اسلام آباد (نیوز ایجنسیز ) وفاقی وزیر خزانہ و محصولات مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ چینی بینکوں کے کنسورشیم نے پاکستان کیلئے 2.3 ارب ڈالر کے قرضہ سہولت کے معاہدے پر دستخط کر دیئے ہیں.
آئندہ چند روز میں یہ رقم پاکستان کو موصول ہوجائیگی، سہولت فراہم کرنے پر وزیر خارجہ نے چینی حکومت کا شکریہ ادا کیا، ادھر آئی ایم ایف سے نئی قسط کے حصول کیلئے مذاکرات جاری ہیں وزیرخزانہ کا کہنا ہے کہ بیل آؤٹ پیکیج میں ایک سال توسیع کی امید ہے جبکہ قرض کی رقم بڑھنے میں بھی کسی رکاوٹ کا خدشہ نہیں ہے۔
علاوہ ازیں وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں کے۔ الیکٹرک کیلئے بجلی کی فی یونٹ قیمت 0.571 روپے اضافہ، آئی پی پیز کو ادائیگی کیلئے پاور ڈویژن کو 96.13 ارب روپے، آر ایل این جی پر چلنے والے پاور پلانٹس کو ادائیگیوں کی مد میں 17 ارب روپے اور پاکستان ریلوے کیلئے 5 ارب روپے کی ضمنی و تکنیکی ضمنی گرانٹس کی منظوری دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق بدھ کو ایک ٹویٹ میں وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان نے اس معاہدہ پر گذشتہ روز دستخط کئے تھے جبکہ چینی بینکوں کے کنسورشیم نے آج اس پر دستخط کئے۔ انہوں نے کہا کہ چین سے یہ رقم آئندہ چند روز میں پاکستان کو منتقل ہو جائیگی۔
انہوں نے پاکستان کیلئے سہولت کی فراہمی پر چین کی حکومت کا شکریہ بھی ادا کیا۔علاوہ ازیں وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے آئی ایم ایف کے بیل آئوٹ پیکج میں ایک سال کی توسیع کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہاہے کہ آئی ایم ایف سے بنیادی طورپربجٹ اور مالیاتی اقدامات پراتفاق ہوا، ہمیشہ کہا ہے آئی ایم ایف پروگرام اور ایندھن کی سبسڈی ایک ساتھ نہیں رکھ سکتے، عمران خان نے معیشت برباد کرکے ایندھن پر غیرفنڈڈ سبسڈی دی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ے ساتھ انٹرویو میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آئی ایم ایف سے بیل آئوٹ پیکج میں ایک سال کی توسیع متوقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے قرض کی رقم بڑھنے کی بھی توقع ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے بنیادی طورپربجٹ اور مالیاتی اقدامات پراتفاق ہوا ہے۔ دوسری جانب ٹوئٹر پر جاری بیان میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہمیشہ کہا ہے آئی ایم ایف پروگرام اور ایندھن کی سبسڈی ایک ساتھ نہیں رکھ سکتے۔
انہوں نے کہا کہ تیل کی بڑھتی عالمی قیمت اورعمران خان کی غیرفنڈڈ سبسڈی ایندھن مہنگا ہونے کی وجہ ہے، عمران خان نے معیشت برباد کرکے ایندھن پر غیرفنڈڈ سبسڈی دی۔
ادھرآئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان قرض کی نئی قسط کے حصول کیلئے معاہدے کی نئی شرائط سامنے آ گئیں۔حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔ آئی ایم ایف پاکستان کو جمعہ کو معاہدے کا مسودہ فراہم کریگا۔
ذرائع کے مطابق نئے مالی سال میں بجٹ کا حجم 9900 ارب روپے تک ہوجا ئیگا۔بجٹ حجم 10 جون کو پیش کردہ بجٹ سے تقریبا 400 ارب روپے زائد ہوگا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ اگلے بجٹ میں ٹیکس وصولیوں کا ہدف 7 ہزار 5 ارب روپے سے بڑھا کر7 ہزار 450 ارب روپے کرنے پر اتفاق ہوا ہے جبکہ کسٹم وصولی کا ہدف 950 ارب روپے سے بڑھا کر ایک ہزار 5 ارب روپے کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات پر ہرماہ 5 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنے، جی ایس ٹی کی مد میں وصولیوں کا ہدف 3 ہزار8 ارب روپے سے بڑھا کر 3 ہزار 3 سو ارب روپے کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق انکم ٹیکس کی مد میں وصولیوں کا ہدف 55 ارب روپے بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ہے جبکہ آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات پر یکم جولائی سے سیلز ٹیکس 11 فیصد کی شرح سے وصول کیا جائے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے پیٹرولیم مصنوعات پر50 روپے فی لیٹرلیوی عائد کرنے کا مطالبہ کررکھا ہے جس کے بعد پیٹرولیم مصنوعات پر ہرماہ 5 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔
علاوہ ازیں کابینہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس بدھ کو یہاں وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی زیر صدارت وزارت خزانہ میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر، وزیر مملکت خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا، وفاقی سیکرٹریز، چیئرمین ایف بی آر اور سینئر افسران نے شرکت کی۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے کے۔الیکٹرک کیلئے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 0.571 روپے اضافہ اور وزیراعظم کے معاونتی پیکیج کے تحت اسلام آباد پولیس کے شہداء کے خاندانوں کی معاونت کیلئے 1224.41 ملین روپے کی ضمنی گرانٹ کی منظوری دیدی۔
اجلاس میں کئی وزارتوں اور ڈویژنوں کیلئے تکنیکی/ ضمنی مالیاتی گرانٹس کی منظوری بھی دی گئی۔
وزارت توانائی کی طرف سے بجلی کے شعبہ کیلئے ٹیرف کو معقول بنانے سے متعلق سمری پیش کی گئی۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے تین ماہ کی ریکوری مدت کیلئے کے۔
الیکٹرک کیلئے فی یونٹ 0.571 روپے اضافہ کی منظوری دیدی۔ مزید برآں نیپرا اکتوبر تا دسمبر 2021ء کی سہ ماہی کیلئے نظرثانی شدہ ٹیرف شیڈول جاری کریگی۔