ایس ایس پی امجد احمد شیخ کی سربراہی میں کشمور پولیس نے ایک ماہ کے مختصر عرصے میں ایسی متعدد بڑی اور کام یاب کارروائیاں کی ہیں، جس نے یہ ثابت کیا کہ ٹیم کے کپتان میں اگر لڑنے اور کچھ کرنے کا حوصلہ اور عزم ہو تو پھر کام یابی بھی ان کا مقدر بنتی ہے۔ کشمور پولیس نے آپریشن کمانڈرکی سربراہی میں گھوٹکی کچے میں آپریشن اور ڈاکوؤں سے مقابلے کے بعد خیبر پختون خواہ کے 5 نوجوانوں کو بازیاب کرالیا اور ان کی کار بھی برآمد کرلی، ڈاکوؤں نے مغویوں کی بازیابی کے لیے 6 کڑور روپے تاوان طلب کیا تھا۔
ایک اور کام یاب کارروائی میں دہشت کی علامت بدنام ڈاکو پولیس مقابلے میں مارا گیا، جب کہ پولیس نے ایک مذہبی رہنما کی چوری ہونے والی کار برآمد کرائی اور چوری کی ایک واردات کا سراغ لگا کر ملزمان کو گرفتار کرکے ان کے قبضے سے لاکھوں روپے نقدی اور ٹریکٹر ٹرالی برآمد کرالی، جب کہ متعدد دیگر کام یاب آپریشن کیے گئے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبہ خیبر پختون خواہ کے علاقے چارسدہ کے رہائشی 5 نوجوانوں کو نسوانی دلفریب آواز کے جال میں پھنسا کر دوستی کے بعد ملاقات کے لیے گھوٹکی کے کچے میں بلایا اور گاڑی سمیت اغوا کرلیا۔
اس واقعے کے بعد کے پی کے کی ایک اہم سیاسی شخصیت نے سندھ کی ایک اہم سیاسی حکومتی شخصیت سے مغویوں کی بازیابی کے لیے رابطہ کیا کہ مغویوں کی باحفاظت بازیابی کو یقینی بنانے میں حکومت اپنا کردار ادا کرے، جس کے بعد حکومتی اہم ترین شخصیت نے 5 مغوی نوجوانوں کی بازیابی کا ٹاسک سینئر ترین پولیس آفیسر ایس ایس کشمور امجد احمد شیخ کو دیا، جنہوں نے کام یاب آپریشن اور ڈاکوؤں سے مقابلے کے بعد پانچوں مغویوں کو باحفاظت بازیاب کرالیا اور گاڑی بھی برآمد کرالی گئی۔
اس کام یاب آپریشن پر ایس ایس پی نے بتایا کہ آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی ہدایت پر خیبر پختون خواہ کے علاقے چار سدہ کے رہائشی 5 افراد کی بازیابی کے لیے گھوٹکی کچے کے علاقے رونتی میں آپریشن اور مغویوں کی باحفاظت بازیابی کے لیے حکمت عملی مرتب کی گئی اور ایس ایچ او کشمور اقتدار حسین جتوئی اور CIA انچارج، ایس ایچ او گڈو حسین علی شاھانی سمیت پولیس کی اسپیشل ٹیم نے کچے گھوٹکی کے علاقے رونتی میں جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ اغوا کاروں کے خلاف آپریشن شروع کیا اور پولیس نے جب گھیرا تنگ کیا تو ڈاکوؤں نے فائرنگ شروع کردی۔ پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے دوران اغوا کار مغویوں کو چھوڑ کر فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہوگئے، پولیس نے خیبر پختون خواہ کے رہائشی 5 افراد عبدالمجید، شاہد علی، فضل رحمان محمد کفایت الله شیر زمان کو باحفاظت بازیاب کرا لیا اور ان کی کار بھی برآمد کرلی، ڈاکوؤں نے مغویوں کی رہائی کے لیے 6 کڑور روپے تاوان طلب کیا تھا۔
تاہم پولیس کی بہتر حکمت عملی اور کشمور پولیس کے کمانڈر نے اپنی کام یاب ٹارگیٹڈ آپریشن کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے ایک بڑا کارنامہ انجام دیا اور ڈاکوؤں کے 6 کڑور روپے تاوان کے منصوبے کو ناکام بناتے ہوئے مغویوں کو ڈاکوؤں کی قید سے آزاد کرالیا، اس بڑی اور کام یاب کارروائی پر وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ اور آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے ایس ایس پی کشمور امجد احمد شیخ اور آپریشن میں حصہ لینے والی ٹیم کے افسران اور جوانوں کی پیشہ ورانہ خدمات کو سراہتے ہوئے ان کی تعریف کی۔
واضح رہے کہ خواتین کی دلفریب آواز میں دوستی کے بعد سندھ سمیت ملک کے مختلف علاقوں سے لوگ ملاقات کے لیے کچے کے ان علاقوں میں پہنچتے ہیں اور اغوا ہوکر خود بھی مشکلات سے دوچار ہوتے ہیں اور اہل خانہ کو بھی پریشانی میں مبتلا کرتے ہیں، متعدد مرتبہ یہ اعلانات کیے گئے ہیں کہ لوگ کسی انجان کال، جو خاتون کی آواز میں ہو، اس پر توجہ نہ دیں اور ہرگز تعلق یا رابطہ دوستی نہ کریں ، کہیں وہ کسی مشکل میں نہ پھنس جائیں، لیکن اس کے باوجود لوگ ملک کے مختلف شہروں دور دراز علاقوں سے یہاں آکر اغوا ہوجاتے ہیں اور اپنے لیے اپنے خاندان اور پولیس کے لیے مشکلات پیدا کرتے ہیں۔
لوگوں کو چاہیے کہ وہ اس طرح کی کال کی فوری اطلاع پولیس کو دیں، تاکہ پولیس بروقت کارروائی کو یقینی بنائے اور اس طرح کی وارداتوں کی حوصلہ شکنی ہوسکے، دوسری جانب کشمور پولیس نے ایک اور کارروائی میں ڈاکو راج کے خلاف ٹارگیٹڈ آپریشن میں ایک اور بڑی کام یابی حاصل کی۔ کشمور پولیس نے متعدد سنگین مقدمات میں مطلوب انعام یافتہ دہشت کی علامت بنا بدنام ڈاکو مقابلے میں مارا گیا، حکومت کی جانب سے مارے جانے والے ڈاکو پر 10 لاکھ روپے انعام مقرر تھا۔
ایس ایس پی کے مطابق پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ بدنام خطرناک ڈاکو گھنور اوگائی اپنے ساتھیوں کے ہمراہ واردات کی نیت سے غوث پور لنک روڈ پر موجود ہے ،جس پر پولیس پارٹی تشکیل دی گئی، پولیس کے گھیراو کرتے ہی ڈاکوؤں نے پولیس پر فائرنگ کردی۔ پولیس نے جوابی فائرنگ کی اور مقابلے کے دوران بدنام ڈاکو گھنور اوگائی مارا گیا، مارا جانے والا ڈاکو بھتا خوری، اغوا برائے تاوان، دہشت گردی، قتل اور دیگر جرائم کی وارداتوں میں انتہائی مطلوب اور ڈاکوؤں کے تیغانی گروپ کا سرغنہ سہولت کار تھا، مارا جانے والا ڈاکو معصوم لوگوں کو خواتین کی آواز کے جادو میں جکڑ کر دھوکے سے بلانے کے بعد انہیں اغوا کرکے تیغانی گینگ کو دیتا تھا اور اغوا برائے تاوان میں تیغانی گینگ کی معاونت کرتا تھا، ہلاک ہونے والا ڈاکو سندھ میں دہشت کی علامت بنا ہوا تھا، جس کےسر پر حکومت کی جانب سے 10 لاکھ روپے انعام مقرر کیا گیا تھا۔
ایس ایس پی کشمور کے مطابق ڈاکوؤں کے خلاف ٹارگیٹڈ آپریشن جاری رکھا ہوا ہے، جس میں پولیس کو بڑی کامیابی ملی ہے اور پولیس کی جانب سے ڈاکووں جرائم پیشہ عناصر کی سرکوبی تک ٹارگیٹڈ آپریشن جاری رہے گا۔ ایک اور کام یاب کارروائی میں کشمور پولیس نے ایک تاجر کی رائس مل میں ہونے والی 21 لاکھ روپے نقدی اور ایک ٹریکٹر ٹرالی کی چوری کا سراغ کا سراغ لگالیا، چوری کی واردات کے بعد ایس ایس پی کشمور کی جانب سے ایک پولیس پارٹی ایس ایچ او گڈو کی سربراہی میں تشکیل دی گئی اور اس ٹیم کے ساتھ ایک ٹیکنکل افسران پر مشتمل ٹیم منسلک کی گئی پولیس پارٹی نے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے چوری میں ملوث ملزمان کا سراغ لگانے کے لیے حکمت عملی مرتب کی اور اصل ملزمان تک پہنچنے میں کام یاب ہوگئے۔
پولیس نے سوئی روڈ پر ایک جگہ کارروائی کرکے ملزمان کو گرفتار کرلیا اور ان کے قبضے سے چوری کی گئی 21 لاکھ روپے نقدی ٹریکٹر ٹرالی برآمد کراکر مسروقہ سامان متاثرہ تاجر کے حوالے کیا، جس سے تاجر برادری میں خوشی کی لہر ڈور گئی اور تاجروں نے کشمور پولیس کی پیشہ ورانہ خدمات کو سراہا پولیس نے ملزمان کو نامعلوم مقام پر منتقل کرکے تفتیش شروع کردی ہے ۔