکانہ سے800اورایس ایس پی ضلع کیماڑی فداحسین جانوری نے توفوری حکم کی بجا آوری کرتے ہوئے اے ایس آئیز سمیت 27 اہلکاروں کو بلیک کمپنی ہی روانہ کر دیا ، آئی جی سندھ کے اس انقلابی اور اصلاحاتی قدم نے محکمے پولیس میں ہلچل اور کھلبلی مچادی ہے۔

یہاں سوال یہ پیدا ہو تا ہے کہ یہ نیا احتسابی عمل انسپکٹرسے سپاہی تک ہی کیوں محدود رکھاگیا۔احتساب تو ایس ایس پیز،ڈی ایس پییز ،ڈی آئی جیز اور ایڈیشنل آئی جیز کا بھی ہو نا چاہیے، جو بغیر ثبوت چھوڑے بد عنوانی کےمرتکب بیش تر اعلی افسران کی اسکروٹنی کرائی گئی، تو یقین ہے کہ ایک طویل فہرست حاصل ہو گی۔ 

عوامی حلقوں کا کہنا ہےکہ آئی جی سندھ نےبڑی عجلت میں یہ قدم اٹھایا، جس کے نتیجےمیں حکومت سندھ آڑے آگئی اورآئی جی سندھ کو کراچی کے علاوہ سندھ کے بااثر پولیس افسران کو ہٹانے کا آرڈر فوری طور پر منسوخ کرنا پڑا، جب کہ کراچی کے ڈسٹرکٹ کیماڑی اور سائوتھ سے ہٹائے گئے پولیس افسران کو واپس نہ لینےسے نہ صرف دوہرے معیار نے جنم لیا اور کراچی پولیس کے افسران میں شدید بے چینی پھیلادی۔

سندھ حکومت کی اس مداخلت نے نئے آئی جی سندھ کے محکمے کوبدعنوانی سے پاک اور پولیس میں اصلاحات کے خواب بھی چکنا چور ہوگئے۔ باوثوق ذرائع کےمطابق غلام نبی میمن کی جانب سے آئی جی سندھ مقرر ہونے کے بعد سندھ میں اپنی مرضی کی ٹیم بنانے اور مخالف پولیس افسران کی تبدیلی کی کوشش کی تھی۔ لیکن حکومت سندھ نے آئی جی سندھ کے اس فیصلے کی مخالفت کردی تھی۔ عوامی حلقوں نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا ہے کہ کہیں سابق آئی جی سندھ مشتاق مہر کی طرح نئے آئی جی سندھ غلام نبی میمن اور حکو مت سندھ بھی آمنے سامنے نہ آجائیں۔ 

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت سندھ اب سندھ پولیس میں بڑی تبدیلیوں کی خواہش مند نظر آتی ہے۔ گزشتہ دنوں بلوچستان سے3 ڈی آئی جیز جاوید جسکانی،عرفان بلوچ اور پرویز چانڈیو کی سندھ پولیس واپسی بھی اسی سلسلے کی کڑی بتائی جارہی ہے، جب کہ شیرازنذیر عباسی اور جاویدجسکانی کو ضلع ساؤتھ یا ایسٹ میں ڈی آئی جی تعینات کرنے کا فیصلہ بھی ہو چکا ہے۔ سابق کراچی پولیس چیف نے پہلی مرتبہ تھانوں میں خواتین ایس ایچ اوزکی تعیناتی کاتجربہ کیا، جو بُری طرح ناکام ہوا، اب آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے بھی تھانوں میں خواتین ہیڈ محررزاور ڈیوٹی افسر ان کی تعینات کا فیصلہ کیا ہے۔

آئی جی سندھ کا کہنا ہے کہ سندھ بھر میں خواتین پولیس افسران کو مزید مواقع دیےجائیں گے۔ ان کہنا ہے کہ قبل ازیں بھی مختلف تھانوں میں خواتین ایس ایچ اوز کی تعینات کی گئیں تھیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ آئی جی سندھ غلام نبی میمن کا یہ نیا تجربہ کتنا کام یاب ہو گا، یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ایک جانب آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے محکمے کوبدعنوانی سےپاک کرنے کا بیٹرا اٹھا یا ہوا ہے، تو دوسری جانب پولیس کی کالی بھیڑیں بلا خوف اپنی مجرمانہ سرگرمیاں بھی جاری رکھے ہو ئے ہیں، جو کسی المیے سے کم نہیں ہے۔ 

گزشتہ دنوں شعبہ تفتیش درخشاں کے افسرشاہ زیب نے ڈی ایس پی آرام باغ کے ماتحت سپاہی آصف اور پرائیویٹ اشخاص احسن اورذیشان کے ہمراہ شارٹ ٹرم کڈنیپنگ کی واردات کے دوران شہری مصورعلی جوذاتی کاروبار کرتا ہے، کو اٹھا کرسرکاری موبائل میں درخشاں تھانے لے گئے، کئی گھنٹے حبس بے جا میں رکھ کر سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں اور شہری کے موبائل فون سے 7 ہزار ڈالر ٹرانسفر کیے۔ اطلاع ملنے پر اعلی پولیس حکام نے معاملے کا نوٹس لے کر ملزم شاہ زیب اور سپاہی آصف کے خلاف مقدمہ درج کر کےتفتیش اینٹی وائلنٹ اینڈ کرائم سیل کے حوالے کی گئی ہے۔

ایڈیشنل آئی جی کراچی کا ڈسٹرکٹ کورنگی تھانہ زمان ٹاؤن کے خلاف سخت ایکشن،بدعنوان انسپکٹر وحید اعوان ایس آئی او تھانہ زمان ٹائون و انوسٹیگیشن افسر سب انسپکٹر سعدان خان آئی اوکو 5 لاکھ روپے لے کر مکان پر قبضہ کروانے کے جُرم میں معطل کرکے ہیڈ کوارٹر ملیر تبادلہ کردیا۔

تفصیلات کے مطابق زمان ٹاون تھانے کے ایس ایچ او نے جھوٹا مقدمہ نمبر 617/2022 زیردفعہ147/148/149/448/324/511 تعزیرات پاکستان فوجداری قانون کے تحت بغیر انکوائری کیے تھانہ زمان ٹائون نے درج کر لیا، جس پر تفتیشی افسر نے جھوٹے مدعی مقدمہ سے 5 لاکھ روپے لے کر مقدمےکےتمام ملزمان کو گرفتار کیا اور تھانے لےکر آگئے اور مدعی پارٹی کے ذریعے سے گھر پر قبضہ کروادیا، جس کی شکایت ایس ایس پی انوسٹیگیشن ڈسٹرکٹ کورنگی کو کی گئی، لیکن ایس ایس پی انوسٹیگیشن کورنگی کے فرنٹ مین کانسٹیبل عثمان پٹھان عرف مرغی خانے والا کی ملی بھگت سے 2 لاکھ روپے لے کر شکایت دبا دی ، جس پر متاثرین نے ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو سے شکایت کی، جس پر انکوائری کروائی گئی، جس میں کانسٹیبل عثمان پٹھان عرف مرغی خانہ والا اس انکوائری میں بچ نِکلا اور باقی معطل کردیے گئے۔

ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو نے تمام تفتیشی ٹیم و فرنٹ مین کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرنے کا حُکم دیا، جس پر تمام پولیس ملزمان اپنے موبائل فون بند کرکے تھانے سے فرار ہوگئے۔ متاثرین نے ایڈیشنل آئی جی کراچی کے اقدام کا خیر مقدم کرتے ہوئے فرنٹ مین کو ہیڈ کوارٹر گارڈن کی بلیک کمپنی منتقل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

سی ٹی ڈی پولیس نے2 شہریوں کو غیر قانونی حراست میں رکھنے اور ان کی رہائی کے لیے عیوض 25 لاکھ روپے رشوت طلب کرنے پر سی ٹی ڈی کے افسر کے خلاف انکوائری شروع کر دی گئی ہے۔ سی ٹی ڈی انٹیلی جنس میں تعینات انسپکٹر شعیب قریشی پر الزام ہے کہ اس نے2 شہریوں فیضان حسین اور سعد کو غیر قانونی طور پر حراست میں لیا، فیضان کو مبینہ طور پر رشوت لے کر چھوڑ دیا، جب کہ سعد کی رہائی کی عوض 25 لاکھ روپے رشوت طلب کی گئی۔ ڈی آئی جی سی ٹی ڈی سید خُرم علی نے واقعہ کا فوری نوٹس لے کر ایس ایس پی انویسٹی گیشن سی ٹی ڈی کو انکوائری افسر مقرر کرتے ہوئے 7 دن میں اپنی رپورٹ جمع کرانے کے احکامات جاری کیے۔

پولیس مبینہ طور پرقبضہ مافیا کی سرپرست بن گئی۔ کورنگی چکرا گوٹھ میں پلاٹ کے تنازع پر پولیس نے2 بھائیوں کو جعلی مقدمات میں گرفتار کرلیا۔ اہل خانہ کے مطابق ایس آئی یو میں تعینات سب انسپکٹر عاشق حسین کھوسو نے پلاٹ پر قبضے کے لیے 2  سگے بھائیوں حسن جت اورذاکر جت کا عثمان نامی شخص کے ساتھ پلاٹ کا تنازع چل رہا ہے۔ مذکورہ سب انسپکٹر نے مبینہ طور پر مخالف پارٹی کے2 نوجوانوں حسن جت اور ذاکر جت کے خلاف پہلے ٹیپو سلطان تھانے میں جعلی مقدمہ نمبر 147/22 درج کر واکر گرفتار کروایا،گرفتار نوجوانوں کو 11 جون کو ضمانت پر رہا کیا گیا، تو جیل کے گیٹ سے ایس آئی یو کی گاڑیوں میں سوار اہل کار گرفتار کرکے لے گئے۔ 

اہل خانہ کا کہنا ہے کہ غیر قانونی طور پر حراست میں لیے گئے دونوں بھائیوں کی رہائی کے لیے ایس آئی یو کے افسران مبینہ طور پر 10لاکھ روپے رشوت طلب کر رہے ہیں اور ایس آئی یو افسران رقم کے ساتھ پلاٹ سے دستبردار ہونے کا مطالبہ بھی کررہے ہیں، اہل خانہ نے مزید کہا کہ پولیس گردی کے خلاف حبس بےجا میں رکھے گئے نوجوانوں کے ورثاء اور سول سوسائٹی کی جانب سے کراچی پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا۔ 

پلاٹ کے تنازع پر دونوں نوجوانوں کو مختلف طریقوں سے ہراساں اور ٹارچر کرکے پلاٹ کی ملکیت سے دست بردار ہونے کے لیے دباؤ ڈالا جارہا ہے، مذکورہ پلاٹ گزشتہ 50 سال سے ہماری ملکیت ہے، جعلی کاغذات بناکر لینڈ مافیا پولیس سے مل کرپلاٹ ہتھیانا چاہتی ہے، مظاہرین نےوزیر اعلیٰ سندھ، آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی کراچی سے مطالبہ کیا ہے کہ پولیس گردی کا نوٹس لے کر ملوث بد عنوان افسران کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

شہر میں پولیس کی اسنیپ چیکنگ اور رات گئے یومیہ بنیاد پر مبینہ پولیس مقابلوں میں زخمی حالت میں ملزمان کی گرفتاریوں کی خبریں میڈیا کی زینت بننے کے باوجود ڈاکو راج اور بڑھتی ہوئی اسٹریٹ کرائمز وارداتوں سے پریشان شہریوں نے پولیس کی مایوس کن کار کردگی پر اسلحہ اٹھا لیا ہے۔ گزشتہ دنوں گلشن اقبال تھانے کی حدود گلشن اقبال بلاک 5 آمنہ مسجد کے قریب واقع مکان نمبر 264 میں 2  ڈاکو ڈکیتی کی نیت سے داخل ہورہے تھے کہ مالک مکان فصیح اللہ ولد شفیع اللہ نے ڈاکوؤں پر فائرنگ کردی ،جس کے نتیجے میں ایک ڈاکو زخمی، جب کہ اس کا ساتھی فرار ہو گیا۔ 

اطلاع ملنے پر پولیس نے موقع پر پہنچ کرزخمی ڈاکو30 سالہ حسیب ولد اسلمکو گرفتار کرکے عباسی اسپتال منتقل کیا ۔ کورنگی نمبر3 لِنک روڈ کے قریب شہریوں کے تشدد سے ایک ڈاکو ہلاک اور ایک شدید زخمی ہوگیا، کورنگی 2 مسلح ڈاکوایک شہری کو لُوٹ کر فرار ہو رہے تھے کہ علاقہ مکینوں نے پکڑ کر بدترین تشد د کانشانہ بنایا، مشتعل افراد نے ملزمان کو لاٹھی، ڈنڈوں، گھونسوں اور لاتے مارمار کر لہولہان کردیا، اطلاع پر جب علاقہ پولیس موقع پہنچی تو ایک ڈاکو ہلاک اور ایک شدید زخمی ہوچکا تھا، پولیس نے لاش اور زخمی ملزم کو جناح اسپتال منتقل اسلحہ بھی برآمد کر لیا ہے، پولیس کے مطابق ہلاک ڈاکو کی شناخت 24 سالہ حبیب اور زخمی کی شناخت 22 سالہ غلام نبی کے نام سے ہوئی ہے۔ 

منگھوپیر تھانے کی حدود نیا ناظم آبادکے قریب 2 موٹرسائیکلوں پرسوار 4 ملزمان نے ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر ملزمان فائرمگ کر کے پیٹرول پمپ کے نجی کمپنی کے سیکوریٹی گا رڈ 60 سالہ محمد حسین ولد جان کو قتل اور 2 افراد زخمی کر دیا اور فرار ہو گئے۔ پولیس نے روایتی طور پر کہا کہ ابتدائی طور پر واقعہ ڈکیتی مزاحمت معلوم نہیں ہوتا ہے، لیکن عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ملزمان نے مقتول سے لوٹ مار کی کوشش کی تھی لیکن مقتول نے مزاحمت کی تو ملزمان فائرنگ کر دی۔

گلشن معمار تھانے کی حدود نادرن بائی پاس افغان کیمپ کےقریب ڈاکووں کی فائرنگ سے 35 سالہ سنی ولد رمضان جاں بحق ہو گیا، مقتول علی الصبح گاڑی میں دوست کے ہمراہ فارم ہاؤس میں کسی پروگرام میں شرکت کرکے واپس آرہا تھا کہ مسلح ڈاکوؤں نے اسلحے کی نوک پرگاڑی رو ک لی، مقتول کے دوست کے مطابق ڈاکوئوں کو دیکھ کر وہ دوسری طرف بھاگا، تو ڈاکوؤں نے اس پر فائرنگ کر دی اور فرار ہو گئے،مقتول لیاری کا رہائشی تھا۔

جرم و سزا سے مزید
جرم و سزا سے مزید