لندن ( پی اے ) عادل رشید فریضہ حج کی ادائیگی کیلئے کلیئرنس ملنے کے بعد بھارت کے خلاف انگلینڈ کی وائٹ بال سیریز میں چصہ نہیں لے سکیں گے۔ مسلمان زندگی میں ایک بار فریضہ حج کیلئے سعودی عرب کا سفر کرتے ہیں حج سال میں ایک بار ہوتا ہے اور جسمانی اور مالی استطاعت رکھنے والے تمام مسلمان زنگی میں ایک مرتبہ حج کرنے کی امید رکھتے ہیں۔ عادل رشید کو وفت اور کھیل کیلئے کمٹمنس کی وجہ حج کی ادائگی میں مشکل پیش پتی رہی ہے انگلش لیگ اسپنر اور ان کی اہلیہ کو یارکشائر اور انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ دونوں کی جانب سے گرین لائٹ مل گئی ہے جس کے بعد وہ اس ہفتے کے آخر حج کیلئے روانہ ہوں گے 34سالہ عادل رشید یارکشائر کے وائٹلٹی بلاسٹ گیمز کے کچھ گیمز اور بھارت کے خلاف انگلینڈ کے ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے انٹرنیشنل میچز نہیں کھیل پائیں گے۔ لیکن ان کا کہنا ہے کہ ملک اورکائونٹی کی جانب سے اس طرح کی حمایت ملنے پر ان کا حوصلہ بڑھا ہے۔ ای ایس پی این کرک انفو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نےکہا کہ میں کچھ عرصے سے حج کی ادائیگی کرناچاہتا تھا لیکن مجھے وقت کی وجہ سے بہت مشکل پیش آ رہی تھی ۔ اس سال میں نے محسوس کیا کہ مجھے کچھ ایسا کرنا ہے اور میں نے اس کے بارے میں ای سی بی اور یارک شائر سے بات کی ۔ انہوں نے میری بات کو سمجھا اور حوصلہ افزائی کی کہ ہاں جو کرنا چاہتے ہیں آپ کریں اور جب واپس آنا چاہیں تو آ سکتے ہیں ۔ انہوں نےکہا کہ میں اور میری مسز حج کیلئے جارہے ہیں اور دو ہفتوں کیلئے وہاں رہیں گے۔ یہ ہماری زندگی کا ایک بہت بڑا لمحہ ہے ‘ ہر عقیدے کی اپنی مختلف حیزیں ہوتی ہیں لیکن اسلام اور مسلمان ہونے کے ناتے حج سب سے بڑی چیزوں میں سے ایک ہے۔ عادل رشید نے کہا کہ یہ میرے عقیدے اورمیرے لیے بڑی چیز ہے۔ میں جانتا تھا کہ میں جوان مضبوط اور صحت مند ہوں تو مجھے یہ فریضہ ادا کرنے کی ضرورت ہے ۔ یہ وہ چیز ہے جس کے بارے میں نے خود سے واقعی عہد کیا تھا کہ میں یہ فریضہ ادا کروں گا۔